۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
News ID: 395916
12 جنوری 2024 - 18:02
ماہ رجب

حوزہ/ ماہ رجب خدا کے نزدیک بڑی عظمتوں والا مہینہ ہے، کوئی بھی مہینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ہم رتبہ نہیں اور اس مہینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے، جان لو کہ رجب اللہ کا مہینہ ہے ، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے، رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی نصیب ہوتی ہے،وہ عذاب سے دور ہو جاتا ہے اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس کے لئے بند ہوجاتا ہے۔ 

تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ نیوز ایجنسی | ماہ خدا ماہ رجب کی آمد آمد ہے۔ ماہ رجب بڑی عظمتوں اور فضیلتوں کا مہینہ ہے۔ یہ سال کے چار حرام مہینوں میں سے ایک ہے جس میں جنگ کرنا حرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: ماہ رجب خدا کے نزدیک بڑی عظمتوں والا مہینہ ہے، کوئی بھی مہینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ہم رتبہ نہیں اور اس مہینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے، جان لو کہ رجب اللہ کا مہینہ ہے ، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے، رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی نصیب ہوتی ہے،وہ عذاب سے دور ہو جاتا ہے اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس کے لئے بند ہوجاتا ہے۔

نیز آپؐ نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ نے ساتویں آسمان پر ایک فرشتہ کو معین کیا ہے جس کو ‘‘داعی’’ کہتے ہیں ۔ جب ماہ رجب داخل ہوتا ہے تو فرشتہ ہر شب میں صبح تک ندا دیتا ہے‘‘طوبى لِلذّاكِرينَ! طوبى لِلطّائِعينَ’’ خوش خبری ہے اللہ کا ذکر کرنے والوں کے لئے، خوش خبری ہے اللہ کی اطاعت کرنے والوں کے لئے۔

‘‘ويَقولُ اللّهُ تَعالى : أنا جَليسُ مَن جالَسَني ، ومُطيعُ مَن أطاعَني ، وغافِرُ مَنِ استَغفَرَني ، الشَّهرُ شَهري ، وَالعَبدُ عَبدي ، وَالرَّحمَةُ رَحمَتي ، فَمَن دَعاني في هذَا الشَّهرِ أجَبتُهُ ، ومَن سَأَلَني أعطَيتُهُ ، ومَنِ استَهداني هَدَيتُهُ ، وجَعَلتُ هذَا الشَّهرَ حَبلاً بَيني وبَينَ عِبادي ؛ فَمَنِ اعتَصَمَ بِهِ وَصَلَ إلَيَ ’’

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اس کا ہم نشین ہوں جو میری ہم نشینی کرے، میں اس کا فرمانبردار ہوں (یعنی میں اس کا خیال رکھوں گا ) جو میری اطاعت کرے، میں اسے معاف کر دوں گا جو مجھ سے مغفرت طلب کرے، مہینہ میرا مہینہ ہے، بندہ میرا بندہ ہے، رحمت میری رحمت ہے۔ جو بھی مجھ سے اس ماہ میں دعا مانگے گا میں اجابت کروں گا، جو مجھ سے سوال کرے گا میں عطا کروں گا، جو مجھ سے ہدایت چاہے گا اس کی ہدایت کروں گا، اس ماہ کو اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان واسطہ قرار دیا ہے پس جو بھی اس سے متمسک ہو گا وہ مجھ تک پہنچ جائے گا۔

باب الحوائج امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا : رجب عظیم مہینہ ہے اس میں نیکیاں دو برابر ہوجاتی ہیں اور گناہ ختم ہو جاتے ہیں۔ ماہ رجب میں ایک روزہ رکھنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہوجاتی ہے اور جو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس پرجنت واجب ہوجاتی ہے۔

مذکورہ روایات کے علاوہ دیگر بہت سی روایتیں ہیں جن میں ماہ رجب کی عظمتیں اور فضیلتیں بیان ہوئی ہیں کہ اس ماہ میں بندوں کو چاہئیے زیادہ سے زیادہ اللہ کی اطاعت کریں، عبادت کریں ، اس کی بارگاہ میں دعا مانگیں اور استغفار کریں جیسا کہ حضورؐ نے فرمایا: ‘‘رجَبٌ شَهْرُ اَلاِسْتِغْفَارِ لِأُمَّتِي أَكْثِرُوا فِيهِ اَلاِسْتِغْفَارَ فَإِنَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ’’ ماه رجب میری امت کے لئے توبہ اور استغفار کا مہینہ ہے لہذا تم اس ماه میں زیاده سےزیاده استغفار کرو کہ خدا غفور و رحیم ہے۔

روایات میں ہے کہ ماہ رجب کو‘‘رجب الاصب’’ بھی کہتے ہیں کیوں کہ اس ماہ میں رحمٰن و رحیم اور ارحم الراحمین پروردگار کی رحمت کا نزول موسلا دھار ہو جاتا ہے۔ ظاہر ہے یہ مہینہ خدا کا مہینہ ہے ۔ اس میں اللہ کے رسولؑ نے اعلان توحید کیا ، دور جاہلیت کے ظلم و ستم سے تڑپتی انسانیت کو عدل الہی کا درس دیا، اس ماہ میں ہمارے حضورؐ مبعوث بہ رسالت ہوئے ۔ اس ماہ خدا میں خانہ خدا میں خدا کے اس عظیم ولی کی ولادت ہوئی جو تمام اولیاء کا سردار اور تمام اوصیاء کا رہبر ہے۔

ماہ رجب کی مناسبتیں مندرجہ ذیل ہیں۔

یکم رجب

1۔ اس ماہ کی پہلی تاریخ کو سن 57 ہجری میں امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ جنکو اس رسول ؐ نے سلام کہلایا جس پر اللہ اور ملائکہ درود بھیجتے ہیں ۔ جنہوں نےانسانیت دشمن اموی اور عباسی دور ظلمت میں علم نبوت کا ایسا چراغ روشن کیا کہ آج ہمارا پورا دین چاہے ہمارے عقائد ہوں ، یا احکام و اخلاق سب انہیں ‘‘قال الباقرؑ’’ و ‘‘قال الصادقؑ’’ سے ماخوذ ہیں ۔ نہ صرف فقہ جعفری بلکہ عالم اسلام کی دیگر چار فقہیں بھی انہیں کی مرہون منت ہیں کیوں کہ وہ چاروں اماموں نے بلا واسطہ یا باواسطہ حضرت باقرالعلومؑ کے سامنے زانوئے ادب تہہ کئے ہیں۔

2۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ آقا حسین خوانساری رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1098 ہجری

گیارہوں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم ، فقیہ ، متکلم، حکیم، فیلسوف، شاعر اور ادیب آیۃ اللہ العظمیٰ آقا حسین خوانساری رحمۃ اللہ علیہ کو مختلف علوم و فنون میں مہارت کے سبب ‘‘جامع الاطراف عالم ’’ کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔

3۔ شہادت شہید محراب آیۃ اللہ سید محمد باقر حکیم رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1424 ہجری

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید محسن الحکیم رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند ارجمند فقیہ اہلبیتؑ و مجتہد آیۃ اللہ سید محمد باقر حکیم رحمۃ اللہ علیہ امیرالمومنین علیہ السلام کے روضہ مبارک میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد بم دھماکے میں شہید ہوئی۔

پہلی رجب کے اعمال میں روزہ ، غسل ، زیارت امام حسین علیہ السلام اور نماز سلمان فارسیؒ ہے۔

2؍ رجب

1۔ وفات ابو ریحان بیرونی ۔ سن 440 ہجری

عظیم مسلمان طبیب، فیلسوف، منجم، ریاضیدان

3؍ رجب

ماہ رجب کی تیسری تاریخ کو سن 252 ہجری میں ولی الہی، حجت باری امام ہادی حضرت ابوالحسن امام علی نقی علیہ السلام کی سامرا عراق میں شہادت ہوئی ۔ آپؑ نے متوکل جیسے ظالم و ستمگر اور دشمن اہلبیتؑ کے زمانے میں زیارت جامعہ کبیرہ اور زیارت غدیر تعلیم کر کے رہتی دنیا کو ائمہ ہدیٰ علیہم السلام کی عظمتوں اور فضیلتوں سے آشنا کرایا ۔ نیز اس زمانے میں جب متوکل ملعون نے متعدد بار قبر حسینؑ پر حملہ کر کے نشان قبر مٹانے کی ناکام کوشش کی اور زیارتوں پر پابندی عائد کی تو آپؑ نے لوگوں کو زیارت حسینؑ کی عظمت و اہمیت سے آگاہ کیا ، زیارت کا حکم دیا اور تشویق فرمائی۔

4؍ رجب

1۔ وفات علامہ سید محسن امین عاملی رحمۃ اللہ علیہ سن 1371 ہجری

چودہویں صدی کے معروف شیعہ عالم، فقیہ، ادیب اور مورخ تھے۔

5؍ رجب

1۔ ولادت امام علی نقی ہادی علیہ السلام سن 220 ہجری

2۔ شہادت ابن سکیتؒ سن 244 ہجری

عظیم عالم و معلم ، شاعر اور ماہر علم نحو جناب ابن سکیت رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کو متوکل عباسی نے صرف اس جرم میں شہید کر دیا کہ آپؑ نے امیرالمومنین علیہ السلام کی توہین برداشت نہیں کی اور متوکل کو اسکی اہانت کا منھ توڑ جواب دیا۔

8؍ رجب

1۔ ولادت شیخ حر عاملی رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1033 ہجری

گیارہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم ، محدث، فقیہ، متکلم جناب محمد بن حسن عاملی رحمۃ اللہ علیہ امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک میں دفن ہیں ، آپ کی مشہور کتاب وسائل الشیعہ ہے۔

2۔ شہادت آیۃ اللہ سید عبداللہ بہبہانی رحمۃ اللہ علیہ (رہبر تحریک مشروطیت ایران) سن 1328 ہجری

3۔ وفات عالم ، عارف و استاد اخلاق آیۃ اللہ میرزا عبدالکریم حق شناس تہرانی رحمۃ اللہ علیہ۔ سن 1428 ہجری

9؍ رجب

1۔ وفات مرجع دینی ، فقیہ اہل بیت ؑ آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ محمدحسن آل یاسین کاظمینی رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1308 ہجری

آپ شیخ مرتضیٰ انصاری رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے اور ان کے بعد مومنین عراق کے پیشوا ہوئے۔

10؍ رجب المرجب

1۔ ولادت با سعادت شہید کربلا فرزند سید الشہداء ؑ حضرت علی اصغر علیہ السلام ۔ سن 60 ہجری

2۔ ولادت باسعادت حضرت جواد الائمہ امام محمد تقی علیہ السلام۔ سن 195 ہجری

آپ کو خاندان عصمت و طہارت کا مولود مبارک کہتے ہیں ۔ آپؑ نے اس کمسنی میں بڑے بڑے علماء و فقہاء سے مناظرے کئے اور انکو شکست قبول کرنے پر مجبور کیا۔

11؍ رجب

1۔ ولادت مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ حسین وحید خراسانی دام ظلہ سن 1339 ہجری

آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ حسین وحید خراسانی دام ظلہ نے بانیٔ مدرسہ حجتیہ قم مقدس آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد حجت کوہ کمری رضوان اللہ تعالیٰ علیہ سے سند اجتہاد حاصل کیا۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید عبدالہادی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ، آیۃ اللہ العظمیٰ سید محسن الحکیم رحمۃ اللہ علیہ اور استاد الفقہاء آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم خوئی رحمۃ اللہ علیہ سے کسب فیض کیا ۔

آپ نےآیۃ اللہ العظمیٰ شیخ لطف اللہ صافی گلپائگانی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ محمد فاضل لنکرانی رحمۃ اللہ علیہ کے ہمراہ محرک عزائے فاطمی آیۃ اللہ العظمیٰ میرزا جواد تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی تحریک عزائے فاطمی کی مکمل حمایت کی اور ان کے بعد اس تحریک کی سربراہی فرما رہے ہیں ۔ اللہ آپ کو صحت و سلامتی اور طول عمر عطا فرمائے۔

12؍رجب

1۔ وفات جناب عباس بن عبد المطلب علیہ السلام (رسول اکرمؐ کے چچا) ۔ سن 32 ہجری

2۔ جنگ جمل کے بعد امیرالمومنین علیہ السلام کوفہ تشریف لائے اور کوفہ کو دارالحکومت قرار دیا ۔ سن 36 ہجری

3۔ سن 60 ہجری میں حاکم شام کی دنیا سے کوچ اور یزید پلید یتیم ہوا ۔ اگر چہ شعر علوی ‘‘لَيْسَ الْيَتِيمُ الَّذِي قَدْ مَاتَ وَالِدُهُ ۔۔۔۔ إِنَّ اليَتِيمَ يَتِيمُ الْعِلْمِ وَالأَدَبِ’’ کی روشنی میں وہ ہمیشہ یتیم و فقیر ہی رہا۔

4۔ وفات آیۃ اللہ سید محمد علی موحد ابطحی رحمۃ اللہ علیہ (مولف تہذیب المقال فی علم الرجال) سن 1433 ہجری

13؍ رجب

سن 30 عام الفیل کو صدف ولایت کفیلہ رسالت مہمان کعبہ حضرت فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہا خانہ ابوطالبؑ سے نکلیں اور خانہ کعبہ کے نزدیک پہنچی۔ ماہ خدا میں کنیز خدا نے خانہ خدا کے قریب خدا سے راز و نیاز کیا تو خانہ خدا کی دیوار میں نیا در بن گیا، آپؑ اندر تشریف لے گئیں ، جہاں مولی الموحدین، سید الوصیین ، امیرالمومنین ، امام المتقین حضرت علی بن طالب علیہ الصلوٰۃ و السلام کی ولادت با سعادت ہوئی۔

14؍ رجب

1۔ مرگ معتمد عباسی (امام حسن عسکری علیہ السلام کا قاتل) سن 279 ہجری

15؍ رجب

المرجب مظلوم کربلا کی زیارت کا خاص دن ہے، اسی دن سن 10 بعثت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آپ کے گھر والے اور چاہنے والے تین سال بعد شعب ابو طالبؑ سے نکل کر اپنے گھر واپس آئے اور سن 2 ہجری میں حکم خدا کے مطابق عین حالت نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بیت المقدس کی جانب سے اپنا رخ خانہ کعبہ کی جانب کیا اور اس طرح عالم اسلام کا قبلہ تبدیل ہوا۔ سن 62 ہجری کو بانیٔ عزا ،محافظہ مقصد سید الشہداءؑ مبلغہ پیغام کربلا ،عقیلہ بنی ہاشم ام المصائب حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا نے اس دنیا سے کوچ فرمایا۔ روایت میں ہے کہ جب حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ جو میری اس بیٹی کی مصیبت پر گریہ کرے گا تو اس کو کیا اجر ملے گا تو حضورؐ نے فرمایا: اس کو وہی اجر ملے گا جو (امام) حسنؑ و(امام) حسینؑ پر گریہ کرنے کا اجر ہے۔

16؍ رجب

سن 30 عام الفیل ۔ مہمان کعبہ حضرت فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہا اپنے فرزند مولود کعبہ امیرالمومنین علیہ السلام کے ہمراہ خانہ کعبہ کے باہر تشریف لائیں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کا استقبال کیا۔

17؍ رجب

1۔ مرگ مامون عباسی (امام علی رضا علیہ السلام کا قاتل) سن 218 ہجری

2۔ وفات محقق بحرانی رحمۃ اللہ علیہ سن 1121ہجری

بارہویں صدی ہجری میں بحرین کے نامور شیعہ عالم ، فقیہ، محدث، ماہر علم رجال و علم کلام ، خطیب و شاعر آیۃ اللہ سلیمان بن عبداللہ ماحوزی رحمۃ اللہ علیہ نے امیرالمومنین علیہ السلام کی مدح میں فرمایا۔

اِنّی و اِن لَمْ یَطُبْ بَیْنَ الْوَریٰ عَمَلی۔ فَلَسْتُ اَنْفَکُّ مَهْما عِشْتُ عَنْ اَمَلی۔ و کَیْفَ اَقْنُطُ مِنْ عَفْوِ الاِلٰهِ و لی۔ وَسیلَةٌ عِنْدَهُ حُبُّ الاِمامِ عَلی۔

اگرچہ لوگوں میں میرا عمل اچھا نہیں ہے، لیکن میں زندگی میں ہمیشہ پر امید ہوں۔ میں خدا کی بخشش سے کیسے مایوس ہو سکتا ہوں جبکہ اس کے نزدیک میرا وسیلہ امام علی علیہ السلام سے محبت ہے۔

18؍ رجب

1۔ وفات فرزند رسولؐ جناب ابراہیم ؑ جو امام حسین علیہ السلام کا فدیہ قرار پائے۔ سن 10 ہجری

2۔ ابن عیاش کی روایت کے مطابق یوم شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سن 11 ہجری

19؍ رجب

1۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید دلدار علی نقوی غفرانمآب رحمۃ اللہ علیہ سن 1235 ہجری

20؍ رجب

1۔ وفات عمر بن عبدالعزیز ۔ سن 101 ہجری

عمر بن عبدالعزیز دوسرے اموی حکمرانوں کے برخلاف نیک تھا ۔مولا علی علیہ السلام پر سب و شتم منع کیا، فدک اولاد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو واپس کیا اور نقل و کتابت حدیث کی پابندی ختم کی۔

22؍ رجب

1۔ نذر امام جعفر صادق علیہ السلام

2۔ جنگ خیبر میں یہودیوں کا رعب اور مقابل میں خوف و فرار۔ سن 7 ہجری

23؍ رجب

1۔ گذشتہ ایام کی طرح جنگ خیبر میں یہودیوں کا رعب اور مقابل میں خوف و فرار۔ آخر اللہ کے رسول ؐ نے فرمایا: کل میں علم (اسلام) اس کو دوں گا جو کرار ہوگا، غیر فرار ہوگا، اللہ و رسولؐ سے محبت کرتا ہو گا اور اللہ و رسولؐ اس سے محبت کرتے ہوں گے’’ اس حدیث نبوی سے جہاں غیروں کی بزدلی ثابت ہوتی ہے وہیں اللہ و رسولؐ کی محبت سے دوری بھی ثابت ہوتی ہے۔

24؍ رجب

کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علم اسلام حیدر کرار امیرالمومنین امام علی بن ابی طالب علیہ السلام کو دیا اور آپؑ نے خیبر کو فتح کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خوشی دو بالا ہو گئی جب آپؐ نے دیکھا کہ حبشہ سے جناب جعفر طیار ؑ بھی آ گئے ہیں۔

25؍ رجب

سن 183 ہجری کو 14 سال کی اسیری کے مصائب برداشت کرتے ہوئے زہر ہارونی سے قید خانہ میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی شہادت ہوئی۔

26؍ رجب

سن 10 بعثت وہ غم انگیز دن ہے جب اسلام کے محسن اعظم ، کفیل رسول اکرمؐ حضرت ابوطالب علیہ السلام نے اس دنیا سے رحلت فرمائی ۔ اس غم میں حضورؐ اس قدر غمگین ہوئے کہ پورے سال کو ‘‘عام الحزن’’ غموں کا سال نام دیا۔ ابن اثیر جزری نے لکھا: اہل بیت علیہم السلام کا حضرت ابوطالب علیہ السلام کے ایمان پر اجماع فرمایا اور اہل بیت علیہم السلام کا اجماع حجت ہے۔

27؍ رجب

سال کے چار با عظمت دنوں میں سے ایک ہے ۔ اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مبعوث بہ رسالت ہوئے۔ اس شب و روز کے مخصوص اعمال ہیں جو کتب اعمال اور ادعیہ میں مرقوم ہیں ۔

28؍ رجب

1۔ اسلام میں پہلی نمازجماعت سن یکم بعثت

بعثت کے بعد پہلی نماز جماعت کہ جسمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امامت کی اور امیرالمومنین علیہ السلام اور حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا نے با جماعت نماز ادا کی۔

2۔ سن 60 ہجری کونواسہ رسول ؐ جانِ مدینہ امام حسین علیہ السلام نے مدینہ کو خیرباد کہا اور اپنے سفر شہادت کا آغاز کیا۔

ماہ رجب کا آخری دن

1۔ امام ابوحنیفہ کی بغداد میں وفات ۔ سن 150 ہجری

۲۔ امام شافعی کی مصر میں وفات ۔ سن 204 ہجری

خدا ہمیں ماہ رجب کی معرفت عطا فرمائے اور اس ماہ میں اپنی بندگی کی توفیق کرامت فرمائے۔

آمین

تبصرہ ارسال

You are replying to: .