حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزارت دفاع کے ترجمان سردار رضا طلایینیک نے ایک ٹی وی انٹرویو میں انکشاف کیا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اسرائیل کے خلاف آج کی کارروائی میں ایک جدید ترین اور ملکی ساختہ میزائل کا پہلی بار استعمال کیا۔
انہوں نے کہا: "یہ میزائل اس قدر پیشرفتہ تھا کہ دشمن کو یہ تک معلوم نہ ہو سکا کہ کیا ہو رہا ہے۔ یہ ہماری سخت جنگی صلاحیتوں کی مؤثریت اور اہمیت کو ثابت کرتا ہے۔"
جنگ، ایران پر مسلط کردہ ہے
انہوں نے اسرائیل کی ایران پر حالیہ جارحیت کو مسلط کردہ جنگ قرار دیا اور کہا کہ یہ صورتحال آٹھ سالہ دفاع مقدس (یعنی ایران-عراق جنگ) جیسی ہے۔ ان کا کہنا تھا: "یہ جنگ دشمن کی طرف سے شروع کی گئی ہے، جو ایرانی قوم کی توانائیوں اور صلاحیتوں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔ اس جنگ کی مسلط شدہ نوعیت ہمارے لیے ایک اضافی فریضہ اور ذمہ داری پیدا کرتی ہے۔ ہمیں اس کے مقابلے میں اپنی تمام آفندی (حملہ آور) اور پدافندی (دفاعی) صلاحیتیں بروئے کار لانا ہوں گی۔"
قوم کا وسیع دفاعی محاذ
سردار طلائینیک نے کہا کہ ایرانی قوم کی تمام اقوام و طبقات نے اس جارحیت کو اپنی جان و دل سے محسوس کیا ہے، اور اسی وجہ سے ہمارا دفاعی محاذ بہت وسیع اور ہمہ گیر ہو گیا ہے۔
بچوں اور عورتوں پر حملہ، دشمن کی غیر انسانی ماہیت کی علامت
انہوں نے مزید کہا: "حالیہ دنوں میں دشمن نے اپنی پہلی جارحیت بچوں اور خواتین پر کی ہے، جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ صہیونی رژیم کس قدر غیر انسانی اور درندہ صفت ہے۔"
پسِ منظر میں شہادت کی خبر
یہ گفتگو ایسے وقت میں نشر ہوئی جب سردار طلایینیک نے صدا و سیمای ایران کے تین کارکنان کی شہادت پر قوم کو تعزیت اور مبارکباد بھی پیش کی۔
وزارت دفاع کے ترجمان سردار رضا طلایینیک نے اسرائیل کی ایران پر مسلط کردہ جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی رژیم گزشتہ 75 برسوں سے دنیا میں اپنے خفیہ اداروں کی برتری کے دعوے کرتی آ رہی ہے، لیکن آج ہم نے ایک جدید، ہدف پر لگنے والا ایرانی میزائل استعمال کرتے ہوئے اس کے سیکیورٹی اور انٹیلیجنس مرکز کو اسرائیل کے دل میں نشانہ بنایا، اور دشمن کو اندازہ بھی نہ ہو سکا کہ کیا ہو رہا ہے۔ یہ بات دشمن کی بے بسی اور کمزوری کا ثبوت ہے۔
جنگ کی غیرانسانی نوعیت
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ انسانی اقدار کے خلاف ہے۔ بچوں کا قتل، رہائشی گھروں پر حملے جب کہ خاندان نیند میں ہوں، میڈیا دفاتر اور ادویات بنانے والے اداروں کو نشانہ بنانا – یہ سب اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیل براہ راست ایرانی قوم کو نشانہ بنانا چاہتا ہے تاکہ ہماری طاقت اور ترقی کو روکا جا سکے۔
یہ جنگ صرف فوجی نہیں، نفسیاتی بھی ہے
ترجمان وزارت دفاع نے کہا کہ اسرائیل جھوٹ بول کر یہ جنگ مسلط کر رہا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتا ہے، حالانکہ اصل وجہ ایران کی طاقت اور خودداری ہے۔
یہ جنگ فوجی (سخت) اور نفسیاتی و میڈیا (نرم) دونوں میدانوں میں جاری ہے، اور ہمارے جوان بہادری سے ہر سطح پر اس کا جواب دے رہے ہیں۔ اسرائیل اپنی کمزوری اور انتشار کا روز بروز مزید اظہار کر رہا ہے۔
اسرائیل طویل جنگ کی طاقت نہیں رکھتا
سردار طلایینیک نے واضح کیا کہ اسرائیل ماضی کے تجربات اور موجودہ کمزوریوں کی بنیاد پر کسی طویل جنگ کا سامنا نہیں کر سکتا اور جلد ہی اسے گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے۔
ایرانی دفاعی طاقت کی کامیابیاں
انہوں نے بتایا کہ ایران کے 90 فیصد سے زائد دفاعی سازوسامان اور ہتھیار مقامی طور پر تیار کیے جا چکے ہیں، جو ہمارے سائنسی و صنعتی محنت کا نتیجہ ہیں۔
وزارت دفاع ملک کی افواج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور دشمن کے مقابلے کے لیے مکمل منصوبہ بندی کی جا چکی ہے۔
آج پہلی بار ایک نیا ایرانی میزائل استعمال ہوا
سردار طلایینیک نے کہا کہ آج ایک نیا ایرانی میزائل پہلی بار استعمال کیا گیا جس کی دشمن کو خبر بھی نہ ہو سکی۔ یہ ہمارے "سخت جنگی" میدان میں مہارت اور کامیابی کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن نفسیاتی جنگ بھی چلا رہا ہے، جس کی مثال نتانیاہو اور ٹرمپ کے ایران مخالف بیانات ہیں۔
میڈیا اور قوم کا کردار
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایرانی میڈیا اور عوام کو اس جنگ میں بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے، کیونکہ حقیقتیں وہ نہیں ہیں جو دشمن اپنی پروپیگنڈا مہم میں دکھاتا ہے۔
میڈیا کو اس جنگ کے "نرم محاذ" میں ہمارے مجاہدین کا ساتھ دینا ہوگا۔
یہ جنگ قابلِ پیشبینی تھی
سردار طلایینیک نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے اس جنگ کا آغاز پہلے سے متوقع تھا، لیکن ہم نے ہمیشہ اللہ پر بھروسا کیا، اپنے فرائض انجام دیے، اور نتیجہ ہمیشہ کامیابی کی صورت میں ملا۔
دشمن کی اسٹریٹجک غلطیاں
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اب بڑی اسٹریٹجک غلطیاں کر رہا ہے۔ اسے اندازہ نہیں تھا کہ ایران کا کمانڈ سسٹم اتنی جلدی اور مؤثر طریقے سے حرکت میں آ جائے گا، جو کہ ہماری حملہ آور صلاحیت کا ثبوت ہے۔
جنگ کا انجام: ملتِ ایران کی فتح
ترجمان وزارت دفاع نے آخر میں کہا کہ یہ جنگ آخرکار ایرانی قوم اور اسلام کے رزمندگان کی فتح پر ختم ہو گی، اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ کامیابی جلد حاصل ہو گی۔
انہوں نے بڑھتے ہوئے علاقائی تناؤ کے پیشِ نظر قومی اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔









آپ کا تبصرہ