حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی ادارہ الباقر کے زیر اہتمام الباقر مرکز اسلام آباد میں ایک علمی و افتتاحی تقریب منعقد ہوئی، جس میں علمائے امامیہ، اساتذہ، دانشوران اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی معزز شخصیات نے شرکت کی۔

یہ تقریب امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادتِ باسعادت کے موقع پر الباقر مرکز اسلام آباد کے باضابطہ افتتاح کے لیے منعقد کی گئی۔
واضح رہے الباقر مرکز اسلام آباد، بین الاقوامی ادارۂ الباقر کا انتظامی ہیڈکوارٹر ہے، جس کی عمارت کا آج باضابطہ افتتاح کیا گیا۔
افتتاحی تقریب ایک علمی سیمینار کی صورت میں منعقد ہوئی، جس کا عنوان
“مکتبِ اہلِ بیت علیہم السّلام کی فکری بنیادوں کی تشکیل میں امام محمد باقر علیہ السّلام کا کردار” تھا۔

مقررین نے امام محمد باقر علیہ السلام کی علمی تحریک، فکری خدمات اور اسلامی علوم کی تدوین میں ان کے بنیادی کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
سیمینار سے مجمع جہانی اہل بیت علیہم السّلام کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین محمد رضا رمضانی نے بذریعہ ویڈیو لنک خصوصی خطاب کیا۔
انہوں نے دینِ مبین کی صحیح، جامع اور ہمہ جہتی تبیین، نیز عصرِ حاضر میں درپیش فکری شبہات کے مدلل اور منطقی جوابات کی ضرورت و اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے ادارۂ الباقر کی خدمات کو سراہتے ہوئے مرکز کے افتتاح پر مؤسس و سربراہ اور مسئولین کو مبارک باد پیش کی۔
بین الاقوامی ادارہ الباقر کے سربراہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے خطبۂ استقبالیہ میں معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور ادارے کے قیام، اغراض و مقاصد اور علمی وژن سے آگاہ کیا۔

دارالعلوم محمدیہ کے پرنسپل اور ادارے کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن علامہ ملک نصیر حسین نے اپنے خطاب میں دورِ حاضر کے فکری تقاضوں اور علمی اداروں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی، جبکہ ادارے کے ڈائریکٹر تعلقاتِ عامہ اور ممتاز عالمِ دین علامہ ڈاکٹر سید جاوید حسین شیرازی نے امام محمد باقر علیہ السلام کی علمی تحریک اور اس کے امت پر مرتب ہونے والے دیرپا اثرات کا جامع جائزہ پیش کیا۔
افتتاحی تقریب میں ایم این اے حمید حسین طوری، اساتذہ، علمائے کرام اور دیگر معزز شخصیات نے بھی شرکت کی۔
یاد رہے ادارۂ الباقر 12 ذیلی شعبوں کا مجموعہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جس کے تحت دو مدارس علمیہ، ایک علمی و تحقیقی مرکز، دارالایتام، سکول، قرآنی مرکز، ووکیشنل مرکز، مرکز صحت، علمائے امامیہ کا تبلیغی نظام، ایک مطالعاتی و اشاعتی مرکز اور ایک فلاحی سوسائٹی کام کر رہے ہیں۔









آپ کا تبصرہ