غاصب اسرائیل پر فتح کی ایک اہم وجہ؛ رہبرِ انقلاب کا مبارک وجود ہے

حوزہ/حجت الاسلام سید حسن خمینی نے 12 روزہ جنگ میں کامیابی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی نے اپنے پیغام میں تین نکات کی جانب اشارہ کیا وہ اسرائیل کی شکست، امریکہ کی ناکامی اور قومی اتحاد ہے، لیکن میں ایک چوتھے نکتے کی جانب اشارہ کرنا چاہتا ہوں وہ رہبرِ انقلابِ اسلامی کا مبارک وجود، ان کی تدبیر، حمیت اور اعتماد ہے؛ یہ بھی الٰہی الطاف میں سے ہے جس کی قدر وقیمت کو ہمیں جان لینا چاہیے۔

تبصرہ: سکندر علی بہشتی

حوزہ نیوز ایجنسی؛ حجت الاسلام سید حسن خمینی نے 12 روزہ جنگ میں کامیابی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی نے اپنے پیغام میں تین نکات کی جانب اشارہ کیا وہ اسرائیل کی شکست، امریکہ کی ناکامی اور قومی اتحاد ہے، لیکن میں ایک چوتھے نکتے کی جانب اشارہ کرنا چاہتا ہوں وہ رہبرِ انقلابِ اسلامی کا مبارک وجود، ان کی تدبیر، حمیت اور اعتماد ہے؛ یہ بھی الٰہی الطاف میں سے ہے جس کی قدر وقیمت کو ہمیں جان لینا چاہیے۔

یقیناً کسی بھی تحریک کی کامیابی میں قیادت و رہبری کا کردار فیصلہ کن ہوتا ہے۔ انقلابِ اسلامی میں امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی بے مثال قیادت اور ان کے بعد آیت اللہ العظمٰی سید علی حسینی خامنہ ای کی رہبری نے ایران کو مختلف بحرانوں سے نکالنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔

آیت اللہ العظمٰی سید علی حسینی خامنہ ای انقلاب سے پہلے اپنی علمی استعداد، دینی جذبہ، الٰہی سوچ اور انسانیت کی فکر کی وجہ سے ایک آفاقی شخصیت کے مالک ہیں، اس لیے آپ نے دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں خصوصاً مصر اور ہندوستان کی تحریکوں و شخصیات کامطالعہ کیا اور عربی سے فارسی میں مختلف کتابوں کا ترجمہ کیا اور مختلف قسم کے خطرات کے باوجود اسلام کے سیاسی وسماجی پہلو کو معاشرہ اور خصوصاً جوانوں کے سامنے پیش کیا۔

آپ کے افکار میں مسلم امہ کا اتحاد، مسلمانوں کے درمیان اخوت و بھائی چارگی اور عالم استکبار کے خلاف مزاحمتی بلاک کی تشکیل کو مرکزیت حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ تمام تر بحرانوں میں بھی وہ اپنے بنیادی اصولوں اور مؤقف پر ڈٹے رہے۔ اللہ پر توکل، امید، روشن مستقبل پر یقین اور اسلامی معاشروں میں موجود انسانی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد وہ نمایاں خصوصیات ہیں جس نے آپ کو ایک مدبر، حکیم اور عالمی اسلامی سوچ کے حامل بے بدیل لیڈر کے طور پر نمایاں کیا ہے۔

آیت اللہ العظمٰی سید علی حسینی خامنہ ای ہی وہ واحد شخصیت ہیں، جس نے استکبار کے تسلط اور بعض مغربی کامیابیوں میں بھی مسلم امہ میں امید کا چراغ روشن رکھا۔ مسئلہ فلسطین و لبنان سمیت دیگر تمام مسائل میں دشمن کے ہتھکنڈوں اور سازشوں کو برملا طور پر آشکار کیا۔

ان کی رہبریت کی تجلی بھی سب دوست ودشمن کے لیے اسی 12روزہ جنگ میں واضح ہوئی۔ غاصب اسرائیل کی بزدلانہ حرکت میں عسکری قیادت و بعض سائنسدانوں کی شہادت اور حملے کے بعد تین مختصر پیغام میں انتہائی حکیمانہ اور مدبرانہ انداز میں رہنمائی کی۔

ایرانی قوم نے ان کی صدا پر لبیک کہا اور دشمن کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے میدان عمل میں ڈٹی رہی۔

یقیناً موجودہ کامیابی میں رہبرِ انقلابِ اسلامی کا کردار واضح ہے، جس کا اقرار اب ہر کوئی کر رہا ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی نے جس نکتے کی جانب اشارہ کیا وہ صرف ان کی نہیں، بلکہ تمام پیروان اسلام کی سوچ ہے، جس کا اظہار پچھلے دنوں ہوا جب اسرائیلی وزیر اعظم اور امریکی صدر نے رہبرِ انقلابِ اسلامی کی شان میں گستاخی کی تو ایران سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد نے اس کا بھر پور جواب دیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha