ہفتہ 1 فروری 2025 - 04:00
عطر قرآن | بے گناہ پر الزام لگانا، ایک سنگین گناہ

حوزہ/ اس آیت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ انصاف پسندی اور ایمانداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا اور ان کی تلافی کرنا ہی درست راستہ ہے۔ کسی بے گناہ پر الزام لگانا نہ صرف گناہ ہے بلکہ معاشرے کے لیے بھی تباہ کن ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَمَنْ يَكْسِبْ خَطِيئَةً أَوْ إِثْمًا ثُمَّ يَرْمِ بِهِ بَرِيئًا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا۔ النِّسَآء(۱۱۲)

ترجمہ: اور جو شخص بھی کوئی غلطی یا گناہ کرکے دوسرے بے گناہ کے سر ڈال دیتا ہے وہ بہت بڑے بہتان اور کھلے گناہ کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

موضوع:

اس آیت کا مرکزی موضوع انصاف، اخلاقی ذمہ داری اور بے گناہ لوگوں پر الزام لگانے کی سنگینی ہے۔ خداوند نے اس آیت میں ایسے لوگوں کو تنبیہ کر رہا ہے جو اپنے گناہوں یا غلطیوں کا الزام دوسروں پر ڈالتے ہیں۔

پس منظر:

اس آیت کا سبب نزول اگرچہ خاص واقعہ ہے، لیکن اس کا اطلاق عام اور کلی ہے، جو تمام لوگوں کے لیے ہے۔ لہٰذا اس آیت سے بہتان کے عظیم گناہ ہونے کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہتان کو گناہ تصور ہی نہیں کیا جاتا، خصوصاً سیاست میں تو بہتان کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔

تفسیر:

اس آیت میں ایک ایسے جرم کا ذکر ہے، جس کا تعلق الٰہی اقدار سے بھی ہے اور انسانی اقدار سے بھی۔ الٰہی اقدار سے متعلق اس لیے کہ یہ اللہ کے حکم کی نافرمانی اور خطا و گناہ کا ارتکاب کرنا ہے۔ انسانی اقدار سے متعلق اس لیے ہے کہ کسی گناہ کا الزام کسی بے گناہ شخص پر تھوپ دینا ہے۔

اس آیت میں [بَرِیۡٓــًٔا] تنوین تنکیر کے ساتھ مذکور ہے، جس کا مطلب بنتا ہے: کوئی بے گناہ۔ اس میں مذہب، قوم اور گروہ کی قید نہیں ہے۔ اگر کسی یہودی کے سر تھوپ دیا جائے تو بھی یہ صریح گناہ ہے۔ یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام انسانی اقدار میں سب انسانوں کو مساوی حقوق دیتا ہے اور تمام انسان اسلام کے نزدیک محترم ہیں، بشرطیکہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کسی جرم و جاہلیت کا ارتکاب نہ کریں۔

اہم نکات:

1- انصاف کی اہمیت: اسلام میں انصاف کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ کسی بے گناہ پر الزام لگانا نہ صرف اس کے حقوق کی پامالی ہے بلکہ معاشرے میں فساد پھیلانے کا سبب بھی بنتا ہے۔

2. اخلاقی ذمہ داری: ہر شخص کو اپنے اعمال کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ اپنی غلطیوں کو چھپانے کے لیے دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانا ایک بہت بڑا اخلاقی جرم ہے۔

3. معاشرتی تعلقات: بے جا الزامات معاشرے میں بدگمانی، نفرت اور تعلقات کی خرابی کا سبب بنتے ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس عمل کو سختی سے منع کیا ہے۔

نتیجہ:

اس آیت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ انصاف پسندی اور ایمانداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا اور ان کی تلافی کرنا ہی درست راستہ ہے۔ کسی بے گناہ پر الزام لگانا نہ صرف گناہ ہے بلکہ معاشرے کے لیے بھی تباہ کن ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر سورہ النساء

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha