حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سید حسین موسوی نے اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان اور اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان کے زیر اہتمام شہید عاف الحسینی کی 31 برسی پر فکرِ شہید حسینی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کئی بار شہید کی زبانی شہید کو شہادت کی تمنا کرتے سُنا تھا، حدیثِ نبوی ہے کہ "اگر ساری زندگی میں کسی کو ایک لمحہ بھی شہادت کی تمنا نہ ہوتو وہ مومن نہیں ہے" کیونکہ شہادت کی تمنا انسان. کو اعلی بناتا یے۔
انھوں نے کہا کہ خدا وند کریم کا اعلان شہید اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر خدا کے ہاں حاضر ہوتا ہے شہید اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر خدا کے ہاں حاضر ہوتا ہے ے کہ جو خدا کی راہ میں قتل کیے گئے ہیں انہیں مردہ مت کہیں اپنے رب کے پاس ہیں اور رزق انہیں ملتا ہے مگر آپ اس رزق کا شعور نہیں رکھتے" (القرآن) ۔ اس لیے خدا کہتا ہے کہ اگر عام انسان مرجائے تو اس کا رشتہ روح سے منقطع ہوجاتا ہے اور جب شہید اپنی جان دیتا ہے تو اس کا رشتہ منقطع نہیں ہوتا اور اور خدا کی طرف سے رزق حاصل کرتا ہے یہہ اس کا انعام ہے اور اسی درمیاں اس کا روح کمال تک پہنچتا رہتا۔ اس لیے شہید کبھی بھی نقصان میں نہیں ہے۔ پہلے اسے رزق جسم کے ذریعے سے ملتا تھا ابھی رب سے ملتا ہے۔
سید حسین موسوی نے شہید سے رفاقت کے ایام کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کئی بار شہید کی زبانی شہید کو شہادت کی تمنا کرتے سُنا تھا، حدیثِ نبوی ہے کہ "اگر ساری زندگی میں کسی کو ایک لمحہ بھی شہادت کی تمنا نہ ہوتو وہ مومن نہیں ہے" کیونکہ شہادت کی تمنا انسان. کو اعلی بناتا یے۔ شہید قائدؒ کے زندگی میں 2 ہی اصول تھے ایک دین سے وابستگی، شہید نے ہمیشہ تاکید کی خود کو ہمیشہ دین سے وابستہ رکھیں دین سے وابستہ نہیں ہوں گنے تو آپ اوپر نہیں آسکتے، شہید رح اکثر کہتے تھے کہ سیاست دین کا محور ہے شہید ہمیشہ اپنے خطاب کا آغاز دین شناسی سے کرتے تھے درمیان میں حالات حاضرہ بیان کرتے اور آخر میں پھر دینداری کے حوالے سے نصیحت کرتے تھے۔ دوسرا ولایتِ فقیہ سے رابطہ قائد شہیدؒ اکثر فرماتے تھے کہ پاکستانی قوم کی بہتری فقط اور فقط ولایتِ فقیہ کی جانب رجوع کرنے میں ہے
سید امتیاز حسین شاہ بخاری نے خطاب میں کہا کہ: قائد شہیدؒ کی وہ شخصیت تھی جس کا شہادت نے خود انتخاب کیا، پاکستان میں ہے وہ واحد شخصیت تھی جس کے پاس سیاستِ علوی کے اصول و ضوابط عملی جامے میں موجود تھے۔ وہ سادگی و انکساری ان کا شیوہ تھا۔
پس دشمن کی چال چل گئی اور ہم سے عظیم قیادت چھین لی گئی اور رفتہ رفتہ پوری قوم کو کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ اس کے علاوہ شیعہ علما کونسل کے صوبائی صدر حجت الاسلام سید ناظر عباس تقوی، حجت الاسلام سید شفقت عباس بخاری، ن حجت الاسلام قادر بخش، محمد عالم ساجدی، محسن علی اصغری اور سید تصور حسین رضوی نے بھی خطاب کیا۔