حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجۃ السلام والمسلمین حسین طاہری نے شہر رامیان خواہران کے مدرسہ علمیہ سعدیہ میں درس اخلاق دیا۔
انہوں نے رحلت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، شہادت امام حسن مجتبی اور شہادت امام رضا علیھما السلام کی مناسبت سے حاضرین کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا: اہل بیت علیہم السلام کے درمیان امام حسین علیہ السلام کا خاص مقام ہے۔
انہوں نے قرآن کریم اور امام حسین علیہ السلام کے درمیان اہم ترین شباہتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: نزول قرآن کریم اور قیام سید الشہداء(ع) کو بہت زیادہ زمانہ گذر گیا ہے لیکن قرآن مجید اور واقعہ کربلا ابھی تازہ ہیں وہ ہرگز پرانے نہیں ہوئے۔
شہر رامیان کے امام جمعہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قرآن کریم کو جتنا زیادہ پڑھا جائے انسان اس میں اتنا ہی زیادہ تازگی محسوس کرتا ہے کیونکہ خداوندعالم نے قرآن کریم کو خاص زمانہ اور گروہ کے لیے نازل نہیں کیا۔ لہذا قرآن مجید ہر زمانے میں تر و تازہ اور نیا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین طاہری نے کہا: قرآن مجید نور، ہدایت اور روشنی کا وسیلہ ہے۔ قرآن ایسا زندہ موجود ہے کہ جسے ہرگز موت نہیں آئے گی۔ وہ شب و روز اور آفتاب و ماہتاب کی طرح جاری و ساری ہے۔ جس طرح آفتاب ہر روز نیا اور تازہ ہوتا ہے قرآن مجید بھی اسی طرح ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امام حسین علیہ السلام بھی قرآن کریم کی طرح نور اور انسانوں کی ہدایت کا وسیلہ ہیں۔ وہ انسانوں کو تاریکی اور گمراہی کے گرداب سے نجات دیتے ہیں۔
مدرسہ علمیہ سعدیہ کے مؤسس نے کہا: قرآن کریم اور سید الشہداء علیہ السلام دونوں قیامت کے دن انسانوں کی شفاعت کریں گے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین طاہری نے کہا: اگر قرآن مجید انسانوں کیلئے شفا کا باعث ہے تو تربت امام حسین علیہ السلام بھی جسمانی اور روحانی بیماریوں کے لیے شفا بخش ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا: ہر دو کی محفل میں شرکت انسان کے دل کو پاکیزہ اور شاداب بنا کر اسے نئی زندگی عطا کرتی ہے۔
آپ کا تبصرہ