تفسیر راهنما
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:حسد ان صفات رذیلہ میں سے ہے جو انسان کو گناہانِ کبیرہ حتی کفر کی طرف کھینچ کے لے جاتی ہے
حوزہ؍انسانوں کی قدر و قیمت کا معیار وہ مکتبِ دین ہے جو وہ خود انتخاب کرتے ہیں۔ قرآن کریم کا الہٰی ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کے بارے میں ہر طرح کے کفر سے اجتناب کیا جائے اور قرآن کو کھو دینے کے مقابل ہر چیز پست و ناچیز ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:اللہ تعالٰی نے پیغمبر اسلام(ص)اور قرآن کے کافر یہودیوں کو اپنی رحمت سے دور اور اپنی لعنت کا مستحق قرار دیا ہے
حوزہ؍قرآن کریم انتہائی باعزت و عظمت کتاب ہے جو اللہ تعالٰی کی بارگاہ اقدس سے نازل ہوئی ہے۔ قرآن کریم تورات کی حقانیت اور اس کے آسمانی ہونے کی دلیل ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:یہودیوں کا کفر اختیار کرنا ان کا رحمتِ الٰہی سے دور ہونے کا سبب بنا
حوزہ؍یہودیوں میں سے بہت کم تعداد نے معارف اسلامی کا یقین کیا اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے۔اللہ تعالٰی کی رحمت سے دور ہونا اور اس کی لعنت میں مبتلا ہونا ایمان نہ لانے پر جبر کا باعث نہیں ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:نفس پرستی اور احساس برتری ان رذائل میں سے ہیں جو انسان کو گناہانِ کبیرہ کے ارتکاب کی ترغیب دلاتے ہیں
حوزہ؍یہود نفس پرست لوگ اور احساس برتری کی نفسیات کے مالک تھے۔ بعثت کے یہود تکبرانہ نفسیات، نفس پرستی اور انبیاء علیہم السلام کی مخالفت کرنے میں اپنے اسلاف کی طرح تھے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:آخرت كو كھو كر دنيا كا انتخاب كرنا ايسے اخروى عذاب كا باعث ہے جس ميں كمى يا تخفيف نہيں ہوگي
حوزہ؍جو لوگ دنيا كے حصول كى خاطر اپنى آخرت كو تباہ كرتے ہيں ان كو عذاب سے نجات كے لئے كوئي يار و ياور نہ ملے گا.
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:گناہگاروں کے گناہ میں مدد کرنا حرام ہے
حوزہ؍سماوی کتاب کے فرامین و احکام پہ عمل نہ کرنا انکار کرنے کی طرح ہے اور اس کتاب کا کفر اختیار کرنے کی دلیل ہے۔ ایمان اور عمل میں تبعیض دنیا میں ذلت و خواری اور آخرت میں شدید عذاب کا باعث ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:انسانی معاشروں اور ملتوں کے حقوق میں سے ہے کہ ان کے پاس وطن اور جائے سکونت ہو
حوزہ؍ہر معاشرہ اور ملت ایک جسم کی طرح ہے اور اس کے افراد اس جسم کے اعضاء کی طرح ہیں۔توحید پرستوں کو ان کے گھربار اور دیار وطن سے نکالنا اور دربدر کرنا مؤکدہ محرمات الہٰی میں سے ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:اہل ایمان کی اہم ترین معاشرتی ذمہ داریوں میں سے والدین کے ساتھ نیکی و احسان ہے
حوزہ؍نماز قائم کرنا اور زکٰوة کی ادائیگی خداوند متعال کے بنی اسرائیل کے ساتھ کیے گئے معاہدوں میں سے تھا۔مکتب بنی اسرائیل مختلف اعتقادی، معاشرتی، عبادتی اور اقتصادی پہلو رکھتا تھا۔ اللہ تعالٰی کی بندگی واجب اور اس کے غیر کی پوجا سے اجتناب واجب ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:ایمان، عمل صالح کے بغیر اور عمل صالح، ایمان کے بغیر اس کا اجر نہیں ملے گا
حوزہ؍وہ لوگ جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے اور انہوں نے اعمال صالح انجام دئیے وہ اہل بہشت ہیں اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:گناہ پر مصر رہنا اس بات کا موجب ہوتا ہے کہ گناہ انسان کے سارے وجود کو گھیر لے
حوزہ؍یہودی گناہگار لوگ باقی گناہگاروں کی طرح اپنے استحقاق اور اندازے کے مطابق آتشِ جہنم میں مبتلا ہوں گے۔ انسانوں کی مختلف نسلیں اور قبائل اپنے گناہوں کی سزا کے مقابل ایک دوسرے پر کوئی امتیاز نہیں رکھتے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:ہودی عوام خود خواہ، مغرور اور احساس برتری کا شکار ہیں
حوزہ؍اللہ تعالٰی نے ہرگز یہودیوں کو کم عذاب دینے کی ضمانت نہیں دی اور نہ ہی اس بارے میں کوئی عہد و پیمان باندھا ہے۔ اللہ تعالٰی اپنے عہد و پیمان کو ہرگز نہیں توڑے گا۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:یہودی عوام اپنے علماء کی تحریفات اور بدعتوں کی خریدار تھی
حوزہ؍دین سازی اور بدعتوں سے حاصل ہونے والی درآمد حرام اور عذاب الہٰی کا موجب ہے۔ بدعتیں ایجاد کرکے یا دین سازی کے عمل سے جتنی بھی کمائی حاصل کی جائے اور جس قدر بھی زیادہ ہو انتہائی ناچیز اور بے قیمت ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:زمانہ بعثت كے يہودى علماء اور قائدين ہٹ دھرم اور حق كو قبول كرنے والے نہ تھے
حوزہ؍ يہودى علماء اور قائدين دينى حقائق اور الہى معارف كا اعتراف اس صورت ميں كہ ان كے قومى مفادات كے لئے ضرر رساں ہو بے جا تصور كرتے اور اس كو حماقت جانتے تھے۔يہود قيامت پر، اس دن محاكمہ كے برقرار ہونے پر اور اس روز انسانوں كے ايك دوسرے كے خلاف اللہ تعالى كى بارگاہ ميں دليل لانے پر عقيدہ ركھتے تھے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:ہر معاشرے كے علماء، نابغہ اور اہم شخصيات عوامى رجحانات ميں بہت اہم كردار كے حامل ہوتے ہيں
حوزہ؍حقائق كى تحريف كرنے والے علماء سے ايمان كى اميد ركھنا ايک بے مورد اور بے جا اميد ہے۔ زمانہ پيامبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے علمائے يہود قرآن كريم كے الہى ہونے كى مكمل آگاہى ركھتے تھے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ: جمادات سے پست تر مرحلے ميں انسان كے سقوط اور زوال كا خطرہ موجود ہے
حوزہ؍عالم مادہ يا جہان طبيعات شعور ركھتاہے۔ عالم طبيعات يا جہان مادہ اللہ تعالى كى معرفت ركھتا ہے اور اس كے مقام الوہيت سے آگاہ ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:دنيا ميں مردوں كے زندہ ہونے كا امكان پايا جاتا ہے
حوزہ؍ سوچنا اور غور و فكر كرنا اعلى ترين اقدار ميں سے ہے۔اللہ تعالى لوگوں كے لئے اپنى قدرت كى نشانيوں كو ہميشہ اور واضح كركے بيان فرماتا ہے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:اللہ تعالى انسانوں كے رازوں سے آگاہ ہے اور ان كو ظاہر كرنے پر قدرت و توانائی ركھتاہے
حوزہ؍اللہ تعالى نے حضرت موسٰى عليہ السلام كى قوم كو قاتل كى پہچان كى خوش خبرى دى اور قاتلوں كى ماہيت كو افشا كرنے كى دھمكى دی۔حضرت موسٰى عليہالسلام كى قوم كے بعض افراد قاتل كو جانتے تھے ليكن اس كى ماہيت كو ظاہر كرنے سے انہوں نے پرہيز كيا۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:احكام اور تكاليف شرعى كے بارے ميں وارد ہونے والے اطلاقات اور عمومات حجت ہيں
حوزہ؍حضرت موسٰى عليہ السلام كى قوم منظورِ نظر گائے كى تلاش كے بعد اس كو ذبح كرنے پر تيار نہ تھی۔حضرت موسٰى عليہ السلام كى قوم نے تكليف شرعى (معمہ قتل كو حل كرنے كے لئے گائے ذبح كرنا) كو خواہ مخواہ كے سوالات اور تجسس سے اپنے لئے دشوار و مشكل كرليا ۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:انسانوں كا ہدايت پانا اور حيرت و سرگردانى سے نكلنا اللہ تعالىٰ كے اختيار اور اس كى مشيت سے ممكن ہے
حوزہ؍حضرت موسٰى عليہالسلام كى قوم كو بارگاہ رب العزت سے آپ عليہ السلام كى دعاؤں كى قبوليت اور اپنے مطالبوں كے پورا ہونے كا اطمينان تھا۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم تکلیف شرعی کے مشخص ہونے اور ہدف تک پہنچنے کی خاطر گائے کے جواں سال ہونے کو کافی نہ سمجھتی تھی
حوزہ؍حضرت موسٰی علیہ السلام کی قوم جس گائے کو ذبح کرنے پر مامور ہوئی اس کا رنگ گہرا پیلا اور فرحت بخش ہونا چاہیے تھا۔ گہرے پیلے رنگ والی گائے لوگوں کے لیے جاذبِ نظر ہو گی اور مسرت بخش ہو گی۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ: احکام الہٰی سے انحراف کرنے والوں کے لیے مختلف قسم کے دنیاوی عذاب میں مبتلا ہونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے
حوزہ؍ عالم طبیعات میں ایک موجود کا دوسرے موجود میں تبدیل ہونا ممکن ہے۔بنی اسرائیل کے بندر بننے والے لوگ زیاں کار اور خسارہ اٹھانے والوں میں سے تھے۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:گناہ كا معاف ہونا ايك ايسى نعمت ہے جس كا شكر ادا كيا جانا چاہيئے
حوزہ؍اللہ تعالىٰ كى بارگاہ ميں شكر و سپاس گزارى كرنا لازم و ضرورى ہے۔اللہ تعالىٰ كى بارگاہ اقدس ميں سپاس و شكر گزارى اور شاكرين كے مقام تك پہنچنے كى راہ ميں گناہان كبيرہ ركاوٹ بنتے ہيں۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:رات كى عبادت و مناجات كى ايك خاص اہميت ہے
حوزہ؍چاليس رات لوگوں سے دور ہوكر عبادت و مناجات كرنے كا ايك خاص اثر ہے۔حضرت موسى عليه السلام كى عدم موجودگى ميں بنى اسرائيل نے بچھڑے كى پوجا كرنا شروع كردى۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:عالم طبیعات کے اسباب پر اللہ تعالٰی کی حاکمیت ہے
حوزہ؍اللہ تعالٰی کی آزمائش کے دوران بنی اسرائیل کا سختیاں اور مشکلات برداشت کرنا اور ان میں کامیاب ہونا ان کے لیے اللہ تعالٰی کی نصرت اور نجات کا سبب بنا.انسان کا عمل اللہ تعالٰی کے تدبیرامور کی کیفیت معیّن کرنے میں بہت اہمیت کا حامل ہے.
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ: انسان سختیوں، نعمتوں اور اللہ تعالٰی کی عنایات سے الٰہی آزمائش و امتحان میں مبتلا کیا جاتا ہے
حوزہ؍فراعنہ کے تسلط اور زمانہ حکمرانی میں بنی اسرائیل کی خواتین بھی انتہائی سختیوں میں مبتلا تھیں.بنی اسرائیل کی عورتیں اپنے بچوں کے فراعنہ کے ہاتھوں بے تحاشا قتل کی بناء پر لذت حیات کھو چکی تھیں اس طرح ان کا خود زندہ رہنا بھی عذاب تھا۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ: تاريخ سے آگاہى كا انسانوں كى ہدايت ميں بہت بنيادى اور سودمند كردار ہے
حوزہ؍اللہ تعالىٰ كى نعمتوں كو ياد كرنے كا ہدف ياد خدا ہے اور اس كى نعمتوں كو اس كى جانب سے سمجھنا ہے۔ اللہ تعالىٰ نے بنى اسرائيل كو ان كے زمانے كے تمام انسانوں پر برترى عنايت فرمائی۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:جو لوگ اللہ تعالىٰ كى ملاقات كا يقين ركھتے ہيں وہ اپنى بڑائی كى خصلت سے رہا ہوجاتے ہیں
حوزہ؍لقائے الہٰى اور اسى كى طرف بازگشت پر گمان ركھنا خشوع و خضوع اور فروتنى كا جذبہ پيدا كرنے كے ليئے كافى ہے۔خاشعين خود كو ہميشہ خدا كے حضور اور اسى كى طرف بازگشت كى حالت ميں محسوس كرتے ہيں۔
-
عطر قرآن:
سورۂ بقرہ:نماز اور زكوٰة اسلام كے دينى واجبات اور عملى اركان ميں سے ہيں
حوزہ؍نمازوں كو جماعت كے ساتھ ادا كرنے كى ضرورت و اہميت ’’واركعوا مع الراكعين؛ نماز گزاروں كے ساتھ نماز كى ادائيگى‘‘ نماز با جماعت كے قيام كا كنايہ ہے۔ نماز با جماعت كو ركوع سے تعبير کرنا اور نمازيوں كے لئے راكعين استعمال کرنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ نماز با جماعت ميں ركوع كى انتہائی زيادہ اہميت ہے۔