ہفتہ 9 اگست 2025 - 15:04
اربعینِ حسینی؛ ظہورِ امامِ زمانہؑ کی جھلک اور عالمگیر پیغام

حوزہ/ اربعینِ حسینی محض ایک یادگار دن نہیں، بلکہ یہ اسلام کی بقا، ولایتِ محمد و آل محمدؑ کی حقانیت اور آنے والے دورِ ظہور کی جھلک ہے۔ کربلا کا یہ راستہ وہی راستہ ہے جس پر چل کر دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دینے والی الٰہی حکومت کی خوشبو محسوس ہوتی ہے۔

تحریر: مولانا سید ذہین علی کاظمی نجفی

حوزہ نیوز ایجنسی| اربعینِ حسینی محض ایک یادگار دن نہیں، بلکہ یہ اسلام کی بقا، ولایتِ محمد و آل محمدؑ کی حقانیت، اور آنے والے دورِ ظہور کی جھلک ہے۔ کربلا کا یہ راستہ وہی راستہ ہے جس پر چل کر دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دینے والی الٰہی حکومت کی خوشبو محسوس ہوتی ہے۔

امام حسن عسکریؑ کا ارشاد ہے: "مؤمن کی پانچ نشانیاں ہیں: پچاس رکعت نماز پڑھنا، اربعین کی زیارت کرنا، دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا، سجدے میں پیشانی خاک پر رکھنا، اور بلند آواز سے بسم اللہ کہنا۔" (تحف العقول، وسائل الشیعہ)

یہ روایت ہمیں بتاتی ہے کہ اربعین صرف ایک تاریخی یاد نہیں، بلکہ مومن کی پہچان اور ایمان کا ایک جیتا جاگتا نشان ہے۔

اربعین اور ظہورِ امامِ زمانہؑ کی جھلک

اربعین کا یہ سفر ایک چھوٹا سا منظر ہے اس بڑے انقلاب کا جو ظہور کے بعد برپا ہوگا۔ اس راستے میں وہ معجزات اور روحانی تجربات نظر آتے ہیں جو آخری دور میں مومنین دیکھیں گے:

عالمی وحدت: دنیا کے ہر خطے، ہر نسل اور ہر زبان کے لوگ ایک ہی مقصد اور ایک ہی محبت میں جڑ جاتے ہیں۔

خدمت و ایثار: نجف سے کربلا تک سینکڑوں کلومیٹر پیدل چلنے والوں کے لیے کھانا، پانی، رہائش، علاج، سب کچھ بغیر کسی دنیاوی لالچ کے مہیا کیا جاتا ہے۔

امن کا پیغام: لاکھوں کا ہجوم مگر نہ جھگڑا، نہ فساد، نہ خونریزی — صرف محبت اور بھائی چارہ۔

عشق و معرفت: گرمی، تھکن اور مسافت کے باوجود دل خوش اور قدم مستحکم، کیونکہ یہ راستہ حسینؑ کا ہے۔

رسولِ اکرم ص کا حسینؑ سے عشق

رسول اللہ ص نے فرمایا: "میرے بیٹے حسینؑ کی محبت مومنوں کے دلوں میں اس طرح ہے جیسے پانی کی طلب پیاسے کے دل میں ہوتی ہے۔"

یہ محبت ہی ہے جو لاکھوں زائرین کو پچاس ڈگری سے زائد گرمی میں، سینکڑوں کلومیٹر کا پیدل سفر طے کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ یہ عشق انسانی قوت اور صبر کی انتہا ہے۔

اربعین کا عالمگیر اثر

1. بین المذاہب ہم آہنگی — اربعین میں نہ صرف شیعہ بلکہ سنی، عیسائی، ایزدی، حتیٰ کہ لادین افراد بھی خدمت کرتے نظر آتے ہیں۔

2. ثقافت اور مہمان نوازی کا عروج — عراق کی گلیاں اور موکب دنیا کے سب سے بڑے مہمان خانوں میں بدل جاتے ہیں۔

3. مذہبِ حق کی تبلیغ — ہر خیمہ، ہر پرچم اور ہر قدم یہ اعلان کرتا ہے کہ ولایتِ محمد و آل محمدؑ ہی نجات کا راستہ ہے۔

اربعین — ایک مرکب تحریک

یہ صرف سوگ نہیں، بلکہ ایک ایسی تحریک ہے جس میں:

عزاداری بھی ہے

تبلیغ بھی ہے

خدمت بھی ہے

اور اتحاد بھی ہے

یہی وہ روحانی منظر ہے جو ہمیں ظہور کے بعد پوری دنیا میں دکھائی دے گا، جب ظلم کا خاتمہ اور عدل کا قیام ہوگا۔

نتیجہ

اربعینِ حسینی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ کربلا کا پیغام وقت اور جگہ سے بالاتر ہے۔ یہ ہر دل میں زندہ ہے، اور ظہورِ امامِ زمانہؑ کی تیاری کا سب سے بڑا عملی مظاہرہ ہے۔ ہر وہ شخص جو اس سفر کا حصہ بنتا ہے، دراصل آنے والے الٰہی انقلاب کا ایک سپاہی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha