۱۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۹ شوال ۱۴۴۵ | May 8, 2024
News ID: 396546
10 فروری 2024 - 18:45
ماہ شعبان المعظم

حوزہ/ ماہ شعبان قمری سال کا آٹھواں مہینہ ہے اور یہ مہینہ رحمۃ للعالمین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منسوب ہے۔

تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ نیوز ایجنسی | ماہ شعبان قمری سال کا آٹھواں مہینہ ہے اور یہ مہینہ رحمۃ للعالمین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منسوب ہے۔ جیسا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: رجب اللہ کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے اور ماہ رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ نیز ارشاد فرمایا: شعبان میرا مہینہ ہے ، خدا اس بندے پر رحمت نازل کرے جو اس ماہ میں میری مدد کرے ، جو کوئی بھی اس مہینہ میں ایک روزہ رکھے گا اس پر جنت واجب ہو گی۔ حضورؐ نے ایک اور مقام پر فرمایا: ماہ شعبان وہ مہینہ ہے جس میں اعمال قبول ہوتے ہیں جب کہ لوگ اس سے غافل ہیں ۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے فرمایا: شعبان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مہینہ ہے۔

بعض روایتوں میں ماہ شعبان کو مہینوں کا سید و سردار کہا گیا ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ جب افق پر ماہ شعبان کا چاند نمودار ہوتا تو امام زین العابدین علیہ السلام اپنے اصحاب کو جمع کرتے اور فرماتے تھے: جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے؟ یہ ماہ شعبان ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ میرا مہینہ ہے۔ لہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت اور تقرب خدا کے لئے اس ماہ میں روزہ رکھو۔ اس خدا کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں علی بن الحسین ؑ کی جان ہے میں نے اپنے والد ماجد امام حسین علیہ السلام سے سنا کہ امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا: جو بھی ماہ شعبان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت اور تقرب خدا کی خاطر روزہ رکھے گا تو وہ اللہ کا محبوب ہو گا ، قیامت کے دن اللہ کی کرامت اس کے شامل حال ہو گی اور جنت اس پر واجب ہو گی۔

صفوان جمّال سے روایت ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام ہمیں حکم دیتے تھے کہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کو ماہ شعبان میں روزہ رکھنے پر تیار کرو۔ عرض کیا میں آپ ؑ پر قربان ، اس ماہ کی فضیلت بیان فرمائیں تو امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب ماہ شعبان نمودار ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم منادی کو حکم دیتے کہ وہ مدینہ میں ندا کرے ‘‘ائے اہل مدینہ! میں اللہ کی جانب سے تم پر مبعوث ہوا ہوں ، جان لو کہ شعبان میرا مہینہ ہے ۔خدا اس بندے پر رحمت نازل کرے جو اس ماہ میں میری مدد کرے یعنی روزہ رکھے۔ ’’ امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا: جب سے میں نے منادی رسولؐ کی ندا سنی ہے اس ماہ میں روزہ ترک نہیں کیا۔ انشاء اللہ تا حیات ماہ شعبان کے روزے مجھ سے ترک نہیں ہوں گے۔ ’’

ماہ شعبان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مہینہ ہے ، اس ماہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پیاروں کی ولادت ہوئی۔

ماہ شعبان المعظم کی مناسبتیں مندرضہ ذیل ہیں۔

یکم شعبان

1۔ ولادت حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا سن 5 ہجری (روایت)

2۔ وفات صاحب جواہر رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1266 ہجری

تیرہویں صدی ہجری کے عظیم الشان شیعہ عالم، فقیہ، مجتہد، مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ محمد حسن نجفی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ 25 برس کی عمر میں درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے اور فقہ میں آپ کی مشہور کتاب جواہر الکلام ہے۔ آپؑ نے کثرت سے علماء و فقہاء تربیت کئے اور انہیں مختلف شہروں اور علاقوں میں مبلغ اور امت کا امین و سرپرست مقرر کیا اور وفات سے قبل اپنے شاگروں کے سامنے آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ مرتضیٰ انصاری رحمۃ اللہ علیہ کو اپنا جانشین اور اپنے بعد کے لئے عالم تشیع کا مرجع تقلید مقرر کیا ۔

صاحب جواہر رحمۃ اللہ علیہ سے ایک بار پوچھا گیا کہ اگر آپ کو معلوم ہو جائے کہ چند دن بعد آپ کی وفات ہو جائے گی تو کیا کریں گے؟ نماز و عبادات کریں گے؟ فرمایا: ان چند دنوں میں کوشش کروں گا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی خدمت کر سکوں۔ کچھ نہ سہی تو کم از کم لوگوں کے لئے استخارہ ہی دیکھوں گا ۔

2۔ وفات آیۃ اللہ میرزا محمد علی مدرس رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1373 ہجری

چودہویں صدی کے معروف شیعہ عالم، فقیہ، اہل قلم آیۃ اللہ میرزا محمد علی مدرس المعروف بہ مدرس خیابانی رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور کتاب ریحانۃ الادب ہے۔ آپ کثرت تحقیق و تالیف کے سبب لوگوں سے بہت کم ملتے تھے۔

2؍ شعبان

1۔ ماہ رمضان المبارک کا روزہ واجب ہوا۔ سن 2 ہجری

2۔ مرگ معتز عباسی ۔ سن 255 ہجری

تیرہواں عباسی حاکم معتز امام علی نقی علیہ السلام کا قاتل تھا ۔ اس کے زمانے میں ترکوں کا حکومت پر قبضہ تھا ، جب ترکوں نے اپنے لئے خطرہ محسوس کیا تو تخت حکومت سے اس کے پیر کھینچ لئے اور مارا پیٹا اور کئی دن تک بھوکا پیاسا رکھا یہاں تک کہ وہ واصل جہنم ہوگیا۔

3؍ شعبان المعظم

1۔ سن 5 ہجری کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب نواسے محسن انسانیت سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی ولادت ہوئی ۔ جنہوں نے عظیم قربانیاں دے کر دین رسول ؐ کی حفاظت کی اور حدیث رسولؐ ‘‘انا من الحسینؑ’’ کی وضاحت کی۔

2۔ امام حسین علیہ السلام مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے ۔ سن 60 ہجری

4؍ شعبان المعظم

1۔ سن 26 ہجری کو اللہ کے عبد صالح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مطیع محض حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی ولادت ہے جنکی تمنا نفس رسولؐ امیرالمومنین علیہ السلام نے کی، بنت رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے جنہیں اپنا بیٹا کہا ، امام حسین علیہ السلام نے جنہیں اپنے لشکر کا علمدار بنایا۔ حضرت عباس علیہ السلام نے نصرت دین میں اپنے دونوں ہاتھ قربان کر دئیے ، روایت کے مطابق آپؑ کے یہی دونوں ہاتھ قیامت میں امت کی شفایت کا وسیلہ ہوں گے۔

5؍ شعبان

1۔ سن 38 ہجری کو بعض روایات کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چوتھے جانشین امام زین العابدین علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہوئی۔

2۔ مرگ رضا شاہ پہلوی ۔ سن 1363 ہجری

ایران میں پہلوی سلسلہ حکومت کا بانی اور پہلا پہلوی بادشاہ رضا شاہ پہلوی نے جہاں بہت سے غیر دینی اور خلاٖف اخلاق کام انجام دئیے اسمیں سے ایک مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام کی عزاداری پر پابندی تھی۔ اگرچہ حکومت ملنے سے پہلے یہ عزاداری میں شرکت کرتا تھا۔

3۔ ولادت علامہ محمد رضا مظفر رحمۃ اللہ علیہ سن 1322 ہجری

آپ کی کئی کتابیں آج بھی حوزات علمیہ کے نصاب میں شامل ہیں جیسے اصول فقہ اور منظق وغیرہ

4۔ ولادت ڈاکٹر علی شریعتی سن 1352 ہجری

ایران کے معروف مفکر اور اہل قلم ڈاکٹر علی شریعتی نے مختلف اہم موضوعات پر قلم اٹھایا جو آج بھی اہل علم و نظر کے درمیان مقبول اور بحث و مباحثہ کا موضوع ہے۔ انکے ایک مقالہ ‘‘علی ؑ اور تنہائی’’ ہے جس کا حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا مجتبیٰ علی خان ادیب الہندی طاب ثراہ نے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔

6؍ شعبان

1۔ وفات علامہ سید عباس حسینی کاشانی رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1431 ہجری

علامہ سید عباس حسینی کاشانی رحمۃ اللہ علیہ 17؍ ربیع الاول 1350 ہجری کو کربلا معلیٰ میں پیدا ہوئے۔ آپ آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی قاضی طباطبائی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کے شاگرد تھے۔ علوم ٖغریبہ میں بھی ماہر تھے۔

طولانی بیماری کے سبب آیۃ اللہ العظمیٰ سید شہاب الدین مرعشی نجفی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ محمد تقی بہجت رحمۃ اللہ علیہ آپ کو ‘‘ایوب العلماء’’ کہتے تھے۔ طولانی اور شدید بیماری کے باوجود کبھی زبان پر شکوہ نہ آیا۔ ایک بار آپ سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: میں نے اللہ سے چاہا ہے کہ مجھے جتنی بھی آزمائشوں میں مبتلا کرنا ہو کر دے، سب ہمیں چھوڑ دیں، جنگل میں درندوں کی غذا بن جاوں لیکن جب میں اس دنیا سے جاوں تو میرے مولا امیرالمومنین علیہ السلام مجھ سے راضی رہیں۔ ان کی رضا کے لئے ہر بلا برداشت ہے لیکن مولا کی رضا ہر حال میں مطلوب ہے۔

7؍ شعبان المعظم

1۔ وفات مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید یوسف مدنی تبریزی رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1434 ہجری

آپ آیۃ اللہ العظمیٰ بروجردی ، علامہ سید محمد حسین طباطبائی اور رہبر کبیر انقلاب آیۃاللہ العظمیٰ سید روح اللہ موسوی خمینی رحمۃ اللہ علیہم کے شاگرد تھے۔عظیم علمی اور فقہی شخصیت کے ساتھ ساتھ کثرت تالیف و تصنیف آپ کا خاصہ تھا۔ اہل بیت علیہم کی احادیث کا بیان، تقویٰ، اخلاق، دنیا سے بے رغبتی۔ حلم و بردباری اور انکساری آپ کے نمایاں خصوصیات میں شامل تھے، اہل بیت علیہم السلام کے ایام ولادت و شہادت میں محافل و مجالس کا اہتمام فرماتے اور شریک ہوتے تھے۔

8؍ شعبان

1۔ وفات علامہ محقق شیخ اسد اللہ حیدر رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1405 ہجری

عراق کے معروف شیعہ عالم و محقق علامہ شیخ اسد اللہ حیدر رحمۃ اللہ علیہ آیۃاللہ العظمیٰ سید محسن الحکیم رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم خوئی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے۔ آپ کی کتابوں کی طویل فہرست ہے جسمیں ‘‘الامام الصادق والمذاہب الاربعۃ’’ سر فہرست ہے۔

عمامہ ، عبا، قبا زیب تن نہیں کرتے تھے لیکن اس کے باوجود آپ کی دینی اور علمی شخصیت کے سبب علماء و مومنین خاص احترام فرماتے تھے۔

9؍ شعبان المعظم

1۔ امام حسین علیہ السلام کا عقیقہ ۔ سن 3 ہجری

2۔ ولادت امام زین العابدین علیہ السلام ( ایک روایت)

3. حضرت ولی عصر امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف نے اپنے چوتھے نائب خاص حضرت علی بن محمد سمری رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کو انکی وفات (15؍ شعبان المعظم 329 ہجری) سے چھ روز قبل توقیع بھیجی ۔ ملاحظہ فرمائیں۔

‘‘خدا وند عالم آپ کی وفات پر آپ کے بھائیوں کو اجر عطا کرے۔ آپ چھ دن بعد وفات پا جائیں گے۔ لہذا اپنے کام کو تمام کریں اور کسی کو اپنا جانشین معین نہ کریں کیوں کہ اب غیبت کبریٰ کا آغاز ہو رہا ہے۔ طولانی مدت تک جب تک خدا اجازت نہیں دے گا میرا ظہور نہیں ہو گا یہاں تک کہ لوگوں کا دل سخت اور دنیا ظلم سے بھر جائے گی۔ کچھ لوگ ہمارے چاہنے والوں (شیعوں) کے پاس آئیں گے اور دعویٰ کریں گے کہ انہوں نے مجھے دیکھا ہے۔ لیکن یاد رہے جو بھی سفیانی کے خروج اور ندائے آسمانی سے قبل میرے دیدار کا دعویٰ کرے وہ تہمت لگانے والا اور جھوٹا ہے۔’’ (کمال الدین و تمام النعمۃ۔ جلد2، صفجہ 516)

4۔ وفات ابن برّاج رحمۃ اللہ علیہ سن 481 ہجری

پانچویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم و فقیہ جناب سعدالدین ابوالقاسم عبدالعزیز بن نحریر طرابلسی المعروف بہ ‘‘ابن برّاج’’ رحمۃ اللہ علیہ علم الہدیٰ سید مرتضیٰ رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ الطائفہ جناب شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ کےخاص شاگرد تھے۔ سید مرتضیٰ رحمۃ اللہ علیہ اپنے شاگردوں میں شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ کو ماہانہ 12 دینار اور ابن برّاج کو 8 دینار شہریہ دیتے تھے۔ سید مرتضیٰ رحمۃ اللہ علیہ کے بعد آپ نے شیخ طوسی رحمۃ اللہ علیہ کے درس میں شرکت اور شام میں ان کی نمایندگی فرمائی۔

5۔ وفات آیۃ اللہ میرزا مہدی آشتیانی رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1372 ہجری

چودہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم ، فقیہ، عارف، فیلسوف آیۃ اللہ میرزا مہدی آشتیانی رحمۃ اللہ علیہ نے مختلف موضوعات پر کتابیں لکھیں اور شاگرد تربیت کئے۔ آپ کے شاگردوں کی طویل فہرست ہے جنمیں شہید علامہ مرتضیٰ مطہری، رحمۃ اللہ علیہ، شارح نہج البلاغہ علامہ محمد تقی جعفری رحمۃ اللہ علیہ، مرجع اعلیٰ دینی آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ حسین وحید خراسانی دام ظلہ کے اسماء گرامی سر فہرست ہیں۔

5۔ ولادت مدافع حرم شہید جنرل قاسم سلیمانی رحمۃ اللہ علیہ سن 1376 ہجری

6۔ قطیف کے 41 شیعہ مومنین کو آل سعود نے قتل کیا ۔ سن 1443 ہجری

11؍ شعبان المعظم

1۔ ولادت با سعادت شبیہ رسولؐ موذن صبح عاشور حضرت علی اکبر علیہ السلام

2۔ وفات مجلسی اول علامہ محمد تقی مجلسی رحمۃ اللہ علیہ (والد ماجد علامہ باقر مجلسیؒ) سن 1070 ہجری

12؍ شعبان المعظم

1۔ شہادت حجۃ الاسلام سید عباس موسوی رحمۃ اللہ علیہ (سابق جنرل سکریٹری حزب اللہ لبنان) سن 1412 ہجری

2۔ وفات مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد علی علوی گرگانی رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1443 ہجری

14؍ شعبان المعظم

1۔ شب برات

15؍ شعبان

1۔ سن 255 ہجری کو منجی عالم بشریت ، قطب عالم امکان، لنگر زمین و زمان ، صاحب الزمان ، خاتم الاوصیاء حضرت بقیۃ اللہ قائم المنتظر امام مہدی صلواۃ اللہ و سلامہ علیہ و علیٰ آبائہ الطاہرین و عجل اللہ فرجہ الشریف کی ولادت با سعادت ہوئی ۔

2۔ سن 329 ہجری کو حضرت ولی عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کے چوتھے اور آخری نائب خاص جناب علی بن محمد سمری رضوان اللہ علیہ کی وفات ہوئی ۔

17؍ شعبان المعظم

1۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمود حسینی شاہرودی رحمۃ اللہ علیہ سن 1395 ہجری

18؍ شعبان سن 326 ہجری کو حضرت ولی عصر علیہ السلام کے تیسرے نائب خاص جناب حسین بن روح نوبختی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کی وفات ہوئی ۔ جن کے وسیلہ سے مومنین اپنے مولا و آقا امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی خدمت میں عریضہ بھیجتے ہیں۔

19؍ شعبان المعظم

1۔ غزوہ بنی مصطلق سن 6 ہجری

20؍ شعبان المعظم

1۔ وفات علامہ سید محمد موسوی سلطان الواعظین رحمۃ اللہ علیہ (صاحب کتاب شب ہائے پیشاور) سن 1391 ہجری

22؍ شعبان المعظم

1۔ وفات علامہ محمد بن علی بن شہر آشوب رحمۃ اللہ علیہ ( صاحب کتاب مناقب آل ابی طالبؑ) سن 588 ہجری

2۔ ولادت مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی دام ظلہ۔ سن 1345 ہجری

25؍ شعبان المعظم

1۔ مرگ یزید بن عبدالملک بن مروان (نواں اموی حاکم) سن 105 ہجری

2۔ بنی عباس کا حامی و داعی ابو مسلم خراسانی قتل ہوا۔ سن 137 ہجری

3۔ شہادت آیۃ اللہ سید محمد حسینی بہشتی رحمۃ اللہ علیہ ۔ سن 1401 ہجری

ماہ شعبان المعظم کی دیگر مناسبتوں میں بنی سعد سے جنگ سن 6 ہجری، وفات حفصہ بنت عمر بن خطاب ( زوجہ رسولؐ) سن 45 ہجری، حجاج بن یوسف ثقفی نےجناب سعید بن زبیر رضوان اللہ تعالیٰ علیہ کو شہید کیا اور مغیرہ بن شعبہ کی ہلاک ہوا۔

اعمال ماہ شعبان

1۔ روزہ رکھیں

2۔ صلوات پڑھیں

3۔ صدقہ دیں

4۔ مناجات شعبانیہ پڑھیں

5۔ روزانہ 70 بار پڑھیں "اَسْتَغْفِرُاللهَ وَ اَسْئَلُهُ التَّوْبَةَ"

6۔ روزانہ 70 بار پڑھیں "اَسْتَغْفِرُاللهَ الَّذى لااِلهَ اِلاّ هُوَ الرَّحْمنُ الرَّحیمُ الْحَىُّ الْقَیّوُمُ وَ اَتُوبُ اِلَیْهِ"

7۔ جمعرات کی مخصوص نماز

8۔ صلوات شعبانیہ

خدایا! امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل فرما۔ آمین

تبصرہ ارسال

You are replying to: .