حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ شیخ محمد باقر مقدسی نے اربعین حسینی کے موقع پر کہا: ہمیں جتنا ممکن ہوسکے اس الہی عظیم معنوی اجتماع میں شرکت کرنے کی کوشش کرنی چاہیں اس لیے کہ روایات میں اربعین سید الشہداء (ع) کی بہت زیادہ اہمیت بیان کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا: مستدرک الوسائل میں امام صادق (ع) سے ایک روایت نقل ہوئی ہے جس میں ارشاد ہوتا ہے: "آسمان نے حسین (ع) کے لیے چالیس دن تک خون گریہ کیا اور زمین نے چالیس دن تک تاریکی اور اندھیرے سے گریہ کیا اور سورج چاند گرہن اور سرخی کے ساتھ چالیس دن تک روتا رہا اور آسمان کے فرشتے چالیس دن تک روتے رہے اور..."۔
یہ احادیث امام حسین (ع) کے قیام کی عظمت پر دلالت کرتی ہیں اور اس حقیقت کی نشاندہی کرتی ہیں کہ سید الشہداء علیہ السلام کی شہادت سے نہ صرف انسان بلکہ دنیا کی تمام مخلوقات متاثر اور غمزدہ تھیں اور یہ کوئی بعید از قیاس اور ناقابل یقین مسئلہ نہیں ہے کیونکہ ہم قرآن میں پڑھتے ہیں۔"یسبح لله ما فی السموات و ما فی الارض..۔"۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے خدا کی تسبیح کرتا ہے۔ (جمعه، 1)۔
اربعین کا مسئلہ سید الشہداء علیہ السلام اور ان کے وفادار ساتھیوں کی مصیبت کی یاد میں ماتم اور مجالس کے سوا کچھ نہیں ہے چنانچہ امام حسن عسکری علیہ السلام سے منقول ہے کہ مومن کی پانچ نشانیاں ہیں، ان میں سے ایک "اربعین کی زیارت" ہے۔یہ روایت شیعہ مکتب میں اربعین کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ اربعین لوگوں بیدار کرنے اور ان کو خدا کے ساتھ وصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اس لیے کہ حسین بن علی (ع) نے وقت کے خواب غفلت میں پڑی ہوئی قوم کو نصیحتیں کیں، تقریریں کیں، تبلیغ کی، خطوط لکھے، حکم دیا لیکن مسلمانوں پر کوئی اثر نہ ہوا اور آپ نے یہ محسوس کیا کہ اس سوئی ہوئی قوم کو جگانا خدا کی راہ میں اپنا مقدس لہو بہائے بغیر ممکن نہیں ہے۔ چنانچہ ہم زیارت اربعین میں پڑھتے ہیں “وَ بَذَلَ مُهْجَتَهُ فِیکَ لِیَسْتَنْقِذَ عِبَادَکَ اورو “استنقاذ” کا استعمال اکثر کسی ایسے شخص کے لیے کیا جاتا ہے جو ڈوبنے والے کو بچانے والا ہو، وہ پانی میں ڈوبنے والے کو بچاتا ہے۔ زیارت کے اس جملہ کا مفہوم یہ ہوگا کہ امام حسین علیہ السلام نے لوگوں کو بچانے اور ان کو نجات دینے کے لیے خدا کی راہ میں اپنی جان کو قربان کر دیا۔
ہمارے پاس جتنی امام حسین علیہ السلام کی اہمیت ہے اتنے ہی اپ کی زیارت کی اہمیت ہے، جتنی زیارت کی اہمیت ہے اتنے ہی زائرین کا فضیلت اور احترام ہے۔ لہذا ہم سب پر ضروری ہے زائرین اربعین کے جتنے تکریم اور احترام ممکن ہوسکے انجام دیں۔
میں اس موقع پر یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان نے زائرین کے مسائل کے حل کے لیے وزیر داخلہ کی قیادت میں ایک وفد عراق بھیجی۔ اس وفد میں قائد محترم علامہ سید ساجد علی نقوی دام عزہ کی جانب سے ایک علماء وفد جناب حجت الاسلام شبیر میثمی کے ہمراہ شامل تھے اور ان تمام کی کاوشوں سے زائرین کے لئے مسرت بخش خبر آئی ہے۔ امید ہے اس کو جلدی عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ زائرین کسی بھی مشکلات کے بغیر عراق کا سفر کر سکیں۔
میں حکومت پاکستان اور حکومت عراق اس فیصلے کو خیر مقدم کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سید ساجد علی نقوی دام عزہ کے شکر گزار ہوں کہ آپ نے بر وقت اقدام کرتے ہوئے علماء کا ایک وفد بھیجا۔ اس وفد میں شامل جناب حجت الاسلام شبیر میثمی اور ان کے ہمراہ علماء کرام کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اسی طرح جناب وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور عراق میں پاکستان کے سفیر کا بھی شکر گزار ہوں۔ خدا سب کی توفیقات خیر میں اضافہ فرمائے۔