جمعرات 26 جون 2025 - 12:10
مشرق سے ابھرتا ہوا سورج! ایران کی فتح؛ عالم اسلام کی عظمت رفتہ کی بحالی کا آغاز

حوزہ/آج جب تاریخ کے اوراق پلٹتے ہیں تو ایک ایسا دلکش اور حیرت انگیز منظرنامہ سامنے آتا ہے جو حق و باطل کی صدیوں کی کشمکش کا آئینہ دار ہے۔ ایک طرف "صہیونی مشینری" اپنی تمام تر عسکری شوکت اور جدید جنگی مشینری کے باوجود " خاکِ ذلت" میں لتھڑا پڑا ہے، تو دوسری طرف ایران کا "عزمِ آہنی" روحانیت اور سائنس کے حسین امتزاج سے فولاد بن کر ابھرا ہے۔

یادداشت: محمد جواد پاروی

حوزہ نیوز ایجنسی| آج جب تاریخ کے اوراق پلٹتے ہیں تو ایک ایسا دلکش اور حیرت انگیز منظرنامہ سامنے آتا ہے جو حق و باطل کی صدیوں کی کشمکش کا آئینہ دار ہے۔ ایک طرف "غاصب صیہونی مشینری" اپنی تمام تر عسکری شوکت اور جدید جنگی مشینری کے باوجود " خاکِ ذلت" میں لتھڑا پڑا ہے، تو دوسری طرف ایران کا "عزمِ آہنی" روحانیت اور سائنس کے حسین امتزاج سے فولاد بن کر ابھرا ہے۔

یہ محض 12 روزہ جنگ نہیں تھی، بلکہ تاریخ کا وہ فیصلہ کن معرکہ تھا جہاں "شمشیرِ حق" نے باطل کی ریشمی چادر کو چاک چاک کر دیا۔ غاصب صیہونی ریاست اپنے "ٹوٹے ہوئے غرور" کا ملبہ اٹھائے ہوئے ندامت کے اندھیروں میں گم ہے، جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران "طلوعِ صبحِ آزادی" کی مانند دنیا کے افق پر چمک رہا ہے۔

شمشیر حق کی فتح کے اسباق سے ماخوذ کچھ سبق آموز عبرتیں:

حکیمانہ قیادت و رہبری کی عقابی نگاہ:

"رہبرِ معظم" کی دور اندیش قیادت نے ثابت کیا کہ "عقاب کی نگاہ" ہمیشہ دور تک دیکھتی ہے۔ ابتدائی حملے میں فوجی قیادت کی شہادت کے باوجود، محض 12 گھنٹوں میں منتشر قوتوں کو منظم کر کے "زخمی شیر کی طرح" پلٹ کر جوابی حملہ کیا گیا۔ یہ وہ حکمت عملی تھی جس نے دشمن کی "فتح کا خواب" اور "رجیم چینج آپریشن" کو ناکام و نامراد بنا دیا۔

میزائل ٹیکنالوجی: ابابیل کے کنکر اور غاصب صیہونی ہاتھی کی شکست:

چار دہائیوں کی معاشی پابندیوں نے ایران کو کمزور کرنے کے بجائے ایران کے انقلابی "خنجر کو تیزتر کر دیا۔ میزائل ٹیکنالوجی میں حاصل کی گئی مہارت کے سامنے دشمن کے "چھ مضبوط ترین دفاعی طبقات" (بشمول آئرن ڈوم) بےبس نظر آئے۔ ایران کے میزائل "ابابیل کے پرندوں" کی مانند اپنے اہداف پر برستے رہے اور ہر روز صیہونی ہاتھی کی سونڈ کو کچلتے رہے۔

ایرانی پُرامن جوہری پروگرام اور امریکی مکر کی ناکامی :

شیطان بزرگ امریکہ اور غاصب اسرائیل کا ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کا خواب"راکھ کا ڈھیر" بن کر رہ گیا۔ اگرچہ جزوی نقصان ہوا، لیکن "۴۰۰ کلوگرام افزودہ یورینیم" آج بھی ایران کے محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ یہ نہ صرف سائنسی عظمت کا ثبوت ہے، بلکہ "استکباری طاقتوں کی ناکامی" کا بھی منہ بولتا نشان ہے۔

عوامی یکجہتی: دیوارِ برلن جیسا مضبوط اتحاد:

دشمن کی "تفرقہ اندازی" کی تمام تر کوششیں ایرانی قوم کے "فولادی اتحاد" کے آگے بے اثر ثابت ہوئیں۔ عوام نے ایک ایسی "دیوارِ ایمان" کھڑی کر دی جو برلن کی دیوار سے کہیں زیادہ مضبوط تھی۔ یہی وہ طاقت تھی جس نے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔

داخلی و خارجی منافقین اور خاینین کے جاسوسی نیٹ ورک کا خاتمہ:

موساد کا "مکڑی کا جال" ایرانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 12 دن میں تار تار ہو گیا۔ گویا "چراغِ ولایت" کی روشنی میں خیانت کے تمام پردے چاک ہو گئے۔ یوں ایران میں خارجی و داخلی منافقین اور خائنین کی مدد سے چار دہائیوں سے پنپنے والے جاسوسی نیٹ ورکس کا صفایا، ایران کی "عقابی بصیرت" اور سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

خلاصہ یہ جنگ محض فوجی تصادم نہیں تھی، بلکہ دو "تہذیبوں کا تصادم" تھا، جس میں اسلامی جمہوریہ ایران نے ثابت کیا کہ "حق کی تلوار" ہمیشہ باطل کے خنجر پر بھاری ہوتی ہے۔"عزمِ ملت" کبھی نہیں ٹوٹ سکتا اور "حکیمانہ قیادت " ہی درحقیقت سب سے بڑا ہتھیار ہے۔

آج غاصب اسرائیل "زخمی کتے" کی مانند اپنی شکست کا ماتم کر رہا ہے، جبکہ ایران "طلوعِ آفتاب" کی مانند نئی امیدوں کے ساتھ ابھر رہا ہے اور عالم اسلام کی عظمتِ رفتہ کی بحالی کا علمبردار بنا ہوا ہے ۔ یہ نہ صرف ایران کی فتح ہے، بلکہ پورے عالم اسلام کی عظمت رفتہ کی بحالی کا آغاز ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha