حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان میں مرجع عالیقدر آیة اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے وکیل مطلق،شہرِ ممبئی کے امام جمعہ،مدیر جامعة الامام امیر المؤمنین نجفی ہاؤس حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے علامہ طالب جوہری طاب ثرہ کی رحلت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، مرحوم کے لواحقین اور ملت اسلامیہ کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کی۔
تعزیت نامہ کا مکمل بیان اسطرح ہے؛
باسمہ تعالی
انا للہ و انا الیہ راجعون رضاً بقضائہ
حجة الاسلام و المسلمین حضرت علامہ، مفسر قرآن،مبیّن قرآن، ذاکر اہلبیت، معلم، استاد، نبض شناس، رہنما، حضرت علامہ طالب جوہری صاحب رحمۃ و رضوان اللہ تعالیٰ علیہ، خدا ان کے درجات کو بلند سے بلندتر فرماے۔
واقعی وہ اپنے زمانے کی بے نظیر و بےمثال شخصیت تھے، علمی میدان میں بہت ہی زیادہ پڑھے لکھے تھے۔ کتابوں پر، مطالب پر ان کی گہری نظر تھی ایک وسیع کتابخانہ ان کے پاس تھا، یہ کتابخانہ سجانے کے لیے نہیں تھا بلکہ وہ تمام کتب ان کے زیر مطالعہ تھیں۔ عمدہ خطیب، بہترین مفسر اور بہترین دوست تھے، بذلہ سنج تھے، مجلسی آدمی تھے اور ان سب کے ساتھ ساتھ بہت عمدہ شاعر بھی تھے۔
اردو ادب پہ ان کی گہری نظر تھی اور نہایت اعلیٰ درجہ کے اشعار کے خالق تھے، اور ساتھ ساتھ وہ ایسے اشعار کہنے میں بھی ماہر تھے جو وزن کے اعتبار سے بہت عمدہ ہوتے تھے، ان کے مطالب نکالنے میں بہت ہی دقت و پریشانی ہوتی تھی۔
جب میں قم میں طالب علم تھا ایک دو بار ان سے ملاقات کا شرف ملا ان سے جو باتیں سنیں واقعا دل کی گہرایوں میں اتر گئیں وہ اپنے ہم عصروں میں بے مثال و بے نظیر تھے۔ اور واقعا انہوں نے جس طرح قرآن کریم کی تشریح کی، قرآن کریم کی تفسیر بیان کی اور پاکستان میں جس طرح اہلبیت علیہم السلام کی تفسیر کو روشناس کرایا اس سے دوسرے لوگ بھی ان کی علمیت اور فن کے قائل ہوے اور بہت سے لوگوں تک اہلبیت علیہم السلام کی تفسیر کا پیغام پہنچایا۔
خداوند عالم انکے اجر میں اضافہ کرے ، انکے درجات میں اضافہ کرے، ملت اسلامیہ کا عام طور سے اور پاکستان کے شیعوں کا بہت بڑا نقصان ہے۔
خدا ان تمام نقصان اٹھانے والوں کو صبر جمیل عطا کرے، ان کے فرزندوں کو، ان کے خاندان والوں کو صبر وقرار مرحمت فرمائے اور ان شاء اللہ اہلبیت علیہم السلام کی شفاعت انکے شامل حال ہو۔
بڑی خدمتیں انہوں نے انجام دیں، کتابیں بھی لکھیں اور مجلسوں میں آیتوں پر جو عبور تھا اور جس طرح سے آیتوں کے نمبر بیان کرتے تھے وہ انداز خود انہیں سے مخصوص ہے۔
خداوند عالم ان کے درجات کو بلند سے بلند تر فرمائے اور ان کو آئمہ معصومین علیہم السلام کے ساتھ محشور کرے آمین ـ