حوزہ نیوز ایجنسی کے مشہد سے نمائندے کے مطابق، حوزہ علمیہ خراسان کے شعبہ تبلیغ و ثقافت کے زیر انتظام محاذ مقاومت کی مدد کے لئے جاری ایک مھم میں سرگرم ایک طالب علم نے اس امدادی مہم میں شامل ہو کر اپنی شادی کی انگوٹھی مزاحمتی محاذ کے لیے عطیہ کر دی۔
اس طالب علم نے اپنی زندگی دین کی تبلیغ اور عوام کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی ہے اور اب اس نے اپنی شادی کی انگوٹھی محاذ مقاومت کے لیے پیش کر دی ہے۔
یہ طالب علم، جو اس وقت "مدارس امین" منصوبے کے تحت طلبہ اور نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت میں مصروف ہے، اس نے انگوٹھی عطیہ کرنے کے حوالے سے کہا: یہ میری شادی کی انگوٹھی تھی جو میں نے نکاح کے وقت پہنی تھی اور تب سے کبھی استعمال نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا: "زندگی میں کئی بار مشکلات کا سامنا ہوا، مگر میں نے اس انگوٹھی کو کبھی فروخت نہیں کیا کیونکہ یہ ہماری شادی کی یادگار تھی، لیکن اس بار میں نے اپنی اہلیہ کی رضامندی سے اور رہبر معظم انقلاب کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اسے مزاحمتی محاذ کے لیے عطیہ کر دیا۔"
واضح رہے کہ یہ مہم ایران کے مختلف شہروں میں شروع کی گئی ہے، جس میں عام لوگ اپنے سونے چاندی کے زیورات، انگوٹھیاں، ہار، اور دیگر قیمتی اشیاء کو جمع کروا رہے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد مزاحمتی محاذ کو مالی طور پر مضبوط کرنا ہے تاکہ وہ خطے میں دشمنوں کے خلاف اپنی دفاعی صلاحیت کو بڑھا سکے۔