اتوار 9 فروری 2025 - 09:37
ٹرمپ عرب حکمرانوں کے ساتھ تحقیر آمیز رویہ اپناتا ہے

حوزہ/ آیت اللہ سید یاسین موسوی نے اپنے خطبہ جمعہ میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عرب حکمرانوں کے ساتھ تحقیر آمیز رویہ اختیار کرتا ہے، لیکن جب ایران کی بات آتی ہے تو اسے ایک طاقتور ملک قرار دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ، اپنی تمام تر طاقت کے باوجود، ایران کی طاقت کا معترف ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر ایک عالم دین اور فقیہ ہیں جو دشمنوں سے نمٹنے کا ہنر جانتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید یاسین موسوی نے اپنے خطبہ جمعہ میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عرب حکمرانوں کے ساتھ تحقیر آمیز رویہ اختیار کرتا ہے، لیکن جب ایران کی بات آتی ہے تو اسے ایک طاقتور ملک قرار دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ، اپنی تمام تر طاقت کے باوجود، ایران کی طاقت کا معترف ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر ایک عالم دین اور فقیہ ہیں جو دشمنوں سے نمٹنے کا ہنر جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب نے عالمی معادلات کو بدل کر رکھ دیا۔ انقلاب سے قبل بین الاقوامی سطح پر اسلام کی کوئی مؤثر آواز موجود نہیں تھی، لیکن امام خمینیؒ کی قیادت میں اسلامی انقلاب نے اسلام کو عالمی سطح پر دوبارہ ایک موثر قوت کے طور پر متعارف کرایا۔

آیت اللہ موسوی نے مزید کہا کہ امریکہ نے انقلاب اسلامی کو کمزور کرنے کے لیے عراق کے بعثی حکومت کی مدد کی اور اسے ایران کے خلاف جنگ کے لیے اسلحہ فراہم کیا۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد صدام حکومت نے عراقی شیعہ عوام پر دباؤ بڑھا دیا کیونکہ وہ انقلاب کے اثرات سے خائف تھی۔ بغداد کے شیعہ علاقوں، خاص طور پر شہر صدر میں، نہ کوئی حسینیہ تھا اور نہ ہی کوئی مسجد، اور جو واحد مسجد شیعوں نے تعمیر کی تھی، اسے بھی صدام حکومت نے ضبط کر کے اہل سنت کے حوالے کر دیا تھا۔

انہوں نے ایران و عراق جنگ کے دوران فاو کی آزادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ نے اس علاقے کو ایران میں شامل کرنے سے انکار کر دیا، کیونکہ انہیں عراق پر قبضے کی خواہش نہیں تھی۔ اسی اصول کے تحت، امام جمعہ فاو کے انتخاب کے لیے ایک عراقی شیعہ عالم کا تقرر کیا گیا، جس کے لیے مجھے منتخب کیا گیا۔

عراق میں نافذ کردہ عفو عمومی کے قانون پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ قانون امریکی دباؤ میں منظور کیا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد رہا ہوں گے اور یہ اقدام عراق کے استحکام اور سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے ٹرمپ کی بعض پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ کینیڈا، پاناما اور گرین لینڈ کو امریکہ میں شامل کرنا چاہتے تھے، اور یہاں تک کہ غزہ کو امریکی کنٹرول میں دینے اور وہاں کے باشندوں کو زبردستی بےدخل کرنے کی بھی بات کی، جو انتہائی خطرناک منصوبے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے عراق کو ایران سے گیس اور بجلی امپورٹ کرنے سے بھی روکا، حالانکہ عراق کے پاس کوئی متبادل نہیں تھا۔ ایران کو حالیہ دنوں میں توانائی کے بحران کا سامنا ہوا، جس پر اس نے عراق سے کہا کہ وہ دیگر ذرائع تلاش کرے، لیکن عراق کو کوئی متبادل فراہم کرنے والا ملک نہیں ملا۔ چنانچہ ایران نے اپنی ضروریات کے باوجود عراق کو دوبارہ گیس اور بجلی فراہم کرنا شروع کر دی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha