حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، امام جمعہ بغداد آیت اللہ سید یاسین موسوی نے نماز جمعہ کے خطبے میں دنیا کے اہم سیاسی و اقتصادی مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے کہا: امریکہ بالخصوص ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ پالیسیوں نے عالمی معیشت بالخصوص ترقی پذیر اور غریب ممالک پر منفی اثر ڈالا ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کی جانب سے نئے اقتصادی ٹیرف کی منظوری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: یہ پالیسیاں امریکہ کی اقتصادی بالادستی کو مضبوط کرنے کے لیے وضع کی گئی ہیں اور یورپ اور چین کی معیشت کو کمزور کر سکتی ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک کو انحصار کے چکر میں پھنسا کر رکھنے کا باعث ہیں۔
امام جمعہ بغداد نے مزید کہا: یہ پالیسیاں متوسط طبقے کو جو سماجی استحکام کی بنیاد ہوتا ہے، متاثر کر رہی ہیں اور موجودہ اقتصادی نظام دولت مندوں اور غریبوں کے درمیان خلیج کو بڑھا رہا ہے۔
نجف اشرف کے اس ممتاز حوزوی استاد نے عراق، لبنان اور شام کے اقتصادی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا: امریکہ کی پابندیاں اور عالمی مالیاتی پالیسیاں، جو مقامی حالات کو نظر انداز کرتے ہوئے قومی کرنسیوں کی قدر کا تعین کرتی ہیں، ان ممالک کے لیے سنگین مسائل پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے عراق کے اقتصادی مسائل کا حل مرکزی بینک کی خودمختاری اور امریکی مالیاتی نظام سے نجات میں قرار دیا۔
آیت اللہ موسوی نے کہا: اگرچہ مغرب کی جانب سے ایران کا اقتصادی محاصرہ جاری ہے اور ڈالر کی قیمت ایک لاکھ تومان سے تجاوز کر چکی ہے، اس کے باوجود جمہوریہ اسلامی نے اپنی عوام کو جدید بنیادی ڈھانچے اور وسیع خدمات فراہم کی ہیں۔ بدقسمتی سے مغربی اور عربی میڈیا حقائق کو مسخ کر کے ایرانی قوم میں مایوسی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے امریکہ کی یمن پر حملہ آور پالیسی کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا: امریکہ یہ سمجھ رہا تھا کہ وہ میزائل حملوں سے یمن کی دفاعی طاقت کو ختم کر دے گا لیکن جلد ہی یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ اس مقصد میں مکمل طور پر ناکام رہا۔ اس ناکامی کے بعد، انہوں نے ایران کو دھمکیاں دینا شروع کیں تاکہ یمن کے امریکی جنگی بیڑوں پر حملوں کو روکا جا سکے لیکن یہ جان لینا چاہیے کہ امریکہ کی فوجی دھمکیاں ایران پر بے اثر ہیں کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران ایسی عسکری و دفاعی قوت رکھتا ہے کہ وہ علاقے میں امریکہ کے فوجی اڈوں اور صہیونی حکومت کو نابود کر سکتا ہے۔









آپ کا تبصرہ