منگل 23 دسمبر 2025 - 22:03
حضرت امام علی نقی (ع) کی علمی سیرت کا مختصر جائزہ

حوزہ/تاریخِ اسلام کے افق پر دسویں امام، حضرت علی الھادی النقی علیہ السلام کا علمی ستارہ ایسا دمکا کہ عباسی ظلمت کے گھنے بادلوں میں بھی اس کی کرنیں راہِ حق کے متلاشیوں کے لیے مشعل راه بنی رہیں۔ آپ علیہ السلام 212 ھ یا 214 ہجری کو مدینۃ العلم میں متولد ہوئے اور 254 ہجری میں سامراء کے قیدخانۂ تاریخ میں شہادت کے جام سے سیراب ہوکر ہمیشہ کے لیے امت کے دل و دماغ پر نقش ہو گئے۔

تحریر: مولانا مقداد علی علوی

حوزہ نیوز ایجنسی| تاریخِ اسلام کے افق پر دسویں امام، حضرت علی الھادی النقی علیہ السلام کا علمی ستارہ ایسا دمکا کہ عباسی ظلمت کے گھنے بادلوں میں بھی اس کی کرنیں راہِ حق کے متلاشیوں کے لیے مشعل راه بنی رہیں۔ آپ علیہ السلام 212 ھ یا 214 ہجری کو مدینۃ العلم میں متولد ہوئے اور 254 ہجری میں سامراء کے قیدخانۂ تاریخ میں شہادت کے جام سے سیراب ہوکر ہمیشہ کے لیے امت کے دل و دماغ پر نقش ہو گئے۔

علمی مرکزیت

آپ علیہ السلام نے مدینہ منورہ کو ایک زندہ یونیورسٹی بنا دیا تھا، جہاں قرآن کی تفسیر، حدیث کی تشریح، فقہ کے استنباط اور کلام کے دفاع کی درس گاہیں سجی تھیں۔ شاگردوں کا ایسا کارواں تیار ہوا جو بعد میں شیعہ فکر کے دبستان کی دیواروں کا ستون بنا۔

مناظرانہ فراست

معتزلہ کی عقلیت، مجبرہ کی جبریت اور مشبہہ کی تشبیہات، ہر میدان میں آپ علیہ السلام کے دلائل، عقل و نقل کے پہاڑ تھے۔ آپ نے مناظرے کو محض جیت کا ذریعہ نہیں، بلکہ حق کی نمائش کا مرکز بنایا۔

تفسیر و حدیث میں گہرائی

آپ علیہ السلام کے تفسیری بیانات، قرآن کے باطنی اسرار کو کھولتے ہیں۔ حدیث کے میدان میں آپ کی روایات، اعتقادی و عملی زندگی کے لیے شمعِ ہدایت ہیں۔

فقہی استنباط

آپ نے نئے دور کے نئے مسائل کے شرعی حل پیش کرکے فقہِ جعفریہ کو زندہ و پائندہ رکھا۔ آپ کے استنباطی اصول، بعد کے فقہا کے لیے سنگِ میل ثابت ہوئے۔

علمی مکاتیب

دور دراز کے شہروں میں بسنے والے شیعوں کو لکھے جانے والے، آپ کے خطوط، علم کے خزینے تھے۔ یہ خطوط آج بھی شیعہ کتب میں "رسائل الإمام النقی" کے نام سے زندہ ہیں۔معارف امام علی نقی علیہ السلام بہت زیادہ نقل ہوئے ہیں جن میں سے بطور خاص زیارت جامعہ کبیرہ آپ ہی کی زبان اقدس پہ جاری ہوئی۔

کلامی دفاع

امامت کے عقیدے کی حفاظت اور قرآن پر ہونے والے اعتراضات کا دندان شکن جواب، آپ کے کلامی میراث کا حصہ ہے۔ آپ علیہ السلام نے تحریفِ قرآن کے فتنے کو علمی طور پر رد کیا۔

تاریخی چیلنجز اور ثبات

متوکل عباسی جیسے ظالم و جابر کے دور میں، جب آپ علیہ السلام کو مدینہ سے سامراء لے جایا گیا اور نظربند کردیا گیا، تب بھی آپ کا علمی فیضان رک نہ سکا۔ آپ کے وکلاء اور نمائندوں کے ذریعے علم کا نہر جاری رہا۔ آپ نے ثابت کیا کہ "علم، قید میں بھی آزاد ہوتا ہے"۔

وراثت

آپ کی علمی میراث، امام حسن عسکری علیہ السلام اور پھر حجتِ خدا امام مہدی عجل الله تعالی فرجه الشریف تک پہنچی۔ آپ کی تعلیمات، حدیث کی کتابوں میں محفوظ ہیں اور ہر دور کے طالب علم کے لیے بہترین رہنماء ہیں۔

پیغامِ سیرت

امام نقی علیہ السلام کی زندگی بتاتی ہے کہ علم، ایمان کے بغیر ادھورا ہے، اور ایمان، عمل کے بغیر بے اثر۔ آپ علیہ السلام نے سکھایا کہ علم کو ذاتی تفاخر نہیں، بلکہ انسان سازی اور معاشرے کی اصلاح کا ذریعہ بنانا چاہیے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha