۲۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۴ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 12, 2024
زائد بال

حوزہ|بدن کے اضافی بالوں بغل اور زیر ناف کے بالوں کو اسلامی نقطہ نگاہ سے مونڈنا مستحب ہے۔ اور صحت و سلامتی کہ مسئلے کیلئے بہت مفید ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

سوال: کیا بدن کے زائد بال بالخصوص بغل اور زیر ناف بالوں کو مونڈنا واجب ہے اور غسل کرتے وقت ان بالوں کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب؛

بدن کے اضافی بالوں بغل اور زیر ناف کے بالوں کو اسلامی نقطہ نگاہ سے مونڈنا مستحب ہے۔ اور صحت و سلامتی کہ مسئلے کیلئے بہت مفید ہے[1]

لیکن؛

ایسے بالوں کا مونڈنا واجب نہیں ہے
اور ایسے بالوں کا منڈوانا یا نہ منڈونا شرعی وظائف کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا۔

یعنی؛
آپ کی نمازیں درست ہیں اور آپ کے روزے اور دیگر عبادات صحیح ہیں۔

لیکن؛
اگر بدن کے زائد بال چھوٹے ہیں اور وہ بدن کا حصہ شمار ہوتے ہیں تو ان کو غسل کرتے وقت دھونا واجب ہے اور ایسے بالوں تک اگر پانی نہیں پہنچایا گیا یا ان کو نہیں دھویا گیا تو وہ باطل ہے۔ [2] .

اگر بدن کے زائد بال بڑے ہیں تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔

1) امام خمینی (ره) مکارم: بڑے بالوں کا دھونا ضروری ہے [3]

2) اراکی، بهجت: بڑے بالوں کا دھونا ضروری نہیں ہے [4] .

3) گلپایگانی،‌ خوئی، تبریزی، سیستانی، صافی و زنجانی فرماتے ہیں:

ان زائد بڑے بالوں کا دھونا ضروری نہیں ہے بلکہ اگر آپ پانی کو بدن پر اس طرح پہنچاتے ہیں کہ یہ زائد بال گیلے نہیں ہوتے تب بھی آپ کا غسل صحیح ہے

لیکن؛

بدن تک پانی پہنچانے کے لئے ان بالوں کو گیلا کرنے کے علاوہ کوئی اور دوسرا طریقہ نہ ہو تو ضروری ہے کہ ان بالوں کو گیلا کیا جائے تاکہ بدن تک پانی پہنچ سکے۔ [5]
__؛
[1] الکافی، ج 6، ص 505، تحریر الاحکام الشرعیه علی مذاهب الامامیه ج 1 ص 8 به بعد. زیادہ معلومات کیلئے سؤال نمبر 1590 (سایت: 1584) رجوع کریں.
[2] توضیح المسائل مراجع جلد اول ص 222 ، مسأله 379.
[3] سابقہ مآخذ.
[4] .سابقہ مآخذ
[5] .سابقہ مآخذ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .