ہفتہ 18 اکتوبر 2025 - 18:36
لکھنؤ: مولانا کلب جواد نقوی پر ہوئے شرپسندانہ حملے کے مجرموں کو جلد گرفتار کیا جائے، علمائے کرام

حوزہ/ کربلا ملکہ جہاں میں علمائے کرام کا مشاورتی جلسہ منعقد ہوا، مولانا کلب جواد نے کہا دیوالی بعد عوامی تحریک شروع کریں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ/ مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی پر وقف کربلا عباس باغ میں پولیس کی موجودگی کے باوجود شرپسندوں کے ذریعہ کئے گئے مبینہ حملے کی مذمت اور آئندہ کے لایحۂ عمل پر غور و خوض کے لئے علماء اور قوم کے دانشوروں کا ایک مشاورتی جلسہ منعقد ہوا جس میں موجود سبھی شرکاء نے مولانا پر ہوئے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اترپردیش سرکار سے مجرموں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ یہ جلسہ کربلا ملکہ جہاں واقع تحسین گنج لکھنؤ میں منعقد ہوا۔ علماء نے کہا کہ اس واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔قوم کے معزز افراد، انجمن ہائی ماتمی اور سماجی و مذہبی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ سرکار کو میمورنڈم ارسال کرکے مجرموں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کریں ۔

لکھنؤ: مولانا کلب جواد نقوی پر ہوئے شرپسندانہ حملے کے مجرموں کو جلد گرفتار کیا جائے، علمائے کرام

جلسے کا آغاز قاری مولانا محمد مہدی نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ اس کے بعد مولانا فیض عباس مشہدی کی نظامت میں پروگرام کی کاروائی کا آغاز ہوا۔ مولانا تنویر عباس نے اپنی تقریر میں مولانا کلب جواد نقوی پر ہوئے حملے کی پُرزور مذمت کرتے ہوئے علمائے کرام کا مشترکہ پیغام پڑھا جس میں لکھنؤ کے معروف علماء کے نام شامل تھے جن میں مولانا اختر عباس جون، مولانا مشاہد عالم رضوی، مولانا سعید الحسن نقوی، مولانا گلزار جعفری، مولانا حسنین باقری، مولانا ثقلین باقری، مولانا تصدیق حسین زید پوری، مولانا صابر علی عمرانی، وغیرہ۔ نوگانواں سے تشریف لائے جامعۃ المنتظر کے مدیر مولانا قرۃ العین مجتبیٰ نے اپنی تقریر میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کیا قوم اس انتظار میں ہے کہ مولانا زخمی ہوں تو ہم گھروں سے نکلیں گے ۔یہ حملہ تنہا مولانا کی ذات پر نہیں بلکہ قوم کے وقار پر تھا، اس لئے علمائے کرام اور قوم کے افراد کو چاہیے کہ وہ گھروں سے نکل کر احتجاج کریں تاکہ مجرموں کو گرفتار کیا جاسکے ۔

جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب کے سکریٹری حجۃ الاسلام مولانا صفی حیدر زیدی کا پیغام مولانا علی مہذب خرد نے پیش کیا۔ مولانا صفی حیدر اپنی علالت کی بناپر پروگرام میں حاضر نہیں ہوسکے مگر ان کے ادارے سے ان کی نمائندگی میں علماء جلسے میں شریک رہے ۔مولانا صفی حیدر نے اپنے پیغام میں مولانا کلب جواد نقوی پر ہوئے حملے کو وقف دشمن عناصر اور فرقہ واریت پھیلانے والوں کی منظم سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کلب جواد نے قوم کے اندر بیداری اور مزاحمت کی روح کو زندہ رکھا اور وہ اپنی شجاعت و بےباکی کی بنا پر دلوں کے قائد بنے ہیں۔ انہوں نے سرکار سے مجرموں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے علمائے کرام، خطباء، مذہبی و سماجی تنظیموں اور بیدار مغز قوم سے اپیل کی کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اس واقعے پر پُر امن مگر موثر احتجاج درج کریں تاکہ معزز عالم دین کو انصاف مل سکے ۔

مولانا محمد میاں عابدی قمی نے مولانا کلب جواد نقوی پر ہوئے شرپسندانہ حملے کو پوری قوم پر حملے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ علماء اور قوم کے معزز افراد کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ ان کی نمائندگی میں آگے کا لایحۂ عمل ترتیب دیا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ابتداء میں ہم نے اس مسئلے کو حل نہیں کیا تو آئندہ نتائج بہت خطرناک ہوں گے اور کل کسی پر بھی حملہ ہوسکتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ علمائے کرام عوام تک اس حملے کی حقیقت کو پہونچائیں اور عوام کو بیدار کیا جائے تاکہ عوامی تحریک شروع ہوسکے۔ مولانا نے کہا کہ ہمیں حکومت کو اس واقعہ کی حساسیت کی طرف متوجہ کرنا چاہیے اور ایک وفد کو وزیر اعلیٰ کے پاس جانا چاہیے تاکہ مجرموں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ یہ حملہ ہمارے ملک کی ساکھ پر ہوا ہے اور حملہ ور ہمارے ملک کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پولیس حملہ وروں کے ساتھ ملی ہوئی تھی ۔سوچئے آج اترپردیش میں پولیس راج قائم ہے مگر جو غنڈے پولیس کی موجودگی میں حملہ کررہے ہیں وہ کتنے بڑے غنڈے ہوں گے، یوگی سرکار کو ان کے خلاف ایکشن لینا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ شہر لکھنؤ کہ جہاں ہماری تعداد اچھی خاصی ہے وہاں ہم محفوظ نہیں ہیں تو ان علاقوں کے بارے میں فکر کیجیے جہاں ہماری تعداد بہت کم ہے ،اس لئے ہمیں بیدار ہوکر تحریک چلانے کی ضرورت ہے ۔

ڈاکٹر کلب سبطین نوری نے مولانا پر ہوئے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس کے خون میں شرافت ہے وہ کبھی مولانا کلب جواد کے خدمات سے انکار نہیں کرسکتا۔وہ ہمیشہ ہر تحریک میں پیش پیش رہے ہیں خواہ وہ عزاداری کی تحریک رہی ہو یا اوقاف کے تحفظ کی تحریک ہو۔بہت کم لوگوں میں یہ جرأت ہوتی ہے کہ وہ میدان عمل میں آکر بول سکیں ۔انہوں نے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ اب تک مجرموں کے خلاف پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی ۔انہیں جلد از جلد گرفتار ہونا چاہیے ۔اگر قوم اب بھی گھروں سے باہر نہیں نکلے گی تو کب نکلے گی ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ سرکار اس واقعہ کی جانچ کروا کے مجرموں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کرے ۔

لکھنؤ: مولانا کلب جواد نقوی پر ہوئے شرپسندانہ حملے کے مجرموں کو جلد گرفتار کیا جائے، علمائے کرام

مولانا موسی رضا یوسفی نے اپنی تقریر میں کہاکہ علماء اور قوم کے ذمہ دار افراد کو مولانا پر ہوئے حملے کی بات سرکار تک پہونچانا چاہیے اور کاروائی کا مطالبہ کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ انجمن ہائےماتمی، علمائے کرام اور قوم سڑکوں پر آکر احتجاج کرے اس کےبغیر کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک وفد کو وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرکے مجرموں کی گرفتاری کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ مولانا نے آگے کہا کہ جب تک ہم عوامی تحریک شروع نہیں کریں گے ضلع انتظامیہ کے کان پر جوں نہیں رینگے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ علماء اور اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنے بیانات کو سرکار تک منتقل کریں ۔

مولانا حیدر عباس رضوی نے کہا کہ عالم دین کی توقیر خدا کی توقیر ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مولانا پر ہوئے حملے کے خلاف اگر سرکار سخت قانونی کاروائی نہیں کرتی ہے تو ہمیں گھروں سے نکل کر احتجاج کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ایک لایحۂ عمل کے تحت ہمیں حکومت تک اپنی بات پہنچانی چاہیے تاکہ کاروائی ہوسکے ۔

وقف بورڈ کے رکن مولانا رضا حسین رضوی نے کہا کہ اگر جلد از جلد مجرموں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو ہم عوامی تحریک شروع کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ سرکار اور انتظامیہ ہمارے صبر کا امتحان نہ لے ۔

لکھنؤ: مولانا کلب جواد نقوی پر ہوئے شرپسندانہ حملے کے مجرموں کو جلد گرفتار کیا جائے، علمائے کرام

آخر میں مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نقوی نے تمام علماء اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وقف اور زمین مافیائوں کا حملے بہت منظم تھا لیکن اس کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ وقف کی املاک پر ناجائز تعمیرات اور قبضے کی خبر پورے ہندوستان میں پھیل گئی ۔ میڈیا نے اس واقعے میں مثبت کردار ادا کیا اور وقف مافیائوں کے ارادوں کو بے نقاب کردیا۔ مولانا نے کہاکہ اوقاف کی تحریک کو اسی طرح چلنا چاہیے جس طرح عزاداری تحریک چلی تھی تاکہ وقف املاک کا تحفظ کیا جاسکے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر علماء اور قوم کے افراد نے ہمارا اسی طرح ساتھ دیا تو ان شاءاللہ یہ تحریک بھی کامیاب ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ دیوالی کے بعد کربلا عباس باغ میں بڑا عوامی جلسہ منعقد ہوگا۔ہم ایسے حملوں سے خوفزدہ ہوکر تحریک سے دستبردار نہیں ہوں گے ۔ہم نے عزاداری اور وقف تحریک میں بہت مصیبتیں برداشت کی ہیں اور آئندہ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔

لکھنؤ: مولانا کلب جواد نقوی پر ہوئے شرپسندانہ حملے کے مجرموں کو جلد گرفتار کیا جائے، علمائے کرام

ان کے علاوہ مولانا شفیق عابدی ،مولانا عادل فراز ،انجمن ہائی ماتمی کی طرف سے میثم رضوی اور دیگر علماء نے اپنی تقاریر میں تجاویز پیش کیں ۔جلسے میں مولانا اعجاز حیدر،مولانا مکاتب علی خان،مولانا محمد ابراہیم ،مولانا احتشام الحسن ،مولانا زوار حسین ،مولانا شباہت حسین ،مولانا علی ہاشم عابدی، مولانا عقیل عباس ، مولانا محمد حسن ،مولانا عباس اصغر شبریز، مولانا منظر عباس، مولانا علی محمد ،مولانا محفوظ علی ، مولانا سلم مرتضیٰ ،مولانا نفیس اختر ، مولانا علمدار حسین ،مولانا فیروز علی ،مولانا راحت حسین ،مولانا فیروز حسین ،مولانا نذر عباس، مولانا منہال حیدر اور دیگر علماء کے ساتھ انجمن ہائی ماتمی کے نمائندہ افراد شامل رہے ۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha