حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعے کی شام (9 فروری) کو عراق کی اسلامی مزاحمت نے بحیرہ مردار کے ساحل پر صیہونی حکومت کے ایک اہم اڈے پر حملے کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ حملے غزہ کی حمایت اور 7اکتوبر سے بچوں، خواتین اور بوڑھوں سمیت فلسطینی شہریوں کے خلاف شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کئے گئے ہیں۔
یہ حملہ اس وقت کیا گیا ہے جب واشنگٹن نے عراقی مزاحمت پر الزام لگایا کہ شام-اردن کی سرحد پر عراقی مزاحمت نے ایک فوجی اڈے پر حملہ کیا اور فروری کے اوائل میں تین امریکی فوجیوں کو ہلاک کیاہے، اور پھر اسی کو بہانہ بنا کر حشد الشعبی کے خلاف دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ کیا۔
عراقی مزاحمت نے کل رات ایک دوسرے بیان میں اس بات پر تاکید کی کہ وہ امریکی فوجوں اور ہیڈکوارٹرز کے خلاف اپنے حملے جاری رکھے گی ،گذشتہ چند دنوں میں عراق کے عوام اور ذمہ دار حکام پہ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ قابض دشمن (امریکہ) اپنی حرکتوں اور خیانتوں سے باز نہیں آنے والا اور وہ صرف ہتھیاروں کی زبان سمجھتا ہے۔
عراقی مزاحمت نے مزید کہا: القائم، عکاشات اور عراق کے دیگر علاقوں میں الحشد الشعبی کے فوجیوں کو نشانہ بنانا اور اس تنظیم کے سینیئر کمانڈر ابو باقر الساعدی کا قتل امریکہ کا ایک ایسا جرم ہے جو کسی پر مخفی نہیں ہے، یہ ایک ایساجرم ہے جو کہ جنگ کے تمام اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے، اور اسی وجہ سے عراقی مزاحمت ہر حال میں اپنی قوم اور ملک کے تئیں اپنے فرائض ادا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔