۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
تصاویر/ مراسم وداع با پیکر شهید حجت‌الاسلام محمد اصلانی در حرم مطهر رضوی

حوزہ/ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے حرم کے متولی حجۃ الاسلام و المسلمین احمد مروی نے سانحہ حرم مطہر کو دشمنوں اور برطانوی خفیہ ایجنسی کے لئے کام کرنے والے نام نہاد شیعوں کی تفرقہ انگیزی کا نتیجہ قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حرم امام رضا علیہ السلام میں ایک تکفیری دہشت گرد کے ہاتھوں درجہ شہادت پرفائز ہونے والے شہید حجت الاسلام اصلانی کی مجلس ترحیم کے موقع پر حرم مطہر کے متولی حجت الاسلام و المسلمین احمد مروی نے کہا کہ یہ سانحہ دشمنوں اور برطانوی حفیہ ایجنسی کے لئے کام کرنے والے نام نہاد شیعوں کی تفرقہ انگیزیوں کا نتیجہ ہے۔

تصویری جھلکیاں: حرم امام رضا (ع) میں شہید حجت الاسلام محمد اصلانی کی مجلس ترحیم

انہوں نے کہا کہ حرم امام رضا(ع) میں گذشتہ برسوں کے دوران دہشت گردی کے متعدد منصوبوں کوناکام بنایا گیا ہے،
حجت الاسلام احمد مروی نے شہید حجت الاسلام محمد اصلانی کی مجلس ترحیم کے موقع پر جو حرم امام رضا علیہ السلام کے زائرین ،خادموں اور مشہد مقدس کے انقلابی اور مومن عوام کی موجودگی میں صحن پیغمبر اعظم(ص) میں منعقد کی گئی کہا کہ حرم امام رضا علیہ السلام کے تقدس کو پامال کیا جانا اورحضرت امام زمان(عج) کے سپاہیوں کی شہادت اور زخمی ہونے سے یقیناً امام زمان (عج) غمزدہ ہوں گے، یقینی طور پر اس سانحہ کو سن کر ہر آزادمنش انسان کا دل غم سے پارہ پارہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے اس سانحہ پر حضرت بقیۃ الاعظم(عج)،رہبر معظم انقلاب،شہید کے اہل خانہ اور حضرت امام رضا علیہ السلام کے تمام محبوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام سے جن کے حرم مطہر میں ان کے عزیز مہمانوں کےلئےیہ سانحہ پیش آیا معافی چاہتے ہوئےطلب بخشش کرتے ہیں،اے امام رضا علیہ السلام آپ بہتر جانتے ہیں کہ رضوی خدام نے اپنی تمام عمر اور اثاثہ آپ کے زائرین کی خدمت کے لئے وقف کر رکھا ہے اور اپنی طاقت وتوانائي کے مطابق ہرگز کوتاہی نہیں کی اور یہ سانحہ ہمارے لئےنہایت تلخ اور ناگوار ہے ۔

سانحہ کی تفصیلات
حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اس سانحہ کی تفصیلات بتاتے ہوءے کہا کہ یہ تین علما جو اس سانحہ میں شہید اور زخمی ہوئے مشہد مقدس کے مضافات میں فلاحی کاموں میں بہت زیادہ سرگرم تھے اور جس دن یہ سانحہ پیش آیا حرم امام رضا علیہ السلام کی دعوت پر حرم میں آئے تھے تاکہ مشہد کے مضافات میں افطاری تقسیم کرنے کے پروگرام کو حتمی شکل دی جائے۔

متولی آستان قدس نے کہا کہ دہشتگردی کا یہ سانحہ دو منٹ سے کم مدت میں انجام پایا،حرم کی سیکورٹی فورسز کے اہلکار جو کہ غیر سرکاری لباس میں تھے انہوں نے چشم زدن میں اپنے آپ کو سانحہ کی جگہ پر پہنچایا اور حملہ آور کو زائرین کی مدد سے گرفتار کیا۔ویڈیو میں جو شخص حملہ آور کو پیچھے سے پکڑتا ہے وہ حرم امام رضا(ع) کی سیکورٹی فورس کا ہی اہلکار ہے اور جو شخص اس حملہ آور کی توجہ ہٹاتا ہے وہ حرم رضوی کے خادموں میں سے ہے۔

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی کا کہنا تھا کہ حرم مطہر کے بہت سارے سیکورٹی اہلکار سادے لباس میں رہتے ہيں تاکہ بارگاہ امام رضا علیہ السلام میں مکمل طور پر، امن و سکون کا احساس حکمفرما رہے

انہوں نے مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے مزید ٹھوس اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ سانحہ بہت زیادہ ناگوار تھا اس لئے ہم نتیجہ حاصل کرنے تک تحقیقات جاری رکھیں گے، اس لئے سانحہ کے مختلف پہلوؤں سے تحقیقات اور جن افراد نے کوتاہی کی ہے ان کی شناخت کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور غفلت برتنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

حجت الاسلام مروی نے کہا کہ حرم امام رضا علیہ السلام کا آستان قدس دشمنان دین و انقلاب کا پہلا اہم ہدف ہے ،انہوں نے بتایا کہ معتبر ذرائع کے مطابق عید نوروز کے چودہ روز میں سات کروڑ افرادحرم امام رضا علیہ السلام میں زیارت کے لئے مشرف ہوئے ہیں اور اس دوران کسی بھی قسم کا کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ،اگرچہ دشمنوں نے رواں سال نوروز کے دوران مشہد میں ایک بڑی کارروائی کرنے کی کوشش کی لیکن وہ امام رضا (ع) کے لطف و کرم اور انٹیلی جنس اہلکارروں اور سیکورٹی فورسز کی ذہانت و ہوشیاری اور کوششوں کی وجہ سے دشمنوں کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا

انہوں نے 28 سال پہلے حرم امام رضا علیہ السلام میں ہونے والے دہشت گردانہ دھماکہ کا ذکر کرتے ہوئے جس میں سینکڑوں کی تعداد میں زائرین زخمی اور شہید ہوئے کہا کہ ان 28 برسوں کے دوران اس سانحہ کے علاوہ اب تک کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور یہ سب انٹیلی جنس اہلکاروں اور سیکورٹی فورسز کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی کا کہنا تھا کہ غفلت برتنے والے افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اگرچہ سیکورٹی فورسز اور انٹیلی جنس اہلکاروں کے ہم شکر گزار ہیں کیونکہ اگر ان کی محنت اور کوشش نہ ہوتی تو ہر مہینے 28 سال پہلے والے واقعہ كی طرح ناخوشگوار واقعہ کا سامنا کرنا پڑتا۔انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگرچہ گذشتہ برسوں میں آج کی طرح خطرہ نہیں تھا اور تکفیری گروہوں کا بھی آج کے دور کی طرح کوئی وجود نہيں تھا

تفرقہ پھیلانے والے دشمنوں سے محتاط رہیں
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے دشمن کی جانب سے امت مسلمہ کے درمیان اختلاف و تفرقہ پھیلانے کے حوالے سے خبردار کرتےہوئےکہا كہ عوام اور علما محتاط رہیں کہیں اسلامی انقلاب کے دشمن اور برطانو ی ایجنسی کے لئے کام کرنے والے نام نہاد شیعہ عناصر حرم امام رضا علیہ السلام میں پیش آنے والے سانحہ کے ذریعہ امت مسلمہ میں اختلاف و تفرقہ نہ پھیلائیں، سوشل میڈیا میں کہا جارہا ہے کہ "یہ سانحہ وحدت پر تاکید کا نتیجہ ہے"ہرگز ایسا نہیں بلکہ یہ اسلام دشمن اور تشیع لندنی کی جانب سے نفرتیں پھیلانے کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا كہ جس وحدت اور اتحاد و یکجہتی پر حضرت امام خمینیؒ اور ان سے پہلے حضرت آیت اللہ بروجردیؒ اور امام خمینیؒ کی رحلت کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی نے زور دیا وہ ایسا گلستان ہے جس میں بھائی چارہ اور اخوت و برادری کے پھول کھلتے ہیں جس اتحاد کے منادی خود پیغمبر اکرم(ص) تھے۔

حجت الاسلام مروی نے کہا کہ یہ اختلاف و تفرقہ کی ہی وہ گندگی کا ڈھیر ہے جس میں تکفیری پروان چڑھتے ہیں اور نفرتیں جنم لیتی ہیں۔

حرم مطہر رضوی میں زخمی ہونے والے حجت الاسلام دارائی بھی شہادت کے مقام پر فائز ہو گئے

حرم امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اختلاف و تفرقہ اورمسلمانوں کے درمیان مسلکی و مذہبی جنگوں کی بنیاد طاغوت سامراجی طاقتوں کو قرار دیتےہوئےحالیہ برسوں میں دشمن کی جانب سے ایران و عراق کے مابین مسلکی جنگ کی آگ بھڑکانے کی کوششوں کا ذکر کیا اور کہا کہ امریکہ افغانستان میں فوجی طاقت سے بھی اپنے پلید مقاصد میں کامیاب نہ ہو سکا اگرچہ اس وقت اپنے فوجیوں کو افغانستان سے نکال چکا ہے لیکن ابھی تک شیطانی کاموں سے باز نہیں آیا، ان دنوں افغانستان میں ہونے والے قتل عام کے پیچھے طاغوتی و سامراجی ہاتھ ہے، دشمن کی بھرپور کوشش ہے کہ فرقہ وارانہ جنگ کو افغانستان سے شروع کرکے پاکستان، ایران اور دیگر ممالک میں لے جائے، ہمیں اس سازش سے ہوشیار اور محتاط رہنا ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .