۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
القدس کانفرنس

حوزہ/ شرکاء کانفرنس کا کہنا تھا کہ ملت پاکستان اسرائیل کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور ہم ماہ رمضان المبارک میں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت جمعۃ الوداع یوم القدس کو سرکاری سطح پر یوم القدس منانے کا اعلان کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ تمام سیاسی، مذہبی، جماعتیں اپنے اختلافات ختم کر کے مسئلہ فلسطین کو سرکاری سطح پرمنانے کے حق میں آواز بلند کریں۔ مسئلہ فلسطین امت مسلمہ کا مسئلہ ہے،پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک مقبوضہ فلسطین کی آزادی کے لیے مشترکہ جدوجہد کریں تاکہ مظلوم فلسطینیوں کو ان کا حق واپس دلوایا جا سکے۔گزشتہ روز غاصب صہیونی افواج کی جانب سے مسجد الاقصی پر کیئے جانے والے حملے کی بھرپور مزمت کرتے ہیں، اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کی اس جارحیت کا فوری نوٹس لیں۔ تحریک آزادی فلسطین کی حمایت تمام عالم اسلام کی ذمہ داری ہے،اسرائیل کو تسلیم کرنے والے مسلم ممالک نے مظلوم فلسطینیوں کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنا مسئلہ فلسطین سے غداری ہے۔ان خیالات کا اظہار آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر زاہد مہدی نے آزادی القدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

شیعہ علماء کونسل کے رہنما علامہ ناظر عباس تقوی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعۃ الوداع کو سرکاری سطح پر عالمی یوم القدس کے عنوان سے منایا جائے اور پارلیمنٹ میں مسئلہ فلسطین کے حق میں قرار داد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطین کی آزادی اور اسرائیل کی نابودی کے لیے عالمی سطح پر مسلم ممالک کو ایک فورم پر جمع کرنے کے لیے کوششوں کو تیز کرے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ اس وقت انتہائی سنگین دور سے گزر رہا ہے، اس حوالے سے اس حکومتی سطح پر کمیٹی قائم کرنی کرنے کی ضرورت ہے جو مسئلہ فلسطین کے حق میں قرار داد پیش کرے کہ یوم القدس سرکاری طور پر منایا جائے۔ القدس کا مسئلہ کسی ایک مسلک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ عالمِ اسلام کا مسئلہ ہے اور ہمیں ایک قدم بھی اس سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ناجائز ریاست اسرائیل نے امت ِ مسلمہ کے مقدس ترین مقام یعنی قبلہ اول پر ناجائز قبضہ کر کے وہاں پر موجود معصوم فلسطینی بھائی بہنوں کے ساتھ جو ظلم و ستم کی داستانیں رقم کی ہیں ان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔مسئلہ فلسطین کا واحد حل اسرائیل کی نابودی ہے اگر عالمِ اسلام اسرائیل کے خلاف متحد ہوجائے تو کچھ لمحوں میں اسرائیل کا وجود دنیا سے ختم ہو سکتا ہے، مگر افسوس کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں موجود اسلامی ممالک کو ان کی آوازیں سنائی نہیں دیتی، اسرائیل کے اس جرم میں انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی برابر کی شریک ہیں جو اس دہشتگردی کے خلاف آواز بلند نہیں کرتی۔

کانفرنس کے آخر میں شرکاء نے قرار داد پیش کی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ جمعۃ الوداع کو عالمی یوم القدس کے عنوان سے منایا جائے اور پارلیمنٹ میں مسئلہ فلسطین کے حق میں قرار داد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطین کی آزادی اور اسرائیل کی نابودی کے لیے عالمی سطح پر مسلم ممالک کو ایک فورم پر جمع کرنے کے لیے کوششوں کو تیز کرے۔

کانفرنس میں آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر زاہد مہدی،رہنما پاک سر زمین پارٹی کے رہنما ارشد وہرہ، شیعہ علماہ کونسل کے رہنما علامہ ناظر عباس تقوی، علامہ ڈاکٹر اظہر زیدی،جمعیت علماء پاکستان کے رہنما قاضی نورانی احمد، اے این پی کے رہنما یونس بونیری، ایم کیو ایم کے سابق سینیٹر قمر عباس، صابر ابو مریم رہنما فلسطین فاؤنڈیشن،سندھ بار کونسل کے سابق صدر حیدر امام رضوی، اسد اللہ بھٹورہنما جماعت اسلامی، پیر اظہر ہمدانی رہنما مسلم لیگ ن سندھ، اسرار عباسی رہنما پاکستان تحریک انصاف، شبر رضا رہنما جعفریہ الائنس، محفوظ یار خان رہنما ایم کیو ایم پاکستان راؤ کامران رہنما پاکستان عوامی تحریک سمیت طلبہ تنظیموں کے نمائندہ وفود نے شرکت کی۔

اسرائیل کا وجود عالم اسلام کے قلب میں خنجر کی مانند ہے، القدس کانفرنس

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .