حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،روسی فیڈریشن کے نائب وزیر خارجہ ’’سرگئی ورشنن‘‘ نے کہا کہ مغربی ممالک کا یہ الزام کہ ایران روس کو یوکرین میں استعمال کے لیے ڈرون فراہم کرتا ہے بے بنیاد ہیں اور اس کے ساتھ مغربی ممالک اس کو ہتھیاروں کی غیر قانونی ترسیل کا جواز قرار دے رہے ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے یوکرین، امریکہ اور کئی یورپی ممالک یوکرین کی جنگ میں ایرانی ڈرونز کے استعمال کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ ایک ایسا دعویٰ جسے ایران اور روس نے مسترد کر دیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے جنگ کے آغاز سے ہی یوکرین کی جنگ کی مخالفت پر زور دیا تھا اور اس سلسلے میں بھی امیر عبداللہیان نے دو مرتبہ یوکرین کے وزیر خارجہ کا پیغام اپنے روسی ہم منصب تک پہنچایا۔
اسلامی جمہوریہ ایران اس سے پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہے کہ ایران اور روس کے درمیان دفاعی تعاون ہے لیکن ایران نے یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو ہتھیار نہیں بھیجے ہیں۔
امیر عبداللہیان نے حال ہی میں یوکرین میں ہونے والے تحولات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ہم یوکرین میں جنگ کے جاری رہنے کے خلاف ہیں اور ہم جنگ بندی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے مطابق، ہتھیاروں کی برآمد اور درآمد کو لے کر ہم پر پابندی نہیں ہے۔لیکن روس کے لیے کوئی ہتھیار ہم نے یوکرین کی جنگ میں استعمال کے لئے نہیں دیا ہے۔ ہمارا موقف خطے میں نیٹو کی توسیع اور یوکرین کی جنگ میں جنگ کے خلاف ہے۔