حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اہل بیت (ع)عالمی اسمبلی کے زیر اہتمام برصغیر کے میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کا پہلا اجتماع قم المقدسہ میں منعقد ہوا جس میں ہندوستان، پاکستان، بنگلادیش، میانمار سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا ماہرین اور رپورٹرس نے شرکت کی اور میڈیا کے دور میں مشکلات اور بہتر سے بہتر کارکردگی سلسلے میں اپنی رائے پیش کی۔
اس سلسے میں اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی اور حوزہ نیوز ایجنسی کے چیف ایڈیٹر حسن صدرائی عارف نے خطاب کرتے ہوئے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور اس دور میں میڈیا کا اہم کردار اور اس کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا :اس زمانے میں صحیح خبروں سے زیادہ جھوٹی خبروں کا بازار گرم ہے، لہذا ہمارا سب سے اہم وظیفہ یہ ہے کہ ہم صحیح اور جھوٹی خبروں کے درمیان فرق کر سکیں ۔
جامعۃ المصطفی العالمیہ کے محقق حجۃ الاسلام سید عباس مہدی حسنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا:قم المقدسہ میں تمام میڈیا ایکٹوسٹ کے درمیان آپسی اتحاد اور آشنائی ہونا چاہئے تا کہ تکراری کام سے بچا جا سکے، جیسے ایران میں حجاب کو لے کر جو اعتراضات ہو رہے تھے، اس دوران ایران کی خبروں کے لئے ہندوستانی میڈیا کا سورس مغربی میڈیا بنا ہوا تھا، یہ اس وجہ سے تھا کیوں کہ ہم نے اس سلسلے میں کام ہی نہیں کیا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین سید عرفان مہدی زیدی نے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا :اس میڈیا کے زمانے میں انقلاب اسلامی اور ولایت فقیہ کے سلسلے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، اردو زبان میں کام ہو رہا ہے ، لیکن ہندی میں بھی اور وسیع پیمانے پر کام ہونا چاہئے کیوں کہ ہندی زبان بولنے والوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ لہذا اس سلسلے میں تمام میڈیا سے تعلق رکھنے والوں کی ایک انجمن بنائی جائے تا کہ تکراری کام سے بچا جا سکے۔ ساتھ ہی فتنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے شبہات کا جواب دیا جائے اور کتاب کہ جگہ اوڈیو بک بنائی جائے، کیوں کی اس زمانے میں لوگوں کے پاس وقت اتنا نہیں ہے کہ وہ کتاب پڑھ سکیں۔
اہل بیت (ع)عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین رمضانی نے کہا: الحمد للہ ہماری جانب سے اب تک میڈیا میں جو کام انجام دیا گیا ہے کافی بہتر رہا ہے، اس کی سب سے بہترین مثال مختلف زبانوں میں ترانہ ’’سلام فرماندہ‘‘ ہے، جس نے پوری دنیا پر اثر ڈالا، اس ترانہ کی وجہ سے کئی ممالک میں لوگوں کو حتی کہ گرفتار کیا گیا اور ان سے تعہد لیا گیا اور پھر آزاد کیا گیا۔
انہوں نے کہا: میں جامعہ المصطفی کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ جس نے انقلاب اسلامی ایران کو پوری دنیا میں پہنچایا اور اس سلسلے میں بہترین خدمات انجام دیں، اگر جامعۃ المصطفی نہ ہوتا تو یہ کام ممکن نہ ہو پاتا۔
اہل بیت (ع)عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: دنیا کے کسی بھی مکتب میں اتنی نرمی نہیں ہے جتنی نرمی اسلام میں ہے، اس وقت دنیا میں معنویت کے نام پر خلاف عقل و فطرت و دین بہت چیزوں کو رائج کیا جا رہا ہے، جیسے ہم جنس پرستی وغیرہ۔ اس طرح کی چیزوں کو رائج کیا جا رہا ہے تا کہ اسلام کو منحرف کیا جا سکے، نہ ہی لبرل اسلام اور نہ ہی داعشی اسلام کو قبول کرتا ہے، دونو کا اسلام سے کوئی متعلق نہیں ہے، جیسے عباسی اور اموی اسلام کہ جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین رمضانی نے کہا : اس خالص اسلام کی ترویج کے لئے ہمیں میڈیا کا سہارا لینا چاہئے اور یہی زمانے کا تقاضا ہے، ہمیں ہنر اور آرٹ، فلم، انیمیشن وغیرہ کے ذریعے اس میدان میں داخل ہونا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا:دنیا کا پر انسان عد و انصاف چاہتا ہے اور استکباری قوتوں سے متنفر ہے، لہذا ہمیں میڈیا میں اس رخ سے داخل ہونا چاہئے کہ نہ ظلم سہو اور نہ ظلم کرو «کونا للظّالم خصماً و للمظلوم عوناً» ظالم سے نفرت کرو اور مظلوم کی مدد کرو، اور اسی طرح وہ تحریفات جو اسلام میں کی جا رہی ہیں ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے۔ مسلمانوں کو مستقبل کی امید دلائیں، ان کے ایمان کو مضبوط کریں اور ان میں امید کی کرن جلائیں، اور شیعوں کی خبروں کو کوریج دیں چاہے وہ شیعہ دوازدہ امامی ہو یا نہ ہو۔