۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
احکام شرعی

حوزہ؍ اگر مصنوعی بال ویگ (vig) کی شکل میں ہوں تو ضروری ہے کہ وضو اور غسل کے لئے اسے اتارا جائے، لیکن اگر مصنوعی بالوں کی سر کی کھال میں پیوند کاری کی گئی ہو اور وہ کھال تک پانی پہنچنے میں رکاوٹ بن رہے ہوں اور انہیں نکالنا ممکن نہ ہو (ضرر یا  ناقابل تحمل مشقت کا سبب ہو) تو جبیرہ والا وضو اور غسل کرنا ہوگا اور احتیاط کی بنا پر تیمم بھی کیا جائے اور احتیاط واجب کی بنا پر بال نکلوانے کے بعد نمازوں کی قضا بھی بجا لائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

سوال: کیا ایسے شخص کا وضو اورغسل صحیح ہے کہ جس نے سر کے اگلے حصے پر مصنوعی بال لگائے ہوئے ہوں؟

جواب: اگر مصنوعی بال ویگ (vig) کی شکل میں ہوں تو ضروری ہے کہ وضو اور غسل کے لئے اسے اتارا جائے، لیکن اگر مصنوعی بالوں کی سر کی کھال میں پیوند کاری کی گئی ہو اور وہ کھال تک پانی پہنچنے میں رکاوٹ بن رہے ہوں اور انہیں نکالنا ممکن نہ ہو (ضرر یا ناقابل تحمل مشقت کا سبب ہو) تو جبیرہ والا وضو اور غسل کرنا ہوگا اور احتیاط کی بنا پر تیمم بھی کیا جائے اور احتیاط واجب کی بنا پر بال نکلوانے کے بعد نمازوں کی قضا بھی بجا لائے۔

احکام شرعی: مصنوعی بالوں کے ہوتے ہوئے غسل کرنا 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .