حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم اور نصاب کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ کے تحفظات اور اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے متنازعہ نصاب تعلیم کو اسکولوں میں نافذ کیا جا رہا ہے جو کہ انتہائی افسوس ناک عمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے متنازعہ نصاب تعلیم پر جس نظر ثانی کا شیعہ علماء اور اکابرین سے وعدہ کیا تھا وہ وعدہ وفا نہیں ہوا اور متنازعہ نصاب تعلیم نافذ کر کے ملک میں حکومت خود فرقہ واریت کی فضا پیدا کر رہی ہے۔
علامہ مقصود علی نے کہا کہ ملت جعفریہ کے علماء و اکابرین اور نمائندہ جماعتیں بالاتفاق متنازعہ نصاب تعلیم کو رد کر چکی ہیں اس کے باوجود حکومتی ضد اور ہٹ دھرمی حیرت انگیز ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما نے کہا کہ شیعہ دینیات شیعہ طلباء کا بنیادی آئینی حق ہے جلد یا دیر حکومت اور ریاستی اداروں کو یہ مطالبہ ماننا پڑے گا۔ دنیا کے مہذب ممالک میں قوم کو اپنے آئینی حقوق مطالبے پر ہی ملتے ہیں مگر وطن عزیز پاکستان کے حکمرانوں کا مزاج ہی کچھ ایسا ہے کہ یہاں عوام کو اپنے جائز قانونی مطالبات منوانے کے لئے بھی مجبور ہو کر احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے ارباب اقتدار و ارباب اختیار دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شیعہ دینیات سے متعلق ملت جعفریہ کے آئینی حقوق تسلیم کریں گے۔