۲۳ آبان ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 13, 2024
علامہ راجہ ناصر و علامہ اقبال

حوزہ/9 نومبر یومِ علامہ اقبال رحمۃ اللّٰہ کی مناسبت سے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ملت اسلامیہ کو درپیش مسائل سے نکالنے کا راستہ علامہ اقبالؒ کے فلسفہ خودی میں مضمر ہے، کہا ہے کہ علامہ اقبال ملتِ اسلامیہ کے ایک دل سوز اور دور اندیش رہنما تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ کے 147ویں یومِ پیدائش کے موقع پر مفکر پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ نے اپنے افکار عالیہ، انقلابی شاعری اور فلسفہ خودی سے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کی فکر کو بدل دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ شاعر مشرق نے معاشرے کی اصلاح اور اپنی شاعری سے افراد کی ذہنی وفکری تربیت کی، ملک میں مقتدر حلقوں نے مصور پاکستان ڈاکٹر محمد اقبال کے افکار و تعلیمات کو پس پشت ڈال کر پاکستان کو ایک ایسی ڈگر پر ڈال دیا ہے جہاں مقصد پاکستان کھو گیا ہے، فکری آزادی اور بنیادی حقوق ناپید ہیں، عدل و انصاف کی فراہمی عوام کے لیے خواب بن چکی ہے، غربت و افلاس کا خاتمہ آج تک نہ ہو سکا، کرپشن کی نحوست میں غرق پست افکار و کردار کے حامل لوگ حاکم ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دور حاضر کا تقاضا ہے کہ ہم ان کی انقلابی وفکری شاعری کی ترویج اور اس پر عمل پیرا ہو کر اپنے اندر خودی جیسی اعلیٰ صفت پیدا کرنے کی کوشش کریں جو کہ ہماری قومی غیرت و حمیت کی ترجمانی کر سکے۔

ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین نے کہا کہ علامہ محمد اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ کے پیشِ نظر ایک ایسے ملک کا حصول تھا، جہاں نظریہ اسلام کے مطابق ہر کسی کو آزادانہ زندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہو، ظلم و استبداد کے خلاف قیام انکی شاعری کا درس تھا، مظلوم کی داد رسی اور مدد آپ کی انقلابی شاعری کا خاصہ تھا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ علامہ اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ کا تصورِ خودی در حقیقت قرآن کریم کے تصورِ نیابتِ الٰہی کی فلسفیانہ اور بلیغانہ تفسیر ہے، اقبال نے ایسے رزق پر موت کو بہتر قرار دیا جو انسانی پرواز میں کوتاہی کا باعث ہو، ایک ایسی مملکت جہاں کسی تفرقہ بازی، انتہاء پسندی اور عصبیت و لسانیت کی قطعاََ گنجائش موجود نہ ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .