۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
سید حسن نصرالله

حوزہ/لندن سے شائع ہونے والے اخبار رأی اليوم نے اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیل میں سید حسن نصر اللہ کے خلاف نئے پروپیگنڈا وار کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لبنان کی حزب اللہ تحریک کو بدنام کرنے کے لئے ایک بار پھر سے اسرائیل کی پروپیگنڈا ٹیم حرکت میں آگئی ہے۔ اسرائیل خصوصاً حزب اللہ کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام والمسلمین سید حسن نصراللہ کو نشانہ بنا رہا ہے۔

اسرائیل کے اعلی سیاسی اور سلامتی ذرائع نے اب یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ وہ جب بھی حسن نصراللہ کو مارنا چاہیں تو مار سکتے ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ سید حسن نصر اللہ اس سے بخوبی واقف بھی ہیں اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اسرائیل انہیں کیوں نہیں مار رہا ہے؟ یہ بیان اسرائیلی اخبار یدیوت اہارونوت کے مشرق وسطی کے رپورٹر کی رپورٹ میں آیا ہے۔

یہ بیان ایسی حالت میں دیا گیا ہے کہ ابھی کچھ دن پہلے ہی اسرائیل کے سینئر جنرل نے کہا تھا کہ حسن نصر اللہ اسرائیل کے دشمن ہیں اور اگر اگلی جنگ میں اسرائیل کے لئے حسن نصراللہ کا قتل ممکن ہے تو وہ حزب اللہ کے خلاف جنگ جیت جائے گا۔ اسی کے ساتھ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیل نے مسلسل تیسرے سال ایران اور غزہ میں سرگرم فلسطینیوں کے ساتھ ہی سید حسن نصر اللہ کو اسرائیل کا سب سے بڑا دشمن اعلان کیا ہے۔

یہ بیان ایسی حالت میں دیا گیا ہے کہ ابھی کچھ دن پہلے ہی اسرائیل کے سینئر جنرل نے کہا تھا کہ حسن نصر اللہ اسرائیل کا دشمن ہے اور اگر اگلی جنگ میں اسرائیل کے لئے حسن نصراللہ کا قتل ممکن ہے تو وہ حزب اللہ کے خلاف جنگ جیت جائے گا۔ لے جائے گا. اسی کے ساتھ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کا مسلسل تیسرے سال ایران اور غزہ میں فلسطینیوں کا سرگرم عمل ہے۔

اسرائیلی اخبار یدیوت اہارونوت کے مطابق، لبنان میں سید حسن نصراللہ کی مقبولیت بہت کم ہوچکی ہے اور عرب دنیا میں کوئی انہیں جانتا بھی نہیں ہے اور اب تک انہیں صرف اسرائیل میں ہی یاد کیا جاتا ہے اور ان کے بیانات کی خبریں آتی ہیں اور ان پر الزامات لگائے جاتے ہیں، اسرائیلی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ لبنان میں کورونا بحران اور معاشی بحران کی وجہ سے حزب اللہ کی مقبولیت کم پڑگئی ہے۔

حسن نصر اللہ، امریکہ، سعودی عرب اور اسرائیل کی آنکھوں کا ہیں۔

اس سلسلے میں، اسرائیل میں مشرق وسطی کے امور کے ماہر، یہود یوآری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے، احد یواری ایک اسرائیلی اخبار میں کام کرتا ہے اور اسی طرح وہ واشنگٹن میں ایک تنظیم کا رکن ہے اور کہا جاتا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی ایجنسیوں سے اس کے قریبی تعلقات ہیں۔ یوآری  کا یہ بھی کہنا ہے کہ سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے خلاف جنگ کی ایک نئی حکمت عملی بنائی ہے۔انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر شام میں حزب اللہ یا کسی ایرانی اہلکار کو نشانہ بنایا گیا تو ان کا بھی اسی طرح جواب دیا جائے گا اور سید حسن نصر اللہ کی طرف سے یہ دھمکی بہت اہم اور خطرناک ہے۔

اس اسرائیلی مبصر نے اسی طرح کہا ہے کہ سید حسن نصر اللہ بار بار کہتے ہیں کہ کسی بھی اسرائیلی کارروائی کا جواب دینے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حزب اللہ اسرائیل کے خلاف جنگ شروع کردے گا، لیکن یہ کہ وہ محدود کارروائی کرے گا اور حسن نصر اللہ اپنی دھمکیوں کو درست ثابت  کرنے کے لئے بار بار یہ کہتے ہیں کہ حزب اللہ کے پاس ایسے میزائل ہیں جو اسرائیل کے بے حد اہم ٹھکانوں کو نشانہبناسکتے ہیں۔

اسی طرح، حسن نصراللہ نے اپنے ایک انٹرویو میں واضح طور پر کہا ہے کہ اسرائیل لبنان کی سرحد پر جس دیوار کی تعمیر کر رہا ہے اس سے اسرائیل کو کوئی فائدہ ملنے والا نہیں کیونکہ حزب اللہ کے پاس دیوار کو پارکرنے کا فن ہے۔ اسی کے ساتھ ہی حسن نصر اللہ نے زور دے کر کہا ہے کہ سرحد پر بہت سی سرنگیں ہیں جن کے بارے میں اسرائیلی فوجی نہیں جانتے ہیں۔

اسرائیل میں حکومتی سطح پر حزب اللہ اور سید حسن نصراللہ کے خلاف جو بھی پروپیگنڈہ کیا جائے یہاں سید حسن نصر اللہ کے بارے میں اسرائیلی اسکولوں میں سوشیالوجی کی کتابوں میں جو کچھ لکھا گیا ہے اس کے کچھ حصوں کا تذکرہ کرنا ضروری ہے۔ یہ کتاب یونی گراف نے لکھی ہے اور اسرائیل کے محکمہ تعلیم نے اس کتاب کی تصدیق کی ہے۔ کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ:

"حسن نصراللہ ایک غیر معمولی اور معجزاتی شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں، وہ ہمیشہ اسرائیل میں ہونے والی باتوں سے واقف رہتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ اسرائیلی معاشرے کو بخوبی جانتے ہیں اور اس کی حساسیت اور کمزوریوں کو سمجھتے ہیں اس کے ساتھ ، وہ اسرائیل کے سیاسی پروگرام سے بھی پوری طرح واقف ہیں اور جب وہ کوئی پیغام دینا چاہتے ہیں تو انہیں معلومات کا بھرپور استعمال کرتے ہیں اسی لیے انکے پیغام کا بہت اثر ہوتا ہے۔... سن 2000 میں جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے بعد بنت جبیل میں اپنی تقریر کے دوران انہوں نے اسرائیلی معاشرے کو مکڑیوں کا جال قرار دیا جسے آسانی سے تباہ کیا جاسکتا ہے۔ "

یہ سب کچھ اسرائیل کی درسی کتابوں میں لکھا گیا ہے۔ رأی اليوم https://w57.ir/Ji3

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .