حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی امام جمعہ گلگت علامہ سید راحت حسین الحسینی نے اپنے ایک بیان میں حکومت پاکستان کی جانب سے اربعین حسینیؑ کے موقع پر زمینی راستوں سے عراق جانے والے زائرین پر لگائی گئی پابندی پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے مذہبی آزادی پر حملہ اور ریاستی ناکامی کا ثبوت قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر سال محرم الحرام اور صفر المظفر کے مہینوں میں لاکھوں عاشقانِ اہل بیتؑ علیہم السّلام خصوصاً اربعین کے موقع پر کربلا میں امام حسینؑ کے روضہ اقدس کی زیارت کے لیے حاضر ہوتے ہیں؛ اربعین کا یہ اجتماع نہ صرف دنیا کا سب سے بڑا پُرامن مذہبی اجتماع ہے، بلکہ اُمتِ مسلمہ کے باہمی اتحاد، ایثار، اخوت اور حق و انصاف کے پیغام کی تجدید بھی ہے۔
آقا سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے زمینی سفر پر پابندی عائد کرنا نہ صرف زائرین کو درپیش مشکلات میں اضافہ ہے، بلکہ اس سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ جیسے ریاست عالمی استکباری قوتوں کے ایجنڈے کی تکمیل میں شریک ہو؛ ایسی پابندیاں اُن عناصر کو تقویت دیتی ہیں جو وطن عزیز کو فرقہ واریت اور عدم استحکام کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ زمینی راستوں پر عائد اس غیر منصفانہ اور غیر آئینی پابندی کو فوری طور پر ختم کرے اور زائرین کو سہولیات و مکمل تحفظ فراہم کرنے کے لیے وفاقی و صوبائی سطح پر ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔ عوام کو ان کے بنیادی آئینی اور مذہبی حقوق سے محروم کرنا ناقابل قبول ہے۔ پاکستانی قوم، بالخصوص مومنین و زائرین، امام حسینؑ کی تعلیمات اور راہِ حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ اربعین کا سفر محض زیارت نہیں، بلکہ ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد کا عملی مظہر ہے۔









آپ کا تبصرہ