حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی ادارہ صحت (WHO) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں طبی سازوسامان ختم ہونے کے قریب ہے اور اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی بندش فوری طور پر ختم ہونی چاہیے۔
ادارے کے سربراہ ٹیڈروس ادهانوم نے ایک بیان میں کہا کہ جس طرح عالمی غذائی پروگرام نے غزہ میں غذائی ذخائر کے خاتمے کا اعلان کیا ہے، ویسے ہی طبی سامان بھی اب ناپید ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امدادی پابندی کا خاتمہ ضروری ہے کیونکہ ہزاروں زندگیاں اس پر منحصر ہیں۔ اسرائیل نے 2 مارچ 2025 سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو مکمل طور پر روک دیا ہے، جو حماس کے ساتھ جاری کشیدگی اور جنگ بندی مذاکرات کی ناکامی کے بعد کا اقدام ہے۔
اس سے قبل، 9 اکتوبر 2023 کو اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ شروع کیا تھا، جس میں خوراک، پانی، دوا، ایندھن اور بجلی کی فراہمی بند کر دی گئی تھی۔ یہ اقدامات 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے جواب میں کیے گئے تھے اور انہیں بین الاقوامی سطح پر "اجتماعی سزا" اور "جنگی جرم" قرار دیا گیا تھا۔
اگرچہ کبھی کبھار محدود امداد پہنچتی رہی، لیکن مارچ 2025 سے یہ سلسلہ بھی مکمل طور پر بند ہو چکا ہے۔ موجودہ پابندی سات ہفتوں پر مشتمل ہے، جو تاریخ میں غزہ کے لیے امداد کی طویل ترین بندش ہے۔
عالمی غذائی پروگرام نے اطلاع دی ہے کہ غزہ میں ان کے تمام غذائی ذخائر ختم ہو چکے ہیں اور 31 مارچ سے ان کی حمایت یافتہ 25 روٹی کی دکانوں کو بند کرنا پڑا۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں 1400 فیصد تک بڑھ گئی ہیں جبکہ پانی اور ایندھن کی شدید قلت نے لوگوں کو غیر محفوظ ذرائع سے اپنی بقا کی کوشش پر مجبور کر دیا ہے۔ اس المیے نے بچوں، حاملہ خواتین اور بزرگوں میں قحط اور اموات کے خطرے کو شدید بڑھا دیا ہے۔









آپ کا تبصرہ