۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
شیعہ علماء کونسل پاکستان، پریس کانفرنس

حوزہ / علامہ شبیر حسن میثمی نے کہا: پنجاب میں عزاداری کو محدود کرنے کی سازش عروج پر ہے۔ عزاداری سید الشہداء، مظلوم کربلا حضرت امام حسین علیہ السلام کسی خاص مکتب یا مسلک سے نہ تو منسلک ہے نہ ہی کسی کے خلاف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی سرپرستی و ہدایت پر سربراہ مرکزی محرم الحرام کمیٹی و مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ شبیر حسن میثمی نے علماء کرام و شیعہ عمائدین کے ہمراہ منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: محرم الحرام میں حکومت وقت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے محرم الحرام کا آغا ز ہوتے ہی غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات دیکھنے میں آر ہے ہیں جس پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس پریس کانفرنس میں ان کے ہمراہ مولانا حافظ کاظم رضا نقوی، علامہ محمد ارشد علوی ، علامہ فخر عباس نقوی ، علامہ غلام کاظم اعوان، علامہ وقارالحسنین نقوی ، علامہ غلام مصطفی نیر علوی ، مولانا مختار حسین ثقفی ، سید زاہد حسین بخاری، پیر سید نوبہار شاہ، پیر علمدار حسین بخاری، سید جعفر حسین شاہ، سید علی مرتضی، سیداجلال حیدر زیدی، وقار مہدی، سیکرٹری محرم الحرام کمیٹی و شیعہ علما کونسل پنجاب قاسم علی قاسمی بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا: ماہ محرم الحرام اور ماہ صفر المظفربالعموم اور بالخصوص یکم محرم سے دس محرم الحرام یوم عاشور تک دنیا بھر میں نواسہ رسول (ص)،جگر گوشہ بتول، امام عالی مقام سید الشہدا ء حضرت امام حسین علیہ السلام کا غم تمام مسالک و مکاتب فکر اپنے اپنے انداز میں نہایت عقیدت و احترام سے مناتے ہوئے مجالس، سیمینار ز، ماتمی جلوس علم و ذوالجناح ،تعزیہ نکلتے ہیں اورمردو خواتین ،بچے وبوڑھے اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ہوئے عزاداری امام حسین مظلوم کربلا سر انجام دیتے ہیں یہ سلسلہ اس خطہ( برصغیر پاک و ہند) میں پاکستان کے قیام سے قبل چلا آرہا ہے ۔

آئین ِپاکستان کے مطابق تمام مکاتب فکر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے اپنے عقائدکے مطابق اورآزادی کیساتھ اپنی اپنی مذہبی عبادات اور رسومات ادا کریں لیکن محرم الحرام میں حکومت وقت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے محرم الحرام کا آغا ز ہوتے ہی غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات دیکھنے میں آر ہے ہیں جس پر ہمیں شدید تحفظات رکھتے ہیں۔ بالخصوص پنجاب میں عزاداری سید الشہدا علیہ السلام کے حوالے سے ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت آئین ِپاکستان کی دھجیاں اڑاتے ہوئے شہری آزادیوں کے حقوق کو پامال کیا جارہاہے۔

علامہ شبیر حسن میثمی نے کہا: قانون نافذ کرنے والے اداروں کے رویوں سے ایسا لگتا ہے کہ ملک میں عزاداری سید الشہدا علیہ السلام کو محدود کرنے کاجوکام پہلے تکفیریوں کودیاگیاتھا ان کی ناکامی کے بعد اب وہ کام انتظامیہ نے سنبھال لیاہے۔غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات بڑی ڈھٹائی سے سر انجام دئیے جارہے ہیں۔ محرم سے قبل علماء کرام پر پابندی لگانا ، سیکورٹی کے نام پر عزاداران و منتظمین کو بے جا تنگ کرنے کے اقدامات قطعی درست نہیں اورعزاداری سید الشہداء میں رکاوٹیں ڈالنے کی کسی بھی منفی کوشش کو ہم کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

انہوں نے کہا: ہم ملک میں امن کے داعی ہیں اور قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ہمیشہ ملک میں امن وامان کے قیام کیلئے عملی اقدامات کئے اور ملکی فضا کو بہتر بنانے میں مثبت کر دار ادا کیا لیکن حکومتی پالیسی پرامن ماحول کو مایوسی اورتشدد کی جانب دھکیلنے میں گامزن ہے جس سے ملکی امن سبوتاژ ہونے کا خطرہ بڑھتا جارہاہے۔

علامہ شبیر حسن میثمی نے مزید کہا: ملک بھر میں بالخصوص پنجاب میں پلاننگ کے تحت سرکاری ریکارڈ میں نہ ہونے کا بہانہ بنا کر مجالس اور جلوسوں کے منتظمین کوگرفتار کرنے اور عزاداروں پر ایف آئی آرز کا اندراج کا سلسلہ مہم کے انداز میں جاری ہے جوسرا سر آئین، قانون و بنیادی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، ریاستی مشینری اوراختیارات کا ناجائز استعمال چاردیواری میں ہونی والی مجالس اور عزادری کو روکنے کیلئے کیا جارہا ہے جو نہایت شرمناک اقدام ہے ، علاوہ ازیں شہریوں کو نواسہ رسول کا غم منانے سے روکنے کیلئے انہیں پکڑ کر حوالات میں بند کیا جارہے ،ان پر پریشر ڈال کر ان سے بیان حلفی لکھوائے اور ایف آئی آرز درج کرنے سمیت فورتھ شیڈول لسٹ میں نام ڈالنے کی دھمکی دی جارہی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ چاردیواری کے اندر ہر قسم کے پروگرام ہوتے رہتے ہیں۔ صرف عزاداری اور مجالس کو کیوں روکا جا رہا ہے ؟؟؟ عوام کے اندر شدید اضطراب و بے چینی کیوں پیدا کی جا رہی ہے ؟؟؟حالات کو کیوں بگاڑا جا رہا ہے ؟؟؟ ریاستی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے نہ کہ انہیں بے جا تنگ کرنا اور چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے بھاری نفری کے ساتھ گھر میں داخل ہو کر بانیان مجالس کو گرفتار کرنا۔ جس سے عوام کے اندر شدید اضطراب و بے چینی پائی جارہی ہے جس کا خاتمہ ضروری ہے لہذاپنجاب حکومت اپنے رویے بدلے۔

علامہ شبیر میثمی نے مزید کہا: ہم ملک بھر میں مجالس اور جلوسوں کے منتظمین و عزاداروں پر کئے جانے والا کریک ڈاؤن اور ایف آئی آرز کے اندراج پر سخت الفاظ میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ حکومت کا یہ اقدام آئین، قانون و بنیادی حقوق اور شہری آزادیوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ گھروں میں چار دیواری کے اندر مجالس و عزاداری کا قیام ہر شہری کا بنیادی حق ہے جس سے ہم کبھی بھی دستبرداد نہیں ہوسکتے۔ عزاداری میں رکاوٹیں ڈالنے کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے ۔

آخرمیں سب سے اہم با ت یہ کہ جس طرح آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے ، نئی کالونیاں ، محلے ، سوسائیٹیز بڑھ رہی ہیں، اسی طرح عزاداران مظلوم کربلا میں بھی اضافہ ہو رہا ہے او ر نئے مقامات پر عزادری کا انعقاد کرنا ان کا بنیادی اور شہری حق ہے جس پرحکومت کو اپنے شہریوں کو سہولیات فراہم کرنی چاہیے لیکن یہ الٹا رکاوٹ ڈالنے میں مصروف ہیں۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس لئے کہ عزاداری سید الشہد مظلوم کربلا علیہ السلام حضرت امام حسین نہ تو کسی خاص مکتب یا مسلک سے منسلک ہے اور نہ ہی کسی کے خلاف ہے لہذا انتظامیہ، پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے اقدامات سے گریز کریں جس سے معاشرے میں بے چینی بڑھے۔

ہم دو ٹوک اعلان کرتے ہیں کہ ہم عزاداری سید الشہدا علیہ السلام میں کسی قسم کی رکاوٹ یا قدغن قبول نہیں کریں گے۔ خواہ اس کیلئے ہمیں کتنی بھی قربانی کیوں نہ دینا پڑے۔ ہم اپنے احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں جس کا ملک متحمل نہیں ہوسکے گا۔فی الوقت چھ محرم اور سات محرم کو ملک بھر میں مجالس اور جلوس عزا میں بھر پور آواز اٹھائی جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .