منگل 18 فروری 2025 - 22:22
حکومتی نگرانی میں جانے والے سامان کے قافلوں پر بار بار حملے اور لوٹ مار انتہائی تشویش ناک ہیں

حوزہ/ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر اور قومی اسمبلی کے رکن انجینئر حمید حسین نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دنیا کے مظلومین کی حمایت ہم سب پر فرض ہے، لیکن کرم پارا چنار کے محب وطن عوام سے زیادتی کا سلسلہ بھی فوری بند کیا جائے، کہا کہ حکومتی نگرانی میں جانے والے سامان کے قافلوں پر بار بار حملے اور لوٹ مار انتہائی تشویش ناک ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے پارلیمانی لیڈر و رکن قومی اسمبلی ضلع کرم انجینئر حمید حسین طوری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز پارا چنار جانے والے اشیاء خوردونوش کے قافلے پر حملہ افسوس ناک اور انتہائی تشویش کا باعث ہے، ٹل پارا چنار قومی شاہراہ پچھلے پانچ ماہ سے بند ہے اور روڈ پر کانوائے کا فیصلہ سیکیورٹی اداروں اور سول انتظامیہ کا مشترکہ فیصلہ ہوتا ہے، اس لیے سکیورٹی کی ذمہ داری بھی ان کی بنتی ہے، لیکن افسوس صد افسوس سیکیورٹی فورسز کی موجودگی میں دہشتگرد کانوائے میں موجود ٹرکوں کو لوٹتے ہیں اور گاڑیوں کو جلایا جاتا ہے، ڈرائیورز کو بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے، لیکن موقع پر موجود انتظامیہ کے اہلکار انہیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں، یہ دہشت گردانہ کاروائیاں روز کا معمول بن چکی ہیں، میرا ریاست سے سوال ہے کہ حکومتی رٹ کہاں ہے اور ریاستی ادارے کہاں ہیں۔؟ سیکورٹی اہکاروں کی موجودگی میں نقاب پوش لوٹ مار کر رہے ہیں، لیکن سب تماشائی بنے ہوئے ہیں اس انداز سے کیا پیغام اور تاثر دیا جا رہا ہے، پیٹرول ڈیزل ناپید ہے، گزشتہ اور آنے والی فصل نہیں بوئی جا سکی، جس کے علاقے کی عوام پر شدید اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم نے دنیا بھر کے مظلوموں کی آزادی اور ان کی حمایت میں قرارداد پاس کی ہے جو کہ بحیثیت مسلمان اور پاکستانی ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ ہم مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز بلند کریں چاہے وہ فلسظینی ہوں یا کوئی اور، لیکن پارا چنار کرم کا علاقہ گزشتہ پانچ ماہ سے محاصرے کا شکار ہے اور راستوں کی بندش سے اب تک سینکڑوں معصوم شہریوں کی جانیں جا چکی ہیں، پیٹرول چودہ سو روپے لیٹر اور چینی پندرہ ہزار روپے فی بوری مشکل سے میسر ہے، دوائیاں ناپید ہیں، یہ غیر آئینی سلوک اور رویہ کیوں روا رکھا جا رہا ہے؟ کیا یہ محب وطن پاکستانی نہیں ہیں اور اس مادر وطن کا حصہ نہیں ہیں؟ اس پر سب ارباب اختیار چپ کیوں سادھے ہوئے ہیں اور کرم پارا چنار کے امن و امان کو ترجیح بنیادوں پر حل کیوں نہیں کیا جا رہا؟ اور جو حساس علاقے سنگین صورتحال سے دوچار ہیں اور وہاں کے عوام میں ریاست کی بے حسی کے بارے میں شدید احساس محرومی پایا ہے، لیکن عوامی مسائل اور مشکلات کا حل نہیں نکالا جاتا یہ کہاں کی دانشمندی اور حب الوطنی ہے؟

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha