۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
سید جاسم الطویرجاوی خطیب  معروف حسینی

حوزہ/ عراق، نجف اشرف کے خطیب توانا سید جاسم الطویرجاوی کچھ عرصہ علالت رہنے کے بعد کویت کے ایک اسپتال میں 73 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، عراق، نجف اشرف کے خطیب توانا سید جاسم الطویرجاوی کچھ عرصہ علالت رہنے کے بعد کویت کے ایک اسپتال میں 73 سال کی عمر میں داعی اجل کو لبیک کہہ دیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق ، عراقی حلقوں میں ان کی موت کی خبر بڑے پیمانے پر شائع ہوئی ہے، ان کے انتقال پُر ملال کو ناقابل تلافی نقصان بتایا گیا ہے اور عراقی وزیر اعظم نے ان کے جسد خاکی کو کویت سے نجف اشرف لے آنے کیلئے ایک خصوصی طیارہ روانہ کیا ہے ۔

سوانح حیات

سید الطویرجاوی 1947ء میں شہر نجف اشرف میں پیدا ہوئے ۔ مرحوم مجالس و محافل حسینی علیہ السلام کے مشہور و معروف خطباء اور مبلغین میں سے ایک تھے آپ نے اپنی پوری زندگی اہل بیت علیہم السلام کی خدمت میں صرف کی اور مرحوم کا نام اہل بیت علیہم السلام کے خادموں کی فہرست میں درج تھا۔

اس خطیب توانا نے سن1962ء سے سن 1980ء تک ، امام حسین علیہ السلام کے حرم مطہر کے زیر گنبد مجالس پڑھیں اس سے قبل مرحوم نے ماتمی جلوسوں میں ھرولہ طویریج عراقی مخصوص انداز میں نوحہ خوانی کرتے تھے اس لئے ان کو طویرجاوی کا لقب دیا گیا ہے ۔

انہوں نے حوزوی تعلیم کو ،حوزہ علمیہ نجف اشرف کے مایہ ناز اساتذہ شیخ عزالدین الجزائری اور شیخ طہ البصری جیسے اساتذہ سے حاصل کیا۔

1980 میں ، جب عراق بہت ہی نازک صورتحال کا شکار تھا اور صدام کے دور حکومت میں پھانسی اور گرفتاریوں کا سلسلہ عروج پر تھا ، آپ نے کویت کا سفر کیا اور کویت میں مرحوم کا والہانہ استقبال کیا گیا اور کویت میں صدامی حکومت کے شر پسندوں کی آمد کے بعد 1990ء میں مرحوم نے ایران کی طرف ہجرت کر لی۔

سید الطویرجاوی نے ایران ، شام ، لبنان ، سعودی عرب ، کویت ، بحرین ، قطر اور برطانیہ میں مجالس پڑھیں ہیں اور ان تمام ممالک میں ان کو کافی پذیرائی ملی ہے۔ مرحوم نے اپنی زندگی میں زیادہ تر اپنے والد سے تربیت کا اثر لیا ہے ، جس نے انہیں امام حسین علیہ السلام کے عشق و محبت سے سرشار کردیا ہے ۔

منبر حسینی کے یہ عظیم الشان خطیب، آیت اللہ العظمی سید محسن حکیم کو اپنا روحانی باپ سمجھتے تھے اور نجف اشرف کے مراجع عظام تقلید  سے مستقل رابطے میں رہتے تھے اور ایک بار جب مرحوم آیت اللہ العظمی سید ابو القاسم خوئی تشریف فرما ہوئے ایک مجلس  میں داخل ہوئے تو اس مرجع  نے انہیں اپنے پاس بیٹھایا اور امام حسین علیہ السلام کے بلبل کے نام سے منسوب کردیا۔آیت اللہ العظمی سید محمد باقر صدر بھی شب جمعہ کربلا آتے تھے اور ان کی مجلسوں میں شرکت کرتے تھے۔

کئی بار سید الطویرجاوی کو صدام کی بعثت حکومت نے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا۔ ایک بار بعثت حکومت کی سیکیورٹی سروس کے سربراہ نے انہیں طلب کیا اور زیارت عاشورا کے بارے میں سوال کرتے ہوئے کہا کہ زیارت عاشورا میں کی جانے والی لعنت عرب قوم کی بے عزتی ہے۔ سیکیورٹی اداروں کے سربراہ نے کہا کہ مجالس اور جلوسوں کے دوران کھانا پکانے اور کھانا تقسیم کرنے کا کیا فائدہ ہے۔ انہوں نے سید الطویرجاوی سے صدامی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کا مطالبہ کیا ، اسی وجہ سے سید نے 1980ء میں عراق چھوڑنے کا فیصلہ کیا ، حکومتی کارندوں کا سید پر ظلم کرنے کا اصرار بڑھ گیا اور 1982ء میں ان کے بیٹے قطحان کو پھانسی دے دی ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .