حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی اسلامک اسکالر عالمہ سیدہ بشری بتول نقوی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے دار الحکومت تہران میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے اپنے موضوع حدیث قدسی عَبْدِي أَطِعْنِي أَجْعَلْكَ مِثْلِي کو ادامہ دیتے ہوئے کہا لوگوں کے تین گروہ ہیں:
۱۔ وہ جن کو ہر طرح کا معاشرہ ماحول ہضم ہو جاتا ہے یعنی وہ فاسد معاشرے میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن ہدایت کے راستے کو تلاش نہیں کرتے یہ لوگ اہل جہنم ہیں اسکی مزید وضاحت کیلے قرآنی آیات کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ جب اہل جہنم سے اہل بہشت سوال کریں گے : مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ ؟ تو اہل جہنم جواب دیں گے قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ، وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ، وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ۔
۲۔ وہ لوگ ہیں جن کو باطل پرست ماحول ہضم نہیں ہو تا وہ ہدایت کے متلاشی ہوتے ہیں جیسے آصحاب کہف ، وہ دقیانوس کو چھوڑ کر حقیقی خدا کی تلاش میں نکلے تھے اور ہجرت کی اور اللہ سے دعا کی رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا۔
۳۔ اصحاب کہف کے اہم نکات بیان کرتے ہوئے عالمہ بشری نقوی نے تیسرے دستے کی اس طرح وضاحت کی ، کہا یہ لوگ حق کی تلاش میں ہوتے ہیں اور اپنے ساتھ جامعہ معاشرے کی بھی راہنمائی کرتے ہیں اور اس گروہ کا نام ہے حسین ابن علی ابن ابی طالب علیہ السلام۔
مزید انہوں نے امام عالی مقام کے فضائل بیان کرتے ہوئے کہا کہ کجا قیام اصحاب کہف کجا قیام امام حسین علیہ السلام۔