۱۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۸ شوال ۱۴۴۵ | May 7, 2024
خاخام یہودی

حوزہ/ برطانیہ میں مقیم ایک سینئر یہودی عالم نے کہا کہ اسرائیل کا خاتمہ 100 فیصد قریب ہے اور یہ دن بہت جلد آئے گا اور ہم اس کے لیے دعاگو ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ میں مقیم ایک سینئر یہودی عالم نے کہا کہ اسرائیل کا خاتمہ 100 فیصد قریب ہے اور یہ دن بہت جلد آئے گا اور ہم اس کے لیے دعاگو ہیں۔

یہودی مذہبی رہنما حنان بیک نے العالم ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے صیہونی حکومت کے بارے میں برطانیہ میں بسنے والے اقلیتی یہودیوں کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ درحقیقت اجتماعی نسل کشی ہے ، یہ اس سے کہیں زیادہ ہے جو 80 سال پہلے یہودیوں کے ساتھ ہوا تھا، اور صہیونی اس وقت غزہ کے لوگوں کے ساتھ یہی کچھ کر رہے ہیں اور یہ پاگلانہ رویہ ہے، اس برا اور کیا ہو سکتا کہ وہ یہ کام یہودیوں کے نام پر کر رہے ہیں ، وہ تورات اور خدا کے نام پر یہ گھنونا کام کر رہے ہیں۔

یہودی مذہبی رہنما حنان بیک نے کہا کہ صیہونی حکومت کے اہلکاروں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلنا چاہیے اور یہاں میں یہ حقیقت بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ مسئلے کی اصل جڑ یہودیوں کا فلسطین میں ناجائز قبضہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے غاصبانہ قبضے 7 اکتوبر سے شروع نہیں ہوئے بلکہ 75 سال پہلے شروع ہوئے تھے اور صہیونی حکومت کے مظالم اور فلسطینیوں کی زمینوں پر غاصب صیہونی حکومت کے جرائم سے سب واقف ہیں اور اس مسئلے کو حل کرنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ فلسطینی قوم کی زمین انہیں واپس دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہودیوں کو وہاں سے نکال دیا جائے بلکہ وہ وہاں فلسطینی حکومت کی زیر نگرانی حفاظت سے رہ سکتے ہیں جس طرح تمام اسلامی ممالک اور ایران میں یہودی امن سے رہ رہے ہیں۔

اس یہودی عالم نے اپنے دوستوں کے دورہ ایران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہودی ایران میں پرامن طریقے سے رہ رہے ہیں اور ان کے اسپتال اور ارکان پارلیمنٹ بھی ایران میں ہیں اور اسی وجہ سے ہمارا اصرار ہے کہ ہم فلسطین میں امن سے رہ سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خاتمے کے لیے ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ دن جلد آئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .