حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حیدرآباد/ اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصلیٹ جنرل، حیدرآباد میں ایک باوقار اور روح پرور تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہندوستان میں ولی فقیہ کے نمائندہ کی حیثیت سے حجۃ الاسلام والمسلمین آغا مہدی مہدوی پور کی ۱۵ سالہ مخلصانہ اور مؤثر خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ اس موقع پر رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے نئے نمائندہ حجۃ الاسلام والمسلمین آغا عبد المجید حکیم الٰہی کا پُرجوش خیر مقدم کیا گیا اور ان کیلئے دعاؤں اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جس کی سعادت قاری ڈاکٹر محمد نصر الدین منشاوی نے حاصل کی۔ ایران قونصلیٹ کی پبلک ریلیشن آفیسر محترمہ سیدہ فاطمہ نقوی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے تقریب کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔
قونصل جنرل اسلامی جمہوریہ ایران جناب مہدی شاہرخی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آغا مہدوی پور کی خدمات صرف مذہبی حدود میں محدود نہیں رہیں، بلکہ انہوں نے ایران و ہند کے درمیان ثقافتی، تہذیبی اور سماجی تعلقات کو بھی مضبوط بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آغا صاحب کی دیانتداری اور فعالیت دونوں ملکوں کے درمیان قربت کا ذریعہ بنی۔
مجلس علماء و ذاکرین کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا ڈاکٹر نثار حسین حیدر آغا نے آغا مہدوی پور کی خدمات کو بے مثال قرار دیتے ہوئے سراہا اور کہا کہ اُن کی قیادت میں ہندوستانی تشیع کو ایک مضبوط رہنمائی ملی۔ انہوں نے نئے نمائندے آغا حکیم الٰہی کا بھی استقبال کرتے ہوئے اُن کے لئے دعا کی کہ وہ رہبر معظم کے مشن کو کامیابی سے آگے بڑھائیں۔
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد کے بانی و سرپرست حجۃ الاسلام مولانا علی حیدر فرشتہ صاحب قبلہ نے کہا کہ آغا مہدوی پور نے علماء، ذاکرین اور جوانوں کو رہنمائی فراہم کی اور اُن کی ہمہ جہتی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ انہوں نے نئے نمائندے کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یہ تسلسل رہنمائی کا سبب بنے گا۔
مولانا تقی آغا عابدی صدر ساوتھ انڈیا شیعہ علماء کونسل نے بھی اپنے خطاب میں آغا مہدوی پور کی شفقت، علمیت اور تنظیمی حکمت عملی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نئے نمائندے انہی اصولوں پر کاربند رہیں گے۔
اس موقع پر معروف سیاسی قائد و AIMIM کے ایم ایل سی جناب مرزا ریاض الحسن افندی نے بھی تقریب میں شرکت کی اور کہا کہ آغا مہدوی پور نے نہ صرف دینی و مذہبی خدمات انجام دیں بلکہ مختلف مکاتبِ فکر کے درمیان اتحاد و ہم آہنگی کی فضا کو فروغ دیا۔ انہوں نے آغا حکیم الٰہی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اُن کے لیے کامیابی کی دعا کی۔
ان کے علاؤہ حیدرآباد کی معروف شخصیت سجادہ نشین جناب شبیر نقشبندی نے بھی آغا مہدی پور کی بے پناہ تعریف کی اور آقای حکیم الہیٰ سے بھی نیک توقعات کا اظہار فرمایا اور مقام معظم رہبری کی زیرکی اور بے باکی سے متعلق بھی گفتگو کی اور دونوں نمایندوں کو اپنے خانقاہ کے خاص تبرک سے نواز۔
ان کے علاؤہ صدر آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ و گورنمنٹ قاضی مولانا سید عباس باقری نے اپنے ریاست کے تمام علماء اور مومنین کی نمایندگی کرتے ہوئے آقای مہدوی پور کے پندرہ سالہ خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے تمام علماء، مومنین ان کی محبت، شفقت اور ان کے کریمانہ اخلاق کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے اور انہوں نے ہندوستان بھر اپنے تبلیغی سفروں سے سب دل جیت لیا پھر مولانا نے نئے نمایندہ آقای حکیم الہیٰ کو خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہمیشہ ہم آپ کا ساتھ بھی اسی طرح نبھائیں گے۔
ان کے بعد بنگلور سے تشریف فرما مولانا سید قائم عباس عابدی نے البلاغ آرگنائزیشن علی پور، کرناٹک کی نمائندگی کرتے ہوئے آغا مہدی مہدوی پور کے بے لوث خدمات کو سراہا اور نئے نمایندہ آقای حکیم الہیٰ کا استقبال کرتے ہوئے انہیں علی پور آنے کی دعوت دی اور کہا کہ جب مقام معظم رہبری انڈیا آئے تھے تو اس وقت وہ علی پور آئے تھے۔
تقریب میں شہر اور بیرون شہر سے تشریف فرما معززین، علمائے کرام، ذاکرین، دانشور، میڈیا نمائندگان، اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء کی طرف سے آغا مہدوی پور کے لیے شکریہ اور عقیدت کے جذبات کا اظہار کیا گیا اور نئے نمائندے کے لیے خیر مقدمی کلمات اور دعائیں پیش کی گئیں۔ یہ تقریب وحدت، روحانیت اور امتِ مسلمہ کے باہمی اتحاد کا مظہر بن گئی اور ایک یادگار دن کی صورت میں تمام شرکاء کے دلوں پر نقش ہوگئی۔
آپ کا تبصرہ