۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
نماز و روزه

حوزہ / رہبر انقلاب اسلامی نے عارضی جائے سکونت میں نماز و روزہ کے حکم کے متعلق استفتاء کا جواب دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عارضی جائے سکونت میں نماز و روزہ کے حکم کے متعلق استفتاء کا جواب دیا ہے۔ جسے ہم یہاں شرعی مسائل میں دلچسپی رکھنے والوں کے لئے ذکر کر رہے ہیں۔

رہبر انقلاب سے عارضی محل سکونت میں نماز و روزہ کے حکم کے متعلق استفتاء اور اس کے جواب کا متن اس طرح ہے:

سوال: دل کے آپریشن اور اس کے بعد سانس کے مسائل کی وجہ سے ایک سال کے لئے عارضی طور پر ایک صحت افزاء شہر میں منتقل ہوا ہوں اور صحت میں بہتری کے بعد دوبارہ وطن واپس لوٹنے کا پروگرام ہے۔ کیا اس وقت عارضی جائے سکونت میں میری اور میری بیوی کی نماز کامل ہے یا قصر ہے؟

جواب: اگرچہ وہ جگہ وطن کا حکم نہیں رکھتی لیکن کم از کم وہاں ایک سال رہنے کا ارادہ ہو تو آپ کو مسافر شمار نہیں کیا جائے گا اور حد تک کہ وہاں پر 10 دن رہنے کے قصد کے بغیر بھی آپ کی نماز تمام اور روزہ صحیح ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .