حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی درخواست پر او آئی سی کا اہم اجلاس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوا تھا، جس کے اختتام پر مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔
او آئی سی اجلاس کے اختتام پر اسلامی ممالک نے ایران اور دیگر ممالک کی خودمختاری کے بارے میں دنیا کو خبردار کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
الغد نیوز کے مطابق، او آئی سی، سربراہانِ عرب لیگ کے اجلاس کے اختتام پر شرکاء نے اختتامی بیان جاری کیا ہے۔
سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والے اس اجلاس میں 50 سے زائد ممالک کے سربراہان اور نمائندوں نے شرکت کی۔
اختتامی بیان میں غزہ اور لبنان میں صیہونی جارحیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایران اور خطے کے دیگر ممالک کی خودمختاری کے بارے میں صیہونی حکومت کو خبردار کیا گیا ہے۔
بیان میں بیت المقدس پر فلسطینی ریاست کی حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی فراہمی کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
شرکاء نے اقوام متحدہ اور اس کے سربراہ گوتریش کے خلاف صیہونی حکومت کے بیانات اور حملوں کی مذمت کی ہے۔
بیان میں بیت المقدس، غرب اردن اور غزہ کی فلسطینی ریاست میں مکمل شمولیت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اختتامی بیان میں سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کو خطے کی سیکیورٹی کے خلاف اقدامات ترک کرنے پر مجبور کرے۔
بیان میں بے گھر فلسطینیوں کی ان کی گھر واپسی کے حق کو جائز تسلیم کیا گیا ہے۔
اسلامی ممالک نے صیہونی حکومت کی جانب سے بیت القدس کو یہودی بنانے اور یہودی آبادکاری کے منصوبوں کی مخالفت کی ہے۔
او آئی سی نے بیت المقدس کو اسلامی اور عرب ممالک کے لئے ریڈ لائن قرار دیا ہے اور اس شہر کی اسلامی اور عربی شناخت برقرار رکھنے کو اپنا وظیفہ قرار دیا ہے۔
بیان میں شرکاء نے لبنان کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سیکیورٹی اور خودمختاری کے احترام پر تاکید کی ہے۔