حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ادارۂ تنظیم المکاتب لکھنؤ ہندوستان کی جانب سے پہلگام (کشمیر) کے بے گناہ سیاحوں پر ہونے والے سفاک حملے کے خلاف ایک تعزیتی اجلاس منعقد ہوا۔
اس تعزیتی اجلاس کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جس کی سعادت مولوی ظفر علی نے حاصل کی؛ انہوں نے قرآنِ مجید کی اُن آیات کی تلاوت کی، جن میں امن، انصاف اور انسانی ہمدردی کا درس دیا گیا ہے۔
جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب کے انچارج مولانا ممتاز جعفر نے اپنے خطاب میں اس وحشیانہ حملے کو کھلی دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی شرمناک واقعہ ہے جس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں؛ اسلام نہ صرف دہشتگردی سے بیزار ہے، بلکہ وہ ہمیشہ امن و انصاف کا پیامبر رہا ہے، لہٰذا حکومت سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے، تاکہ ملک میں امن و امان قائم رہ سکے۔
مولانا فیروز علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ ظلم و بربریت کسی بھی مذہب کے اصولوں سے میل نہیں کھاتی۔ اسلام ایک پُرامن مذہب ہے جو ہر انسان کی عزت، جان و مال کے تحفظ کا ضامن ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ دنیا سے دہشتگردی کا خاتمہ ہو۔
اس موقع پر ادارۂ تنظیم المکاتب کے سکریٹری کا تحریری بیان بھی پیش کیا گیا، جس میں کہا گیا قصاب صفت دہشتگردوں نے ایک بار پھر انسانیت کو شرمسار کرتے ہوئے جنت نظیر وادی کشمیر کو بے گناہ سیاحوں کے خون سے رنگین کر دیا، یہ حملہ نہ صرف درندگی کی انتہا ہے، بلکہ اسلام جیسے پرامن مذہب کی شبیہ کو داغدار کرنے کی مجرمانہ کوشش بھی ہے؛ مقتولین میں وہ نو بیاہتا جوڑے بھی شامل ہیں جنہوں نے نئی زندگی کا آغاز کیا تھا، مگر ان کے خوشیوں بھرے سپنے خون میں نہا گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ کے اصول پر قائم مذہب اسلام کسی بھی صورت میں اس قسم کی بربریت کو قبول نہیں کرتا۔ اسلامی لبادہ اوڑھ کر دشمنانِ دین نے اسلام کو بدنام کرنے کی گھناونی کوشش کی ہے، جو ہرگز معاف کے لائق نہیں۔ ہم اس بزدلانہ اور مجرمانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان درندوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
بیان کے اختتام پر مولانا صفی حیدر نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادارۂ تنظیم المکاتب کا پورا خاندان جس میں لاکھوں افراد شامل ہیں، ان مقتولین کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم زخمیوں کے لیے دعائے صحت اور پسماندگان کے لیے صبر و حوصلے کی دعا کرتے ہیں، ہم اس حسین کو سلام پیش کرتے ہیں، جس نے کربلا کے امام حسین علیہ السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے ظلم کے سامنے سینہ سپر ہو کر اپنی جان قربان کر دی۔









آپ کا تبصرہ