منگل 9 دسمبر 2025 - 14:25
گلگت-بلتستان؛ اگر ہمارے جوان مجرم ہیں تو عدالت میں پیش کریں! جبری گمشدگی ہرگز قبول نہیں: آغا سید باقر الحسینی

حوزہ/ صدرِ انجمنِ امامیہ بلتستان آغا باقر الحسینی نے گلگت میں نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے حالیہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی بھی جوان کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے قانون کے مطابق عدالت میں پیش کرکے شواہد کی بنیاد پر سزا دی جائے، لیکن بغیر کسی عدالتی کاروائی کے ماورائے عدالت لاپتہ کرنا انتہائی ظلم، غیر آئینی اور ناقابلِ برداشت عمل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدرِ انجمنِ امامیہ بلتستان آغا باقر الحسینی نے گلگت میں نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے حالیہ واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی بھی جوان کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے قانون کے مطابق عدالت میں پیش کرکے شواہد کی بنیاد پر سزا دی جائے، لیکن بغیر کسی عدالتی کاروائی کے ماورائے عدالت لاپتہ کرنا انتہائی ظلم، غیر آئینی اور ناقابلِ برداشت عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی یک طرفہ کاروائیاں تشویشناک ہیں۔ ایک جانب نوجوانوں کو اٹھایا جا رہا ہے، جبکہ دوسری جانب امامِ زمانہؑ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی ویڈیوز موجود ہونے کے باوجود انہیں گرفتار نہیں کیا جا رہا۔ ایسے افراد کے خلاف فوری کاروائی ہونی چاہیے، تاکہ امن خراب کرنے والے عناصر کے حوصلے پست ہوں۔

انہوں نے کہا کہ انجمنِ امامیہ ایسے اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ تمام لاپتہ نوجوانوں کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے۔

آغا باقر الحسینی نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ملت تشیع کے ساتھ ماضی سے لے کر آج تک ریاستی سطح پر ناروا سلوک روا رکھا جاتا رہا ہے، جو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

آغا باقر الحسینی نے کہا کہ یہ خطہ ہمیشہ امن و سکون کا مرکز رہا ہے اور اس فضا کو برقرار رکھنا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ اگر حالات مزید خراب ہوئے تو اس کی ذمہ داری انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں پر عائد ہوگی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha