حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اتوار کی رات 37 سالہ فلسطینی سامح الاقطش کے گاؤں’زتارہ‘ پر مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی صہیونی بستیوں کے مکینوں نے دھاوا بول دیا، گاؤں میں آگ لگا دی اور تباہی مچادی۔
’زتارہ‘ نابلس کے جنوب میں واقع ہے جہاں اسرائیلی فوج کی ایک انتہائی بدنام زمانہ چیک پوسٹ ہے۔ اس چوکی پر تعینات اسرائیلی فوجی روزانہ فلسطینی شہریوں کا استحصال اور نشانہ بناتے ہیں۔ اس گاؤں میں ایک ہی خاندان کے صرف 100 فلسطینی رہتے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
صیہونیوں کی جانب سے یہ حملہ اس وقت شروع ہوا جب ایک نامعلوم اسلحہ بردار نے غیر قانونی صہیونی بستی میں رہنے والے دو صیہونیوں کو ہلاک کر دیا۔ جس کے بعد سینکڑوں اسرائیلیوں نے حوارہ اور اس کے آس پاس کے فلسطینی دیہاتوں کو آگ لگا دی۔
اگرچہ زتارہ گاؤں حوارہ سے تقریباً 6 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا، پرتشدد صہیونی ہجوم نے اس حواری میں فلسطینیوں کے مکانات اور گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے بعد زتارہ کی طرف بڑھے اور یہاں بھی موجود ہر چیز کو جلا کر راکھ کر دیا۔
اقطش کے بھائی عبدالمنعم کا کہنا ہے کہ جب صہیونیوں نے گاؤں پر حملہ کیا تو اقطش کے ساتھ ہم سب بھاگے اور ہم نے انہیں گاؤں کے باہر روک دیا۔ لیکن کچھ دیر بعد وہ دوبارہ لوٹ آئے اور اس بار اسرائیلی فوجی بھی ان کے پیچھے تھے، انہوں نے ہمیں نشانہ بناتے ہوئے فائرنگ شروع کردی، اسی دوران میرا بھائی زمین پر گولیاں کھا کر گر پڑا اور شہید ہوگیا۔