۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
حیدرآباد سندھ میں شہدائے مچھ کے اور انکے تمام لواحقین سے اظہار ہمدردی:

حوزہ/ پاکستان کی طرح صوبہء سندھ کے مرکزی شہر حیدرآباد سندھ میں علامہ ڈاکٹر کرم علی حیدری المشہدی کی جانب سے شہدائے مچھ کے اور انکے تمام لواحقین سے اظہار ہمدردی کیلئے نیشنل ہائے وے پر دو روزہ دھرنا تک دھرنا جاری رہا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی طرح صوبہء سندھ کے مرکزی شہر حیدرآباد سندھ میں علامہ ڈاکٹر کرم علی حیدری المشہدی کی جانب سے شہدائے مچھ کے اور انکے تمام لواحقین سے اظہار ہمدردی کیلئے نیشنل ہائے وے پر دو روزہ دھرنا تک جاری رہا۔

دھرنے میں ہر روز مختلف مسالک بریلوی دیوبندی اہلحدیث کے ضلعی و صوبائی سطح کےذمیداران، سیاسی و سماجی و قومی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں اور ماتمی انجمنوں نے اور حیدرآباد سندھ کی ہائے کورٹ کے وکلاء نے بھرپور شرکت کی اور ذمیداران نے وقتا فوقتاً خطابات بھی کیئے۔
اور اس پرامن دوروزہ دھرنے میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی صدر علامہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر صاحب نے اپنے ہمراہ کثیر تعداد ساتھیوں کے شرکت کی اور خطاب کیا۔

اس دوروزہ دھرنے میں مرد و خواتین بوڑھے جوان اور بچوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔

علامہ ڈاکٹر کرم علی حیدری المشہدی کا ایک ہی پیغام تھا ہمارا مقصد شیعہ و سنی کا نہیں بلکہ انسانیت کی ذات کے ساتھ ظلم و بربریت کی بات ہے کہ جس طرح بلوچستان کے علاقے مچھ کے اندر ہزارہ برادری کے 11 مزدوروں کو بڑی بیدردی سے شہید کیا گیا ہے۔ اور یہ پری پلانگ دھشتگردی کا بدترین واقعہ تاریخِ کربلا یاد دلارہی ہے۔ اور حکومت پاکستان کو اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں  اور دھشتگردوں کو فی الفور گرفتار کر کے انہیں کیفرِ کردار تک پہنچانے میں اپنا ٹھوس کردار ادا کرے اور آئندہ کیلئے حکومت پاکستان کو چاھیئے کہ دھشتگردی اور دھشتگردوں کا مکمل طور پہ سد باب کرے کیونکہ یہ دھشگردی اور ظلم و بربریت ملک عزیز پاکستان کا امن و امان خراب کردے گی۔ 

اور علامہ ڈاکٹر کرم علی حیدری المشہدی کا ایک ہی مطالبہ تھا بند کرو بند کرو دھشتگردی بند کرو۔

اور شہدائے مچھ کے لواحقین کے مطالبات تسلیم کیئے جائیں۔
اور اس دوروزہ دھرنے کے دوران نیشنل ہائے وے کو دو دنوں کیلئے مکمل طور پہ بند کیا گیا تھا۔

اس دو روزہ پرامن احتجاجی دھرنے میں بلا تفریق شیعہ و سنی علمائے کرام نے بھرپور شرکت کی۔لیکن انسانی اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے ایمبولینس سروس اور پریس سے تعلق رکھنے والی گاڑیوں کو بلا تاخیر اجازت دی جاتی رہی۔ پرامن احتجاجی دھرنے کی علی الصبح ایک سنی مسلمان عورت کا جنازہ لایا گیا جسکی امامت علامہ ڈاکٹر کرم علی حیدری المشہدی نے کی۔ اس پرامن دو روزہ احتجاجی دھرنے میں نمازِ جماعت اور عزاداری و خطابت کا سلسلہ جاری و ساری رہا۔دھرنے کے دوران سب کیلئے کھانےپینے، چائے،کافی،سوپ اور گرم بوائل انڈوں،بسکٹس اور کیک کا بڑی تعداد میں اہتمام کیا گیا۔ 

جیسے ہی شہدائے مچھ کے لواحقین نے دھرنے کو ختم کرنے کا اور مرجع تقلید شیعیان جہان حضرت آیۃ اللہ العظمی آقای ناصر مکارم شیرازی مدظلہ العالی کی فتویٰ حکم کے مطابق شہداء کے جنازوں کو 8 دن بعد تدفین کا اعلان کیا تو علامہ ڈاکٹر کرم علی حیدری المشہدی نے دھرنے کے ختم ہونے کا اعلان کیا اور اس پُرامن دھرنے میں تمام شرکاء شیعہ علماء کونسل پاکستان،مجلس وحدت مسلمین، اصغریہ علم و عمل تحریک، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان، پاکستان پپلز پارٹی ڈسٹرکٹ حیدرآباد، پاکستان مسلم لیگ ن صوبہ سندھ، سندھ ڈیموکریٹک پارٹی، ملی یکجہتی کونسل پاکستان، مجلس متحدہ عمل پاکستان، انجمن امامیہ سندھ، تمام ماتمی انجمنوں اور وکلاء حضرات ہائے کورٹ حیدرآباد، اتحاد تاجران حیدرآباد، صدر تاجران قاسم آباد، اور پولیس و رینجرز انتظامیہ اور آس پاس کے معاونین اور شرکاء جس میں علمائے کرام، بلاتفریق شیعہ و سنی مسلمان خواتین حضرات جنمیں پیر و جوان و بچوں اور ماؤں، بہنوں،بیٹیوں سادات و غیر سادات مومنین و مومنات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .