۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
رجب طیب اردوغان

حوزہ/ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے صیہونی حکومت کے ہاتھوں غزہ میں جاری نسل کشی کا ذمہ دار مغربی ممالک کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ترکی نے اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دینے کے لیے دنیا کے ساتھ مل کر تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ترک صدر رجب طیب اردوغان نے صیہونی حکومت کے ہاتھوں غزہ میں جاری نسل کشی کا ذمہ دار مغربی ممالک کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ترکی نے اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دینے کے لیے دنیا کے ساتھ مل کر تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

اردوغان کے اس بیان سے اسرائیل پر بجلی گر گئی ہے اور اس بیان کے فوراً بعد اسرائیل نے ترکی سے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے۔

استنبول میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے اردوغان نے کہا کہ جو لوگ یوکرین پر مگرمچھ کے آنسو بہا رہے تھے وہ اب غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پرہونٹ سلے بیٹھے ہیں۔

اردوغان نے کہا کہ ہم نہ صرف غزہ میں ہونے والے قتل عام کی مذمت کریں گے بلکہ فلسطینیوں کی اپنی آزادی اور اپنے مستقبل کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات کریں گے۔

اردوغان نے کہا کہ صیہونی حکومت کو غزہ میں شہریوں کے قتل عام میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل ایک قابض حکومت ہے اور وہ جو کچھ کر رہا ہے وہ اپنے دفاع کے لیے نہیں بلکہ کھلی نسل کشی ہے۔

اردوغان نے ایک بار پھر زور دے کر کہا کہ حماس دہشت گرد تنظیم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو میرے اس بیان پر بہت برا لگا کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم نہیں ہے اور محسوس کیا کہ یہ ایک بہت بڑی توہین ہے لیکن میں دو ٹوک الفاظ میں کہتا ہوں کہ ترکی کبھی بھی مغرب کی طرح آپ کی خواہشات کے پیش نظر کسی پر تنقید نہیں کرے گا۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ترک صدر کے بیان پر اپنے پہلے ردعمل میں کہا کہ یہ ایک خطرناک بیان ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ہم نے ترکی سے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے اور ترکی کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کی جائے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .