حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مندرجہ ذیل روایت کتاب "بحارالانوار" سے نقل کی گئی ہے۔ اس روایت کا متن اس طرح ہے:
قال الامام الصادق علیه السلام:
مَنْ فَطَّرَ مُؤْمِناً فِی لَیْلَتِهِ فَکَأَنَّمَا فَطَّرَ فِئَاماً وَ فِئَاماً -یَعُدُّهَا بِیَدِهِ عَشَرَةً- فَنَهَضَ نَاهِضٌ فَقَالَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَ مَا الْفِئَامُ؟ قَالَ: مِائَةُ أَلْفِ نَبِیٍّ وَ صِدِّیقٍ وَ شَهِیدٍ، فَکَیْفَ بِمَنْ تَکَفَّلَ عَدَداً مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ وَ أَنَا ضَمِینُهُ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى الْأَمَانَ مِنَ الْکُفْرِ وَ الْفَقْرِ، وَ إِنْ مَاتَ فِی لَیْلَتِهِ أَوْ یَوْمِهِ أَوْ بَعْدَهُ إِلَى مِثْلِهِ مِنْ غَیْرِ ارْتِکَابِ کَبِیرَةٍ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى ...
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
جو عید غدیر کے دن کسی مؤمن کو افطار دے تو گویا کہ اس نے فئام، فئام اور فئام ۔۔۔۔۔۔ کو افطار دی ہے اور حضرت نے اپنے ہاتھ سے فئام کا 10 مرتبہ تکرار کرتے ہوئے اشارہ فرمایا۔
ایک شخص اٹھا اور امام ع کی خدمت میں عرض کی، فئام کیا ہے؟
تو حضرت نے فرمایا: ایک لاکھ نبی ،صدیق اور شہید! (یعنی ایک مؤمن کو افطار کرانا، 10 لاکھ انبیاء کو افطار کرانے کے برابر ہے۔ پس اس کا کیا اجر ہو گا کہ جس نے چند مؤمنين اور مؤمنات کی کفالت کی ذمہ داری اٹھا رکھی ہے؟ اور میں اسے کفر اور فقر سے محفوظ رہنے کی ضمانت دیتا ہوں۔ اور اگر وہ عید غدیر کی رات یا عید غدیر کے دن اور یا عید غدیر کے بعد اگلے سال اس دن کو اس دنیا سے چلا جائے تو اس کا اجر و ثواب خدا پر ہے بشرطیکہ وہ (اس کے بعد) گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ ہو ا ہو۔
بحارالانوار، ج 6، ص 303