حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مندرجہ ذیل روایت کتاب "نہج البلاغہ" سے نقل کی گئی ہے۔ اس روایت کا متن اس طرح ہے:
قال الامام العلی علیه السلام:
وَلاَ تُدْخِلَنَّ فِي مَشُورَتِکَ بَخِيلاً يَعْدِلُ بِکَ عَنِ الْفَضْلِ وَ يَعِدُکَ الْفَقْرَ، وَلاَ جَبَاناً يُضْعِفُکَ عَنِ الاُْمُورِ، وَلاَ حَرِيصاً يُزَيِّنُ لَکَ الشَّرَهَ بِالْجَوْرِ؛ فَإِنَّ الْبُخْلَ وَالْجُبْنَ وَالْحِرْصَ غَرَائِزُ شَتَّى، يَجْمَعُهَا سُوءُ الظَّنِّ بِاللهِ
حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
ہرگز کنجوس کو اپنے مشورے میں داخل نہ کرو کیونکہ وہ تمہیں نیکی اور احسان کرنے سے منصرف کر دے گا اور تمہیں فقر و فاقے سے ڈرائے گا اور ڈرپوک شخص سے بھی مشورہ کرنے پرہیز کرو۔ وہ امور کو انجام دینے کے لیے تمہارے حوصلے کو پست کر دے گا اور حریص افراد سے مشورہ کرنے بھی بچو کیونکہ وہ ظلم وستم کے ذریعے حرص کو تمہارے سامنے خوبصورت بنا کر پیش کرے گا چونکہ کنجوس، بزدل اورحریص ایسی مختلف خواہشات ہیں کہ جن کا مشترک نکتہ خداوند عالم پر سوءظن اور بدگمانی ہے۔
مکتوب: ۵۳ نهج البلاغه