حوزه نیوز ایجنسی کے مطابق، یہ روایت کتاب «مکارم الاخلاق» سے نقل کی گئی ہے۔ اس روایت کا متن اس طرح ہے:
قال الامام الصادق علیه السلام:
أَمَّا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ فَبَكَى عَلَى الْحُسَيْنِ (ع) عِشْرِينَ سَنَةً أَوْ أَرْبَعِينَ وَ مَا وُضِعَ طَعَامٌ بَيْنَ يَدَيْهِ إِلَّا بَكَى حَتَّى قَالَ مَوْلًى لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكَ أَنْ تَكُونَ مِنَ الْهَالِكِينَ قَالَ إِنَّما أَشْكُوا بَثِّي وَ حُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَ أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ ما لا تَعْلَمُونَ إِنِّي لَمْ أَذْكُرْ مَصْرَعَ بَنِي فَاطِمَةَ إِلَّا خَنَقَتْنِي الْعَبْرَة.
حضرت امام جعفر صادق علیه السلام نے فرمایا:
امام زین العابدین علیہ السلام بیس (یا چالیس) سال تک (اپنے بابا) حسین (ع) کے لیے روتے رہے اور جب بھی ان کے سامنے کھانا رکھا جاتا تو وہ رونا شروع کر دیتے تھے۔ یہاں تک کہ امام علیہ السلام کے خادموں میں سے ایک نے آپ علیہ السلام سے عرض کی: اے فرزند رسول، مجھے ڈر ہے کہ آپ اتنا زیادہ رونے کی وجہ سے کہیں ہلاک نہ ہو جائیں۔ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا: میں اس طرح اپنے غم و اندوہ کو اپنے خدا سے بیان (شکوہ) کرتا ہوں اور میرے دل میں ایک بات ہے جس کا تمہیں علم نہیں۔ مجھے جب بھی اولاد فاطمہ (س) کے قتل کا منظر یاد آتا ہے تو غم و غصہ کی شدت سے میرا گلا گھٹنے لگتا ہے۔
مکارم الاخلاق، شیخ طبرسی، ص۳۱۶