۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
تقریب، عوامی مسائل کے حل میں شیعہ علماء کا کردار

حوزہ / شیعہ علماء کونسل پاکستان  کے مرکزی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری علامہ سید ناظر عباس تقوی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے دورے کے دوران شہر قم المقدسہ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی نے ملک میں ہمیشہ  اتحاد بین المسلمین کے لئے عملی ااقدامات اٹھائے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر قم المقدسہ میں دفتر نمائندہ ولی فقیہ اور قائد ملت جعفریہ پاکستان کی جانب سے اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کے کانفرنس ہال میں دفتر کے ڈائریکٹر علامہ سید ظفر علی شاہ نقوی کی صدارت میں "عوامی مسائل کے حل میں شیعہ علماء کا کردار" کے عنوان سے ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی۔ جس میں علماء کرام اور مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔

تقریب سے اپنے اسقبالیہ خطاب میں علامہ سید ظفر علی شاہ نقوی نے کہا کہ ایران کے شہر قم میں دفتر نمائندہ ولی فقیہ و قائد ملت جعفریہ پاکستان مذہبی، سیاسی اور تنظیمی اختلافات سے بالا تر ہو کر ایران میں مقیم پاکستانیوں، طلباء علماء اور زائرین کے لئے دن رات بے لوث خدمات انجام دے رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے زیر سایہاس نمائندہ دفتر کی جانب سےعلماء کرام کی کاوشوں سے ایران میں مقیم پاکستانیوں، طلبہ اور زائرین کے ایسے مسائل جن کو انفرادی طور پر حل کرنا ناممکن یا ان پر ہزاروں روپے خرچ ہوتے ہیں بلا معاوضہ اور دفتر اپنے طور پر حل کرنے میں مصروف ہے۔

علامہ سید ناظر عباس تقوی نے اپنے خطاب کے دوران کہا: قائد ملت جعفریہ نے مختلف سنی مکاتب فکر کے علماء کے ساتھ ملکر پاکستان میں متحدہ مجلس عمل اور ملی یکجہتی کونسل جیسی تنظیموں کی بنیاد رکھ کر ثابت کر دیا کہ ملک میں سنی شیعہ کا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ بعض فرقہ پرست اور تکفیری عناصر ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دے کر اور دہشتگردانہ اقدامات کرکے ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان عناصر کی گھناؤنی کوششیں بھی قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مختلف مکاتب فکر کے علماء کے ساتھ ملکر ناکام بنا دیں۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری نے تحریک آزادی میں شیعہ علماء اور عمائدین کی جدوجہد، پاکستان میں تشیع کی مختصر تاریخ اور ملک و ملت کے مسائل کے حل کرنے میں مفتی جعفر حسین مرحوم، شہید علامہ عارف حسین الحسینی اور موجودہ قائد علامہ سید ساجد علی نقوی کی مذہبی، سیاسی اور قومی خدمات پر مختصر روشنی ڈالی اور اتحاد بین المسلمین کے لئے کی گئی ان کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے کہا: یہ مسائل ویزوں، طلباء کے داخلوں اور سرحدی مشکلات سے لے کر بیماری کی صورت میں زائرین کی بیماریوں کے علاج معالجے اور اموات کی صورت میں ایران میں کفن دفن یا پاکستان منتقلی تک کے مسائل کو شامل ہیں۔ جن پر ہزاروں اور بعض اوقات لاکھوں روپے اخراجات آتے ہیں کہ قائد ملت جعفریہ پاکستان کی ہدایات اور سرپرستی میں یہ مسائل دفتر کی جانب سے بلا معاوضہ انجام دئے جاتے ہیں۔

اس تقریب میں ایک قرارداد کے ذریعے ایران کے شہر شیراز میں حضرت سید شاہ چراغ (ع) کے مزار مقدس میں نمازیوں اور زائرین پر دہشتگردانہ حملے کی شدید مذمت کی گئی۔ قرارداد میں اس وحشیانہ حملے میں شہید ہونے والے بے گناہ افراد کی بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد از جلد صحت یابی کے لئے دعا کی گئی۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ بعض بیرونی قوتیں جو مدتوں سے ایران کے اسلامی انقلاب کے خلاف مختلف اقدامات میں ناکام ہو چکی ہیں اب ایک سازش کے تحت اور اپنے زرخرید دہشتگرد عناصر کے ذریعہ دہشتگردانہ عملیات انجام دے کر ملک ایران کے امن و امان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

قابلِ ذکر ہے کہ اس تقریب کے مہمان خصوصی اور شیعہ علماء کونسل پاکستان کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری علامہ سید ناظر عباس تقوی نے قم شہر میں دفتر نمائندہ ولی فقیہ اور قائد ملت جعفریہ پاکستان کے لئے نئی کابینہ کے ارکان سے حلف لیا۔ کابینہ کے نئے ارکان میں درج ذیل افراد شامل ہیں:

سید ظفر علی شاہ نقوی، سید توقیر عباس کاظمی، سید حسین شاہ نقوی، سید محمد باقر نقوی، سید اظہار الحسن جعفری،سید ناصر عباس انقلابی، سید شان زیدی، ضیغم عباس جواد،علی اصغر عرفانی،سجاد علی، شعبان علی،کمیل نورانی، اے زیڈ شاہین، حسن حسرت، عبد الرزاق، فدا حسین یزدانی۔

تقریب میں قم میں دفتر نمائندہ ولی فقیہ اور قائد ملت جعفریہ پاکستان کی جانب سے مختلف تنظیموں اور گروہوں کے نمائندوں کو محرم اور صفر کے مہینوں میں عزاداری کے مجالس کے انعقاد اور ان کی خدمات اور کوششوں کے عوض قدردانی کے طور پر تعریفی اسناد اور شیلڈز پیش کی گئیں اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

تقریب کے آخر میں پاکستان کی ترقی و امن و امان کے قیام اور اتحاد بین المسلمین اور اسی طرح پاکستان اور ایران سمیت خطے کے ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کے وسیع تر ہونے اور دشمنان اسلام کی سازشوں کی ناکامی کے لئے خصوصی دعا مانگی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .