حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے کندھ کوٹ پہنچ کر مغوی شہریوں کے ورثاء سے ملاقات کی ہے.
تفصیلات کے مطابق، انہوں نے اغواء برائے تاوان کے مجرموں کے ہاتھوں معصوم شہریوں کے اغواء پر شدید غم و غصے اور درد و تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے مغوی شہریوں کے ورثاء اور ایم ڈبلیو ایم ضلع کشمور کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ضلع کشمور میں تسلسل کے ساتھ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں افسوس ناک ہیں۔ضلع میں امن و امان کی ابتر صورتحال میں بہتری لانے اور مغویوں کی بازیابی کیلئے سنجیدہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
علامہ مقصود علی نے کہا کہ مقام افسوس ہے کہ ایک مغوی کی بازیابی سے قبل اغواء کی مزید وارداتیں ہو جاتی ہیں جس کے باعث اس وقت ایک ضلع میں مختلف وارداتوں میں بارہ افراد اغواء ہو چکے ہیں جو غریب گھرانے دو وقت کی روٹی نہیں کھا سکتے ان سے لاکھوں روپے تاوان طلب کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اغواء برائے تاوان کے بعد مغویوں پر تشدد مغویوں سے جنسی زیادتی اور اس زیادتی کی ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ہے اغواء کی وارداتوں کو پچاس دن گذر گئے مگر پولیس اور انتظامیہ مجرموں کے سامنے بے بس اور بے حس نظر آتی ہے اور اغواء برائے تاوان ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعجب ہے کہ پچاس دن سے مغویوں کے ورثاء تھانے اور ایس ایس پی آفس کے چکر لگا رہے ہیں مگر آج تک ان کی ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما نے کہا کہ ضلع کشمور شکارپور اور گھوٹکی کے کچے کے علاقے میں ڈاکو کلچر نے ریاستی رٹ کو چیلنج کیا ہوا ہے پولیس اہلکاروں کی شہادت اور اغواء کی وارداتوں کے سدباب کے لئے ضروری ہے کہ پولیس رینجرز اور پاک فوج کے تعاون سے آپریشن کلین اپ کا آغاز کرے۔