حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ تجمع علمائے مسلمان لبنان شیخ غازی حنینہ نے کہا ہے کہ ان کا مؤقف امت مسلمہ کے درمیان وحدت، اتحاد اسلامی اور فلسطین کی حمایت کے حوالے سے ناقابل تغییر ہے۔
انہوں نے ایرانی سفیر مجتبی امانی سے ملاقات کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا کہ انہیں ایرانی سفیر کی خیریت دریافت کرنے اور بیروت میں البیج دھماکے کے بعد ان کی صحتیابی پر مبارکباد پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس موقع پر انہوں نے 66 دنوں سے زائد مزاحمت کے استحکام اور کامیابی پر بھی ایرانی سفیر کو مبارکباد دی۔
شیخ حنینہ نے کہا کہ مزاحمت نے تمام قربانیوں، دکھوں اور سید حسن نصر اللہ اور ان کے برادران کی شہادت کے باوجود کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تجمع علمائے مسلمان لبنان اپنے اصولوں پر قائم ہے، امت مسلمہ کی وحدت، اسلامی اور قومی وحدت کے حوالے سے ان کا مؤقف ناقابل تنسیخ ہے۔ انہوں نے فلسطین کے مسئلے اور مزاحمت کی حمایت کو آزادی فلسطین کا واحد راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد فلسطینی عوام کو ان کے آبائی وطن واپس لانا، اسلامی اور عیسائی مقدسات کی بازیابی، اور تمام فلسطینی گروہوں کے لیے ایک آزاد ریاست کا قیام ہے۔
شیخ حنینہ نے کہا کہ لبنان کی ترقی اور تعمیر نو کے لیے وہ اپنے وفادار ہم وطنوں کے ساتھ بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے جنوبی لبنان، ضاحیہ اور بقاع سمیت ان تمام علاقوں کے عوام کے کردار کی تعریف کی جنہوں نے پناہ گزینوں کے لیے اپنے گھر، ادارے اور مدارس کھولے۔ انہوں نے اسے لبنانی عوام کی قومی اور اسلامی وحدت کی ایک درخشاں مثال قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ لبنان ان کے دل کے قریب ہے اور وہ اپنے ملک کی سلامتی اور استحکام کے لیے ہر ممکن قربانی دینے کو تیار ہیں۔
شیخ حنینہ نے کہا کہ شہداء دشمنوں کے خلاف ڈٹ گئے، لبنان کے دفاع اور غزہ کی مزاحمت کی حمایت میں اسلامی مزاحمت کے شہداء، حزب اللہ کے جانبازوں، الفجر فورسز اور فلسطینی گروہوں کے سیکڑوں جوانوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔
آپ کا تبصرہ