۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
تصاویر/مصاحبه وبازدید -حجت الاسلام والمسلمین وحید پور مدیر موسسه احکام

حوزہ / ایک خاتون جو اب حاملہ ہے اور اس سے ماہ رمضان کے روزے نہیں رکھے جاسکتے اور ماہ رمضان کے بعد بھی بچے کی پیدائش کی وجہ سے اگلے ماہ رمضان تک روزے نہیں رکھ سکے گی تو یہ خاتون بیمار سال کے حکم میں نہیں آئے گی (یعنی یہ خاتون مریض سال کی طرح نہیں ہوگی کیونکہ مریض سال کے لیے قضا نہیں ہے لیکن اس خاتون کے لیے روزوں کی قضا اور کفارہ(فدیہ) دونوں واجب ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین وحیدپور ہر روز ماہ مبارک رمضان سے متعلق شرعی مسائل بیان کرتے ہیں جن کا ترجمہ اردودان حضرات کیلئے پیش خدمت ہے۔

دودھ پلانے والی عورت حاملہ خواتین کی توجہ اس نکتے کی جانب نہیں ہے کہ اگر دودھ پلانے یا حاملہ ہونے کی وجہ سے ماہ رمضان کے روزے نہیں رکھ سکی اور ماہ رمضان کے بعد اگر انہوں نے اپنے روزوں کی قضا بھی کردی (یعنی چھوٹے ہوئے روزے رکھ دئے) تو پھر بھی انہیں کفارہ(فدیہ) جبرانی دینا پڑے گا اور وہ ۷۵۰ گرام گندم یا اسی مقدار میں دیگر غذائی اجناس ہیں (یعنی ان پر قضا اور کفارہ دونوں ہوں گے)

بوڑھے مرد اور خواتین کی دو صورتیں ہیں: ۱) کچھ ایسے ہیں کہ روزے نہیں رکھ سکتے یعنی ان کے لیے روزے رکھنا مشکل ہیں۔ اس صورت میں وہ روزے نہ رکھیں تو ان پر روزوں کی قضا نہیں ہے لیکن وہ کم قیمت کفارہ (فدیہ) ادا کریں گے۔

۲) دوسری صورت یہ ہے کہ یہ بوڑھے مرد اور خواتین اصلا روزہ نہیں رکھ سکتے تو اس صورت میں نہ ان پر قضا ہے اور نہ کفارہ۔

قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ سحر کے وقت اذان صبح سے پہلے کھانا پینا بند کر دینا چاہئے یعنی اذان سے ایک یا دو منٹ پہلے کھانا پینا بند کر دینا چاہئے اور کلی کر لینی چاہئے تاکہ اطمینان ہو جائے کہ اذان صبح کے وقت کوئی ایسا کام نہیں کیا جو روزے کو باطل کر دیتا ہے۔

اس نکتے کی طرف بھی توجہ ضروری ہے کہ جب صبح کی اذان ہو جائے تو بلافاصلہ نماز فجر نہیں پڑھنی چاہئے کیونکہ فجر صادق کی تشخیص ذرا مشکل کام ہے اور رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای اور دیگر مراجع تقلید کہتے ہیں کہ اول اذان صبح سے ۱۰منٹ احتیاط کریں اور اس کے بعد نماز صبح پڑھیں۔ افطار کے وقت بھی انسان کو یقین ہونا چاہیے کہ اذان مغرب ہوگئی ہے۔ جو شخص ۱۵ یا ۱۶ گھنٹہ روزہ رکھنے کی زحمت برداشت کر رہا ہے اسے دو یا تین منٹ کے لیے اپنا روزہ خراب نہیں کرنا چاہئے یعنی روزہ افطار کرتے وقت انسان کو یقین ہونا چاہیے کہ اذان مغرب ہوگی ہے کیونکہ غروب اور مغرب کے درمیان فرق ہے۔

غروب کا مطلب یہ ہے کہ سورج ہماری نظروں سے اوجھل ہو گیا ہے لیکن سورج غروب ہونے کے تقریبا 12، 13 منٹ بعد مغرب ہوتی ہے یعنی جب اندھیرا چھا جائے تو اذان مغرب کا وقت ہوتا ہے اور یقین کر لینا چاہیے کہ مغرب ہوگئی ہے۔ پھر اس کے بعد روزہ افطار کیا جائے۔

ریڈیو اور ٹی وی پر نشر ہونے والی اذان دقیق ہوتی ہے (البتہ ایران میں)۔پس جب اذان شروع ہو جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مغرب ہوگئی ہے لہذا اول اذان میں بھی روزہ افطار کر سکتے ہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ تھوڑا صبر کیا جائے اور اذان کے بعد روزہ افطار کیا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .